تبدیلی کی پہلی دستک
تبدیلی کی پہلی دستک ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف جتنا کچھ کہا ہے اس کے بعدچاہئے تو یہ تھا کہ ان کا لانگ مارچ چند ہزار لوگوں تک محدود رہ جاتا ۔صرف انہی چند ہزار کارکنوں تک جو ادارہ منہاج القران کے ساتھ وابستہ ہیں مگر لوگوں نے میڈیا کی باتیں نہیں مانیں ،تقریباً نوے فیصد کالم نگاروں نے جو کچھ لکھ سکتے تھے۔ لکھا، تقریباًاتنے فیصد ٹی وی اینکرز نے بھی و ہی کچھ کہا جو کچھ کالم نگار کہہ رہے تھے۔تقریباً اتنی فیصد خبریں بھی ان کے خلاف ہی شائع ہوئیں،باوجود پوری کوشش کے ڈاکٹر طاہر القادری میڈیا کو اپنے ساتھ نہ ملا سکے۔ میرا سوال کچھ اور…