ہرحال میں تحفظ
ہرحال میں تحفظ سات اکتوبر1958پاکستان کی تاریخ کا پہلاتاریک ترین تھا جب جنرل ایوب خان ء نے مارشل لگایا تھا۔اورمفاد پرست سیاست دان مکھیوں کی طرح اس کے ارد گرد جمع ہوگئے تھے ۔اس دن کی تاریکی پچیس مارچ 1969کوکچھ اور گھٹا ٹوپ ہوگئی جب یحییٰ خان نے دوسرا مارشل لا لگا دیا اور اہل مفادنے اس کے راستے میںکچے گوشت اور شراب کی دکانیں کھول لیں ۔ملکی تاریکی تیسرادن پانچ جولائی 1977کا ہولناک دن تھا جب جنرل ضیا نے اقتدار پر قبضہ کیااور صاحبان ِ مفادان کی مجلس شوریٰ کے رکن بنتے چلے گئے۔ اوراس سلسلے کا چوتھا تاریک ترین دن بارہ اکبوتر1999 کے روز طلوع ہوا ۔ جنرل…
قاتل موسم کے انتظار میں تھے
قاتل موسم کے انتظار میں تھے میں نے حامد میر کے بارے میں چند ماہ پہلے لکھا تھا ’’حامد میر کو سچ لکھنے کے جرم میں طالبان نے موت کی دھمکی دی ہے اوراس نے دھمکی کے جواب میں کہا ہے ’’تم پرویز مشرف سے زیادہ طاقت ور نہیں ۔تم مجھے قتل کر سکتے ہو ۔ میری آواز نہیں دبا سکتے‘‘اللہ تعالی حامد میر اپنے حفظ و امان میں رکھے ۔میں اس لئے بہت فکر مند ہوں ،کیونکہ’ ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ ‘حامد میر جب پیدا ہوئے تھے ایوب خان نے مارشل لاء لگا رکھا تھاپھر یحییٰ خان نے لگا دیاپھر ذراساجمہوریت کا دور دیکھاتو ایک اور…
اختتامی اجلاس کا صدر
اختتامی اجلاس کا صدر 1347ء کی ایک خوب صورت رات تھی ۔غرناطہ کے الحمرا میں الف لیلیٰ داستان سنائی جا رہی تھی اُس وقت کی مشہور داستان گو کلثوم بن عذیر نے شہزادوں اور شہزادیوں کو اپنی کہانی کے حصار میں قید کر رکھا تھا ۔ لاہور کے الحمرا میں کئی سو سال بعد پھر وہی کہانی اپنے پر پھیلاتی جا رہی تھی، ماحول پروں کی دھیمی دھیمی پھڑپھڑاہٹ میں سحر زدہ ہو چکا تھا یہاں داستان گو چیئرمین الحمرا آرٹس کونسل عطاالحق قاسمی تھے۔یہ پانچویں الحمرا انٹرنیشنل کانفرنس تھی ۔اِس کانفرنس میں عطاء الحق قاسمی نے پاکستان کی تقریباً ایک سو سے زائد اہم شخصیات کو اپنی یادیں لوگوں…
میانوالی کی مٹی
میانوالی کی مٹی میانوالی نے اپنی رُت بدلی۔دریائے سندھ کے پانی میں گندھی ہوئی مٹی نے کہا’تُو جہاں بھی پھرتا رہے، جن آسمانوں پر بھی پرواز کرتا رہے،تجھ سے میرے خمیر کی خوشبو کی چہکار ضرور اٹھے گی‘۔ عمران خان کا خمیر بھی میانوالی سے اٹھا ہے۔میانوالی ایک عجیب و غریب سر زمین کا نام ہے ۔یہ تیس میل چوڑی اور تقریباً پچاس میل لمبی ایک سرسبز و شاداب وادی ہے ۔جس کے تین اطراف میں بے آب و گیاہ پہاڑی سلسلے ہیں اور ایک طرف صحرا ہے ۔ریت ہی ریت ہے ۔دریائے سندھ پہاڑوں سے نکل کر پہلی بار جس میدانی علاقہ میں اترتا ہے وہ یہی میانوالی کی…
ناخن اُکھڑ چُکے ہیں گرہ کھولتے ہوئے
ناخن اُکھڑ چُکے ہیں گرہ کھولتے ہوئے قومیں انصاف کی کوکھ سے جنم لیتی ہیں اور جب تک انصاف کے ترازو میں لچک نہیں آتی اُن سے سربلندی کوئی نہیں چھین سکتا۔محاذِ جنگ پر اُس وقت تک سپاہی پوری دلیری سے لڑتا ہے جب تک اُسے یقین رہتاہے کہ میری قوم میری اولاد کے ساتھ کبھی کوئی بے انصافی نہیں کرے گی۔برطانوی معاشرہ اپنی تمام تر قباحتوں کے باوجوداگردنیامیں سرفرازہےتوصرف اپنی انصاف گاہوں کے سبب۔ عمران خان یہ بات اچھی طرح جانتے تھے سو انہوں نے کراچی کے ظلم کا انصاف لندن سے مانگااور کامیاب ہوگئے ۔تحریک انصاف کی الطاف حسین کے خلاف شروع کی ہوئی مہم آخرکار منطقی انجام…
یہ عالم خوف کا، دیکھا نہ جائے
یہ عالم خوف کا، دیکھا نہ جائے محمود اچکزئی سے لے کر حضرت ِ عطاالحق قاسمی تک تمام ہمدردان ِ نون نے اپنی جمہوری حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ 23جون کو وہی سلوک کرے جو فوجی حکومت نے نواز شریف کے ساتھ کیا تھایعنی پاکستان پہنچتے ہی انہیں ڈی پورٹ کردیا جائے ۔ طاہرہ سید کی غزل میں تھوڑی سی ترمیم کے ساتھ(یہ عالم خوف کا ، دیکھا نہ جائے ۔وہ بت ہے یا خدا دیکھا نہ جائے) یہاں تک توساری دانائیاں متفق ہیں کہ ڈاکٹر طاہر القادری سلطنتِ علم و قلم کے صاحبانِ اقتدار میں سے ہیں۔قلم پکڑتے ہیں تو کاغذ موتیوں…
دل تو بھیڑیے کے سینے میں بھی دھڑکتا ہے
دل تو بھیڑیے کے سینے میں بھی دھڑکتا ہے مجھے آرڈر دینے والوں کے متعلق کچھ نہیں کہنا۔میں انہیں جانتا ہوں ۔مجھے معلوم ہے ان کے نزدیک انسانی جان کی کوئی حیثیت نہیں۔ممکن ہے پریس کانفرنسز میں پولیس کی بربریت پر دکھ کا اظہار کرنے والے اہل حکم کے بارے میں کچھ لوگ سوچتے ہوں کہ ان کے سینوں میں بھی دل ہیں جو دھڑکتے ہیںتویہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ دل تو بھیڑے کے سینے میں بھی دھڑکتا ہے ۔سومجھے آڈر دینے والوں کے بارے میں کوئی پریشانی نہیں کیونکہ مجھے تو ملک بھر میں دہشت گردی کی قربان گاہ میں تڑپتی پھڑکتی ہوئی لاشوں کے پس منظر میں…
ڈاکٹر طاہرالقادری کے وزیراعظم عمران خان
ڈاکٹر طاہرالقادری کے وزیراعظم عمران خان سوال یہ ہے کہ چودہ اگست دوہزار چودہ کی صبح کیسی تبدیلیوں کے ساتھ نمودار ہوگی۔14 اگست،یہ وہ دن ہے جب دنیا میں ایک نئی قوم کی تخلیق ہوئی تھی۔جب وقت صدیوں کرب کے دوزخ میں تڑپ تڑپ اٹھا تھا، تب جا کر کہیں یہ ساعتِ پُرنور و ضیاء بخش نمودار ہوئی تھی جو ایک نئے عہد کی تمہید بنی۔نیا عہد،مگر کس کا۔چند حاکموں کا یا مظلوم عوام کا….. ہر سال جب چودہ اگست آتا ہے بڑی بڑی تقریبات ہوتی ہیں، نئے نئے نغمے لکھے اور گائے جاتے ہیں، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، پرچم لہرائے جاتے ہیں مگر عمران خان نے کہا ہے اس…
آپریشن کا حکم تو رحمان بابا نے دیا ہے
آپریشن کا حکم تو رحمان بابا نے دیا ہے دھواں ہی دھواں ہے! دھند ہی دھند ہے، دھول ہی دھول ہے ۔کچھ پتہ ہی نہیں چل رہا کہ کونسی گاڑی کہاں جارہی ہے۔کس کی منزل کیا ہے۔غبار کے اسی جلوس میں ہم بھی چل رہے ہیں….دھیرے دھیرے….بچ بچاکر۔اسی جلوس میں وہ بھی رواں دواں ہیں۔خیال میں جمی ہوئی تارکول کی سیاہی اندیشہ ہائے دور دراز کے ٹائروں سے روندی جارہی ہے….کچھ پتہ نہیں چل رہا شام بھی دھند ہے ، صبح بھی دھند ہے۔کہتے ہیں دھند میں منظر جتنے واضح ہوسکتے ہیں آنکھیں اس سے کہیں آگے دیکھتی ہیں مگر جب تک اِس بات کی دھند نہیں ہٹتی کہ منہاج…
ڈھول سپاہیا!تینوں رب دیاں رکھاں
ڈھول سپاہیا!تینوں رب دیاں رکھاں پہلے تو خود رانا ثنا اللہ سے استعفیٰ لے لیا گیا۔پھر اس کے بھتیجے ارسلان افتخار کے ساتھ یہی سلوک کیا گیا۔راجپوتوں نے تو وفا کی تھی مگر افسوس لیلائے حکومت ہرجائی نکلی۔راجپوت تو پھر راجپوت ہیں مسلسل وفا کئے جارہے ہیں وفا کی آس اُسی یارِ بے وفا سے ہے بدن ہے راکھ مگر دوستی ہوا سے ہے گذشتہ دنوں ایک اخبار میں نون لیگ کی طرف سے راناثنااللہ کیلئے دعاکا اشتہار دیکھ کر لوگ حیران ہوئے۔ میںپریشان ہوا۔اشتہار کی پیشانی پر درج تھا ’’تینوں رب دیاں رکھاں ‘‘یعنی نون لیگ نے اپنے اِس ’’ڈھول سپاہی‘‘ کو اگلے مورچوں پر بھیج دیا ہے جہاں…