نئے انتخابات کا پھندا
نئے انتخابات کا پھندا یہ کوئی کتاب نہیں تھی بلکہ ایک بہت بڑی عمارت ہے جس میں چھبیس بڑے بڑے فلیٹ ہیں اوراس عمارت کا نام پاکستان ہے ۔پوری دنیا پر پھیلا ہوا پاکستان ۔کچھ فلیٹس ایسے بھی ہیں جن میں داخل ہونے کے بعد احساس ہوتا ہے کہ یہ پاکستان نہیں ہو سکتا مگر ڈرائنگ روم میں لگی ہوئی (نوازشریف کا دشتِ سعودیہ سے شکارشدہ )نیلے ہرن کی کھال اتار کر دیکھا جائے تو دیوار میں پڑی ہوئی دراڑیں پڑھنے والوں کو پھر پاکستان پہنچادیتی ہیں۔ میں جب پہلے فلیٹ میں داخل ہوا تو ایسا لگا جیسے میں کسی ٹائم مشین پر سوار تھا جس نے پہلی بریک لاہور…
ڈی چوک
ڈی چوک شیخ رشیدنے غلط نہیں کہاکہ’ ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان 14 اگست کو ’’ڈی چوک‘‘ میں اکٹھے ہونگے۔ عید کے بعدواقعی دما دما مست قلندر کی گونج دور دور تک سنائی دے گی ۔ حکومت رانا ثنااللہ خان کے بعد پارلیمانی سربراہ اور ایک وزیر کی قر بانی کیلئے بھی تیار ہے مگراب بہت دیر ہو چکی ہے۔ قوم بڑی قربانی مانگ رہی ہے‘ اورجو اپوزیشن جما عت مبینہ طور پرڈی چوک پرنہیںآئیگی۔ اس کی قسمت میںذلت کے سوا کچھ نہیں آئے گا‘۔میں جب بھی’’ ڈی چوک‘‘ کے بارے میں سوچتا ہوں تو مجھے تحریر اسکوائر یاد آجاتا ہے۔تحریرا سکوائر سے میری ملاقات نجیب محفوظ کی وساطت…
فلسطین کیلئے بارگاہِ رسالت میں استغاثہ
فلسطین کیلئے بارگاہِ رسالت میں استغاثہ میرے آقا ﷺ میرے مولاﷺ!یہ کیا …. کیسے ستم کی داستاں میرے رگ و پے میں سرایت کر گئی ہے کہ تیرے نعت گوکومرثیہ لکھنا پڑا ہے۔ نواح ِ کربلا میں ظلم کی کیسی کہانی وقت بُنتا جارہا ہے۔ مجھے لگتا ہے شاید اس قریۂ کرب و بلا کی قسمتِ خوں ریزمیں بس مرثیے لکھے ہوئے ہیں ۔ مجھے اس شہرکی تاریخ کو معلوم کرنا ہے۔ مجھے یہ سوچنا ہے کہ آدمی کے خون کی یہ خاک پیاسی اس قدر کیوں ہے ۔ یہی سے باپ کیوں بچوں کی لاشیں اپنے ہاتھوں پر اٹھاتے ہیں۔ یہیں پر مائوں کی قسمت میں کیوں لکھا گیا…
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے میں اس وقت دیارِ عیسوی کی اکیسویں ا سٹریٹ پر کھڑا ہوں مجھے اس مصروف ترین گلی میں آتے جاتے ہوئے زیادہ تر لوگ مرغ ِ سربریدہ دکھائی دے رہے ہیں ۔ تقریباً ہر شخص نے اپنے سرپر جو ٹوپی پہن رکھی ہے اس پر فاختہ کا نشان بنا ہوا ہے جو ٹائی کے پن کی صورت شاخ ِ زیتون جیسی ہے ۔ لباس پر امن کے پرفیوم کا بہت زیادہ اسپرے کیا ہوا ہے مگر ان کے جسموں سے آتی ہوئی باورد کی بو پوئنزن کی تیزخوشبو میں دب نہیں رہی ۔ میرے سامنے دور دور تک غزہ کے…
تیرا مکہ رہے آباد مولا
تیرا مکہ رہے آباد مولا ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ انتخابات سے پہلے ڈی چوک پر پیپلز پارٹی کی حکومت نے ایک معاہدہ کیا تھا جس سے بعد میں وہ منحرف ہوگئی تھی۔یعنی دھوکادہی سے کام لیا گیا تھا۔وہ معاہدہ آئین کے تحت ایک صاف شفاف انتخابات کا تھا ۔چونکہ پیپلزپارٹی کی حکومت اپنے وعدے کے مطابق نون لیگ کو حکومت دینا چاہتی تھی اس لئے اخلاقیات سے بالاتر اس وقت کے صدرنے پوری قوم کے سامنے ہونے والے اُس معاہدے کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے پاکستان کی گلی کوچوں میں بکھیر دئیے۔پھروہ ٹکڑے کرچیوں میں بدل گئے اور ہر پاکستانی نے ان کی چبھن اپنے پائوں میں محسوس کی اور…
ڈاکٹر طاہر القادری کے ناقدین کے نام
ڈاکٹر طاہر القادری کے ناقدین کے نام چالیس سال سے جس کی راتیں بارگارہ ِ ایزدی میں رکوع و سجود کرتے گزری ہیں اور دن قدوس ِ ذوالجلال اور پیغمبر انسایت چارہ ساز بیکساں کی تعریف و تصوف میںدفتر کے دفتر تحریر کرتے ہوئے گزرے ہیں وہ ڈاکٹر طاہر القادری اس وقت گولیوں کی بوچھاڑوں میںاور آنسو گیس کے سلگتے ہوئے سمندر میں کھڑے ہوکر حکمران کے سامنے کلمہ ء حق کہے جارہے ہیں۔میرے نزدیک وہ صاحب ِ عرفان ہیں۔ صاحب ِ عرفان کون ہوتا ہے ۔ چیخوف نے کہا تھا انسان دراصل کسی شے کی تلاش میں ہوتا ہے اسی تلاش میں تمام کائنات کو چھان ڈالتا ہے ۔…
دھرنوں کی کامیابی
دھرنوں کی کامیابی اگرچہ روشنی کے دھرنوں کی عمر تیس دن سے زیادہ ہوچکی ہے مگرابھی تک’’چوری‘‘ اکڑ اکڑ کر زمین کی چھاتی پر چل رہی ہے۔شیشے کے سیل شدہ صاف شفاف باکس میں دھاندلی برہنہ پڑی ہوئی ہے۔ اور اس کے اردو گردرد کا دھرنا جاری ہے ۔امید کے ترانوں پر جیالوں کی دھمالیں شروع ہیں۔سچائی کا ڈھول بج رہا ہے۔ ایک طرف عمران خان چراغِ صبح کی طرح جل رہے ہیں تو دوسرے طرف ڈاکٹر طاہر القادری کی زرتارشعاعیںڈی چوک کو زندگی بخش روشنیوں سے منورکر رہی ہیں۔اسلام آباد کے آسمان نے اس سے پہلے ایسا کوئی منظر نہیں دیکھا۔ کنٹینروں کی دیواروں ،ہتھکڑیوں کی جھنکاروں،جیلوں کی سیا…
تبدیلی کے ساتھ ساتھ سفر
تبدیلی کے ساتھ ساتھ سفر برمنگھم ایئر پورٹ سے چودہ تاریخ شام پانچ بج کر پندرہ منٹ پر پی آئی اے کی فلائٹ کو اسلام آباد کیلئے روانہ ہونا تھا۔ علامہ سید ظفر اللہ شاہ اورمیں تین بجے ایئرپورٹ پرپہنچ چکے تھے تمام مسافروں کو مقررہ وقت پراُس لاونج میں پہنچادیاگیا تھاجہاں سے جہاز کے اندر داخل ہونا تھا۔تقریباً ساڑھے تین سو سے زائد مسافر تھے اور تمام پاکستانی تھے۔مگرجب جہاز ایک ڈیڑھ گھنٹہ لیٹ ہواتو لوگوں کے چہروں پر لکھا گیا ۔’’گو گو‘‘یہ بات کچھ لوگوں کو ناگوار بھی گزری کہ آخرجہاز کے لیٹ ہونے میں نواز شریف کا کیا قصور ہے۔ پندرہ تاریخ کی صبح ہم اسلام آباد…
گورنر پنجاب سے وزیر اعلی سندھ تک
گورنر پنجاب سے وزیر اعلی سندھ تک میلسی کے گائوں دھلو کے کچھ تاریک گھروں کو سولر انرجی سے روشن کیا تو وزیراعلی پنجاب کے مشیرِ انرجی شاہد ریاض گوندل یاد آگئے ۔ لوڈ شیڈنگ کے موضوع پران سے بہت طویل گفتگو ہوئی تھی۔ انہوں نے پاکستان کو انرجی کے پرابلم سے نکالنے کیلئے کئی ایسے پروجیکٹ بتائے تھے جو بہت کم وقت میں پاکستان کو اس بحران سے نکال سکتے ہیں ۔ یقیناانہوں نے یہ مشورے وزیراعلی پنجاب کو بھی دئیے ہونگے مگرانہوں نے تو اپنا آلۂ سماعت پہلی بارسانحہ ء ماڈل ٹائون کے بعد کانوں سے لگایا ہے ۔ شاید الیکشن کے فوراً بعد وہ اسے کہیں اندھیرے…
تھر پارکرکے مظلوم
تھر پارکرکے مظلوم میں اس سات سالہ نابینابچے کو کیسے بھول سکتا ہوںجو سوکھی ہوئی روٹی کے ایک ٹکڑے کا نوالہ ہاتھ میںلے کر لکڑی کےبرتن میں گھلی ہوئی مرچ کا کوئی قطرہ ڈھونڈھ رہا تھا۔میں اُس بارہ سالہ گونگے بچے کو کیسے اپنے ذہن سے نکال سکتا ہوں جو اشاروں کی زبان سے مجھے سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا کہ مجھے روٹی چاہئے، پانی چاہئے ،بجلی چاہئے۔میں اُس گھر کو کیسے بھلا سکتا ہوں جس کے باسی اپنے کچے کوٹھے کے دروازے کی جگہ دیوار بنا کر تھر سے ہجرت کر گئے تھے کہ وہاںفاقوں نے زندگی ان کیلئے اجیرن کردی تھی ۔میں مسلمانوں کے اُس گائوں کو…