ادھوری باتیں اور پوری ملاقاتیں
ادھوری باتیں اور پوری ملاقاتیں منصور آفاق میں اسلام آباد آیا تو دو دن کےلئے تھا مگر’’اُس بازار ِ سیاست ‘‘کی گرمی نے پائوں جکڑ لئے۔بہت سی ملاقاتیں اور باتیں ادھوری تھیں انہیں پورا کرتا رہا۔ مارگلہ کے قدموں سے لپٹی ہوئی کوہسار مارکیٹ میں صبح سے رات گئے تک رابطوں کے سلسلے جاری رہے۔کچھ ملاقاتیں شاہراہ ِ دستورپر ایستادہ بلندو بالا عمارتوں میں بھی ہوئیں ۔ہمارے دوست اور کہنہ مشق صحافی چوہدری غلام حسین کا اصرار تھا کہ پائے تخت کوہسار مارکیٹ کو ہی رکھاجائے ۔بے شک گپ شپ کا مزا پُررونق جگہوں پر زیادہ آتا ہے ۔سومیں نے اور مظہر برلاس نے ان کے فرمان کوایسے ہی قبول…
میں قبریں گنتے گنتے تھک گیا ہوں
میں قبریں گنتے گنتے تھک گیا ہوں منصور آفاق خبر صرف اتنی ہے کہ سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری پر خود کش حملہ ہوا جس میں وہ محفوظ رہے مگر26 دوسرےلوگوں کے ساتھ ان کا پرسنل سیکرٹری افتخار مغل بھی شہید ہو گیا۔ افتخار مغل کی شہادت میرے لئےبہت تکلیف دہ تھی ۔ابھی تک میں اُس کے جنازے کو کندھا دینے کا حوصلہ اپنے اندر نہیں پا رہا ۔میں نے اپنے دوست تنویر حسین ملک کو فون کیا وہ بلک بلک کر رو رہا تھا ۔میں پھر کسی اور دوست کو فون نہیں کر سکا ۔ارشاد امین نے فون پر جب مجھے یہ سفاک اطلاع دی تو کافی…
ایک کہانی جو ابھی لکھی جانی ہے
ایک کہانی جو ابھی لکھی جانی ہے منصور آفاق ابھی ابھی چارسدہ میں پانچ دھماکے ہوئے ہیں ۔ان میں سے ایک دھماکہ ایک اسکول میں ہوا ہے ۔یعنی یہ لوگ انہی دہشت گردوں کے نظریاتی بھائی ہیں جنہوں نے پشاور اے پی ایس میں بچوں کا قتل عام کیا تھا ۔گزشتہ دنوں سابق صدر آصف علی زرداری نےجب ان بچوں کے والدین سے پشاور میں ملاقات کی اوران کےمطالبات سن کر انہیں یقین دلایا کہ وہ ان کے مطالبات سینیٹ میں پیش کرنے کا کہیں گے اور شہدا کو نشان حیدر دینے کے لئے سینٹ میں قرارداد بھی پیش کریں گے۔سینیٹ کے ایوان سے توقع تو کی جاسکتی ہے کہ…
لوڈ شیڈنگ سے جنگلات تک
لوڈ شیڈنگ سے جنگلات تک منصور آفاق یہ شاید انیس سو نوے کی بات ہے ان دنوں شام کے سات سے آٹھ بجے تک لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی۔جس پر لوگوں میں بڑی بے چینی پائی جاتی تھی ۔ایک محفل میں جب اس لوڈ شیڈنگ کے سبب حکومت ِ وقت پر کڑی تنقید ہوئی تواپنے وقت کے معروف ترین رائٹر اور دانشور نے حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ مجھے یہ لوڈ شیڈنگ بہت اچھی لگتی ہے ۔ جیسے ہی شام ہونے لگتی ہے میں اپنے دادا کے زمانے والا لیمپ پرانی الماری سے نکالتا ہوں۔ اس کی چمنی کو اچھی طرح صاف کرتا ہوں۔ جلنے والے سوت کی پوزیشن درست…
گاڈ فادر کے بعد سسلین مافیا
گاڈ فادر کے بعد سسلین مافیا تلخی ، تنائو ،بدمزگی جھگڑے تک پہنچتی ہوئی لگ رہی ہے ۔جب سے پانامہ لیکس کا کیس عدالت عظمی کی عمارت میں داخل ہوا ہے پوری قوم کی آنکھیں اُسی کے دروازے پر لگی ہیں اور حکومت کو بھی لگ رہا ہےکہ فیصلہ اُس کے حق میں نہیں آرہا۔سو حکومت پریشان ہے اور پریشانی سے نہال ہو کرایسے کام کرتی چلی جارہی ہے جس کی وجہ سے تلخی میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ایک طرف سفید کا غذ پرحکومت جج صاحبان کے ریمارکس کوافسوسناک قرار دے رہی ہے تودوسری طرف سپریم کورٹ یہی کہہ رہی ہے کہ ہم دھمکیوں سے مرعوب…
تحریک انصاف کی تحلیل نفسی
تحریک انصاف کی تحلیل نفسی منصور آفاق محترمہ فردوس عاشق اعوان کے تحریک انصاف میں شامل ہونے پربہت سے دوستوں نے کالم لکھے۔ ہر کالم کے چہرے پر تکلیف ہویدا تھی ۔ہر ہر سطر کا ماتھا شکنوں سے بھرا ہوا تھا۔ رئوف کلاسرا نے تنویرحسین ملک کے حوالے سے فردوس عاشق اعوان کے ساتھ کچھ پرانی یادوں پر پڑی ہوئی گرد اپنے تند وتیز قلم سے جھاڑ دی۔ سہیل وڑائچ نے شاعرانہ تعلی کا سہارا لے کر فردوس عاشق اعوان کی شمولیت سے مزاح کشید کرنے کی کوشش کی۔ اور سلیم صافی نے تو’’اِس شمولیت‘‘ پر اتنے غصے کا اظہار کیا کہ پوری تحریک انصاف کی تحلیل نفسی کر کے…
اب کوئی معجزہ ہی آپ کو بچا سکتا ہے
اب کوئی معجزہ ہی آپ کو بچا سکتا ہے منصور آفاق ہوائیں کہہ رہی ہیں کہ وزیر اعظم کا جانا ٹھہر گیا ہے۔نون لیگ کے درخت سے زردپتے جھڑنے والے ہیں ۔خزاں کی تند و تیز آندھی میں وزیراعظم نواز شریف کسی مضبوط تنے کی طرح کھڑے ہونے کی کوشش میں ہیں ۔مستعفی ہونے سے ان کا واضح انکار حیرت انگیز نہیں۔اپنے طور پر انہوں نے طوفانوں سے محفوظ رکھنے والی زرہ بکتر پہن لی ہے۔کیا کریں ۔ان کے پاس اس کے سوا اورکوئی بھی راستہ تونہیں ہے۔وہ حقائق سے نبرد آزما ہیں اور اتنے سادہ لوح بھی نہیں کہ گاڈ فادر اور سسلین مافیا کے القاب دینے والوں سے…
ایوان اقبال میں شورِ انقلاب
ایوان اقبال میں شورِ انقلاب منصور آفاق میں اذان پر جاگاتو کنارِچشمہ ء ارمغانِ حجاز دیرتک علامہ اقبال سے گفتگو کرتا رہاجب اقبال نے کہاکہ’’فلسفی کوسچائی جاننے کی کوئی ضرورت نہیں اسے ان مسائل کا حل تلاش کرنا چاہئے جو انسانی زندگی کو درپیش ہیں‘‘تو میں اٹھ کھڑا ہوااورفلسفہ ٔ اقبال پر لکھی ہوئی تمام کتابیں میانوالی کی مونسپل کمیٹی کی لائبریری میں دے آیا۔جہاں اس سے پہلے بھی انقلاب کے کئی فلسفے منشی سیف اللہ نے بھاری بھرکم تالوں میں رکھے ہوئے تھے میں ان الماریوں کے عقوبت خانوں میں زیادہ دیر نہ ٹھہر سکا۔مجھے معلوم ہو چکا تھا کہ فلسفی سچائی کی تلاش میں نکلا ہوا سائنس دان…
انصاف کی تلاش
انصاف کی تلاش منصور آفاق یہ وہ کہانی ہے جو ہر گلی ہر چوک ہر دیوارہر اینٹ پر لکھی ہوئی ہے۔ اسے کئی ادوار میں گایا گیاہے۔کئی مقامات پر سنایا گیاہے۔ابو نواس نے اسے درِ کعبہ پر لٹکایا تھا ۔کیتھی نے اسے روم کے قدیم اوپرامیں پیش کیا تھا۔رسول حمزہ توف نے اسے داغستان کی پہاڑیوں پر لکھا۔یہ کہانی صرف اتنی ہے کہ سچ اور جھوٹ صدیوں سے دریا کے ساتھ بہہ رہے ہیں۔یہ دریا نیل بھی ہوسکتا ہے سندھ بھی۔یہ جمنا کا کنارا بھی ہوسکتا ہے اور راوی کابھی۔بہرحال میں نے اسے دریائےراوی کے ساحلوں پر بُننا شروع کیا ۔دریا کے کنارے جھوٹ اور سچ آپس میں محو ِ…
تبدیلیوں کے تیس دن
تبدیلیوں کے تیس دن منصور آفاق بہت سی کاریں وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے گیٹ میں قطار در قطار داخل ہوئیں ۔ہر کارکے آگے اسٹیل کا راڈ موجودتھا۔ تھوڑی دیر کے بعد ہر کار کے ڈرائیور نے اسٹیل کے اُس راڈ پر جھنڈاچڑھا دیا اور پھرپارکنگ میں جھنڈے والی گاڑیوں کا اتوار بازار لگ گیا۔آئین کے تحت جتنے وزیر بنائے جا سکتے تھے تقریباًاُتنے یعنی سینتالیس بنا دئیے گئے ہیں ۔اس سلسلے میں سینتالیس کے عدد کی اہمیت کو بھی سامنے رکھا گیا تھا۔سات اور چار کو جمع کیا جائے تو گیارہ بن جاتے ہیں اور گیارہ کےعدد کی پراسراریت کواہل ہندسہ خوب پہچانتے ہیں ۔ایک آدھ دن میں ان تمام…