بچے جمہورے سے مکالمہ
بچے جمہورے سے مکالمہ ’’بچے جمہورےیہ جمہوریت ہے۔اس کے خلاف ڈگڈگی مت بچا۔بڑی مشکلوں سے ہاتھ آئی ہے ۔ بندوقوں کی چھائوں سے چرا کرلائی گئی ہے۔ مشین گنوں کی لبلبلی کے باندھی گئی تھی ۔ سارے برامدے میں بارودی سرنگیں بچھی ہوئی تھیں ۔تُو نہیں جانتا اِس ’’ہیروین ‘‘ کو ۔اِس ’’عوام زادی‘‘کےلئے نجانے کتنے فلمی ہیرو قربان ہوچکے ہیں. بچہ جمہورے ۔یہ منتر مت پڑھ ۔ایسی بری بری باتیں اتنے اچھے اچھے لوگوں کے بارے میں ۔اپنے چہرے پر سیاہی مت لگا۔ اپنے رخساروں پر کالک مت تھوپ ۔ان کے لباس تو دیکھ ،اکڑے ہوئے ۔اجلے اجلے ۔لٹھے کے تھان ،ان کی اجلی اجلی گاڑیاں دیکھ ۔جیسے ابھی…