موازنہ فیض و فراز
موازنہ فیض و فراز مجھے ادب کے بڑوں نے کہا کہ غالب اور اقبال کے بعد تیسرے بڑے شاعر فیض احمد فیض ہیں حتیٰ کہخوداحمد فراز نے بھی میرے کان میں یہی سرگوشی کی۔ میں کسی کوکچھ نہ کہہ سکا مگر میں نے احتجاجاًاپنے قلم پر ایک سیاہ رنگ کی پٹی باندھ لی ۔ممکن ہے میرا احتجاج کچھ روشن دماغوں کوملگجا لگے۔ بہتر ہے کچھ دیرکیلئے کھڑکیوں سے پردے اٹھا دیجئے ۔میں دن کی روشنی میں بات کرنا چاہتا ہوں ۔میرے پاس دکھائی دینے والے دلائل ہیں اور نظر کی عینکیں بھی۔ان عینکوں کے فریموں میں وہی عدسے ہیں جنہوں نے کتنےہی مسلمات کو پر کھا تو ان کی کرچیاں…
رحمان بابا
رحمان بابا سلامتی اور عافیت کا نگر کونسا ہے۔یہ سوال صرف میرا نہیں ہے ۔ رحمان بابا کے مزار کی ٹوٹی ہوئی محرابوں کا بھی ہے جن کی کرچیاں تاریخ کی آنکھوں میں پیوست ہوگئی ہیں۔ ابوجہلوں کی باردو بھری مردہ نسل کیا جانے کہ رحمان باباکون تھےجنہوں نےچار سو سال پہلے کہا تھا روشنی گلیوں میں ہے دانشوروں کے فیض سے صاحبان علم دنیا کے ہوئےہیں پیشوا جو تلاش حق میں ہیں علم والوں کو کریں وہ رہنما جاہلوں کی زندگی تو مردہ لوگوں کی طرح ہے. مجھے افلاطون یاد آرہا ہے جس نے کہا تھا کسی معاشرہ پر اس بڑا اورکوئی عذاب نازل نہیں ہو سکتا کہ اس…
آئینہ دیکھ کے میں حمد و ثنا کرتا ہوں
در کوئی جنت ِ پندار کا وا کرتا ہوں آئینہ دیکھ کے میں حمد و ثنا کرتا ہوں رات اور دن کے کناروں کے تعلق کی قسم وقت ملتے ہیں تو ملنے کی دعا کرتا ہوں وہ ترا ، اونچی حویلی کے قفس میں رہنا یاد آئے تو پرندوں کو رہا کرتا ہوں ایک لڑکی کے تعاقب میں کئی برسوں سے نت نئی ذات کے ہوٹل میں رہا کرتاہوں پوچھتا رہتا ہوں موجوں سے گہر کی خبریں اشکِ گم گشتہ کا دریا سے پتہ کرتا ہوں مجھ سے منصور کسی نے تو یہ پوچھا ہوتا ننگے پائوں میں ترے شہر میں کیا کرتا ہوں