عمران خان ! دو میں سے ایک
عمران خان ! دو میں سے ایک منصور آفاق میں جب صاحبان ِ اقتدار کے بلند و بانگ دعوے سنتا ہوں تو مجھے گاجر یاد آجاتی ہے ۔جسے کسی زمانے میں گدھے کے منہ سے تین چار انچ آگے سر کے بالکل ساتھ باندھ دیا جاتا تھاتاکہ اسے دکھائی دیتی رہی اور اسے کھا بھی نہ سکے ۔یوں بیچارہ گدھا تمنائے گاجر میں دوڑتے دوڑتے منزل تک پہنچ جاتا تھا۔ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے قوم کے ماتھے پر وہی گاجر باندھ دی گئی ہے ۔ شاید سفر کے اختتام پر گدھے کو تو گاجر مل جاتی ہو گی ۔یہاں اس کا حصول کے امکان نہیںنظر آتا۔ بلند بانگ دعووںاور…
بلائنڈ سپاٹ
بلائنڈ سپاٹ عطاالحق قاسمی نے اپنے کالم میں آنکھ کےپلائنڈ سپاٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’اگر سامنے سے آنے والی بلاآنکھوں سے اوجھل ہوجائے تو حادثوں پر حیرت نہیں ہونی چاہئے ۔۱۹۷۱میں ہمارا ساتھ یہی ہوااور اب ایک دفعہ پھر یہ کہانی دھرانے کی کوشش کی جارہی ہے ‘‘۔اگرچہ میرے دل میں ان کے بے پناہ احترام ہے مگر میں ان کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ پھر تاریخ کودھرایا جارہاہے ۔مرشدی سے عرض ہے کہ بلائنڈ سپاٹ کئی طرح ہوتے ہیں ۔مثال کے طور پر نفسیاتی بلائنڈ سپاٹ ، جذباتی بلائنڈ سپاٹ، تعصابی بلائنڈ سپاٹ، دماغی بلائنڈ سپاٹ ،گفت و شیند کے بلا ئنڈ سپاٹ…
منصور آفاق شہر میں ہے
منصور آفاق شہر میں ہے منصور آفاق ان دنوں لاہور آئے ہوئے ہیں۔ کالم کے ذریعے پہلے بھی ملاقات ہو جاتی تھی اور ان کی نئی شاعری کی گونج بھی اکثر و بیشتر سنائی دے جاتی۔ ”نیند کی نوٹ بُک‘‘ ان کا غالباً پہلا مجموعۂ کلام تھا۔ اب ”دیوانِ منصور‘‘ کے نام سے ان کا مفصل کام زیر ترتیب ہے جو کم و بیش 900 سے 1000 صفحات کو محیط غزلوں پر مشتمل ہوگا۔ صفحات کی مناسبت سے غزلیں بھی اتنی ہی تعداد میں ہوں گی اور یہ بجائے خود ایک خوشگوار خبر ہے۔ نیا لب و لہجہ اور پیرایۂ اظہار بنانے کی بجائے اس شاعر نے ایک طرح سے…