قیدیوں کا جلوس
قیدیوں کا جلوس دہشت گردی کے سرخ گلابوں کی زد میں آیا ہواڈیرہ،پھولوں کاسہرا،سچ تو یہی ہے آج بھی بالکل اسی طرح کا شہر ہے جیسے پاکستان کے دوسرے شہر ہیں۔ وہاں سینما گھر ہیں ،آرٹ سینٹر ہیں ۔ میوزک کی اکیڈمیاں ہیں۔ مشاعرے ہوتے ہیں ۔رقص و نغمہ کی محفلیں آباد ہوتی ہیں ۔شادیوں پربھنگڑے بھی ڈالے جاتے ہیں ۔فائرنگ بھی کی جاتی ہے ۔ ڈیرہ اسماعیل خان شدت پسندوں کا نہیں،دھڑکتے ہوئے دل رکھنے والے انسانوں کا شہر ہے ۔اس شہر کی خوشبو بھری سہ پہرکے رنگ آنکھوں سے اترے ہی نہیں ہیں۔ یہ تو وہ شہر ہے جہاں سے ذوالفقار علی بھٹو الیکشن لڑے تھے ۔ابھی گزشتہ…
امن کی آشا
امن کی آشا بے شک ہر دھڑکتا ہوادل امن کی آشا سے لبریز ہوتا ہے۔ سارے خوش داغ، فاختہ کے پھڑپھڑاتے ہوئے پروں میں زندگی کی بقا دیکھتے ہیں ۔بہتے ہوا خون کسی نارمل آدمی کو اچھا نہیں لگ سکتا۔کسی کو مرتے ہوئے دیکھنا دنیا کا سب سے تکلیف دہ عمل ہے ۔مگر ہم برصغیر کے لوگ جنگ کے خواب دیکھتے ہیں ۔ایٹم بم چلانے کی باتیں اس طرح کرتے ہیں جیسے شبِ برأت میں آ تش بازی کی گفتگو ہو۔میں نے بہت غور کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا اصل سبب کیا ہے ۔کیا صرف کشمیر ، تو مجھے احساس ہوا، نہیں ،اصل وجہ ہوسِ…
امام خمینی سے ڈاکٹر طاہر القادری تک
امام خمینی سے ڈاکٹر طاہر القادری تک یہ یکم فروری 1979کا دن تھاجب امام خمینی 14 سال کی جلاوطنی کے بعد واپس ایران گئے تھے ۔اس دن ایک نئے ایران کا آغاز ہوا تھا انقلاب مکمل ہوگیا تھا۔اُس انقلاب کی عمراب 34کے قریب ہے اسی تبدیلی کے سبب آج تک ایران اپنے پورے وقار کے ساتھ دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرجینے والے واحد اسلامی ملک کی حیثیت سے پہچانا جا رہا ہے ۔کیا کوئی ایسی پاکستانی شخصیت بھی ہے ۔ جو پاکستان کو اسی طرح کے کسی انقلاب سے آشنا کردے۔میں نے اس سوال پر کافی دیر غور کیا اور بار بار میری آنکھیں ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف…
قصہ چہار درویش
قصہ چہار درویش ایک اَن تراشیدہ پتھروں کی صدیوں پرانی غار میں آگ جل رہی تھی۔اس کے اردو گرد چار درویش بیٹھے ہوئے تھے ان کے چہروں مٹی کی اتنی موٹی تہیں جم چکی تھیں کہ خدو خال پہچانے نہیں جا رہے تھے۔پٹ سن کا ہاتھ سے بناہوا خاکی لباس ،لباس نہیں لگ رہا تھایوں لگتا ہے جیسے انہوں نے مٹی پہن رکھی ہو۔ہونٹوں کے گرد و نواح میں گری ہوئی مٹی میں باریک دراڑیں بھی موجود تھیں جوشاید ہونٹوں کی حرکت کی وجہ سے پیدا ہو ئی تھیں۔ان کے قریب ایک کتابھی بیٹھا ہوا تھا ویسی ہی حالت میں ۔۔مٹی کا کتا۔۔کتے کے سانس چلنے کی آواز اگر نہ…
سزائے موت
سزائے موت سابق ہوجانے والے صدر مملکت آصف زرداری نے فرمایاتھاکہ یورپی منڈیوں تک رسائی کیلئے ضروری ہے کہ موت کی سزا ختم کر دی جائے ۔کچھ لوگوں نے سوال اٹھایا کہ یورپ نے یہ بات امریکہ سے تو کبھی نہیں کہی۔ بے شک دنیا کے پچاس ممالک ایسے ہیں جہاں سزائے موت کا قانون منسوخ کردیا گیا ہے مگر ابھی تک دنیا کی ساٹھ فیصد آبادی جن ممالک سے تعلق رکھتی ہے وہاں سزائے موت کا قانون موجود ہے جن میں سرفہرست امریکہ ، چین ، بھارت اور انڈونیشا ہیں۔ سزائے موت پر پابندی کا رجحان زیادہ پرانا نہیں یہ 1977ء کی بات ہے جب پہلی بار دنیا کے…
مجھے شکایت ہے
مجھے شکایت ہے ہاں مجھے شکایت ہے۔بلکہ ہزاروں شکاتیں ہیں۔ شکایات کے دفتر ہیں میرے پاس۔ کوئی نہ کوئی شکایت تو ہر شخص کوکسی نہ کسی سے ہوتی ہی ہے۔کسی کو خدا سے شکایت ہے کہ”ہیں تلخ بہت بندہ ء مزدور کے اوقات۔کسی کو برے دنوں کے دوست سے شکایت ہے کہ اچھے دنوں میں اس نے وفا ہی نہیں کی ۔کسی کو گلہ ہے کہ تُو بہت دیر سے ملا ہے مجھے۔کسی کو صاحبانِ علم و دانش سے شکوہ ہے کہ اندھیرے بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔کوئی آصف زرداری سے ناراض ہے کہ نواز شریف سے تعلق نبھاتے نبھاتے انہوں نے اپنی سیاست ختم کرلی ہے۔کسی کو نواز شریف…
نوازشریف کی مجبوری
نوازشریف کی مجبوری پاکستان میں لوگ دن بہ دن غریب سے غریب تر ہوتے جارہے ہیں دولت چند ہاتھوں میں مرتکز ہوتی جارہی ہے۔ تھر میں قحط کے بعد چولستان میں قحط پڑنے والا ہے ۔ایک سوال یہ پیدا ہو رہا ہے کہ مسلسل جمہوریت پاکستان میں بہتری کے بجائے تنزلی کی طرف کیوں لے رہی ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت پر آصف زرداری نے کہا تھا کہ جمہوریت سب سے بڑا انتقام ہے۔بے شک جمہوریت ڈکٹیٹروں کے خلاف ایک لپکتی ہوئی تلوار ہے۔ لوگوں کے حقوق چھیننے والوں سے لوگوں کا خوبصورت انتقام ہے لیکن وہ جو جمہوریت پانچ سال آصف زرداری کے زیر قیادت پاکستان پر…
تیرا مکہ رہے آباد مولا
تیرا مکہ رہے آباد مولا ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ انتخابات سے پہلے ڈی چوک پر پیپلز پارٹی کی حکومت نے ایک معاہدہ کیا تھا جس سے بعد میں وہ منحرف ہوگئی تھی۔یعنی دھوکادہی سے کام لیا گیا تھا۔وہ معاہدہ آئین کے تحت ایک صاف شفاف انتخابات کا تھا ۔چونکہ پیپلزپارٹی کی حکومت اپنے وعدے کے مطابق نون لیگ کو حکومت دینا چاہتی تھی اس لئے اخلاقیات سے بالاتر اس وقت کے صدرنے پوری قوم کے سامنے ہونے والے اُس معاہدے کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے پاکستان کی گلی کوچوں میں بکھیر دئیے۔پھروہ ٹکڑے کرچیوں میں بدل گئے اور ہر پاکستانی نے ان کی چبھن اپنے پائوں میں محسوس کی اور…
آئو صلح کرلیں
آئو صلح کرلیں کشمیر کے لئے ہونے والی ایک جنگ جو پچھلے ساٹھ برس سے مسلسل زمینی اور ذہنی محاذوں پر لڑی جارہی ہے ۔جس میں فتح کے جشن بھی ہیں اور شکست کے آنسو بھی۔ ’’چھمب جوڑیوں‘‘ کی فتح بھی ہے اور’’ رن کچھ ‘‘کا معرکہ بھی ۔چھ ستمبر کی صبح بھی ہے سترہ دسمبر کی شام بھی ۔ سقوط ِ ڈھاکہ کی دردبھری رات بھی ہے اورکارگل کے شہیدوں کاپُرسعادت لہو بھی ۔ بیانوے ہزارفوجیوں کے ماتھوں پر قیدیوں کے لکھے ہوئے نمبر بھی ہیں اور شملہ کی میزوں پر تحریر ہونے والا عہدنامہ بھی۔ غربت کے اندھے کنویں میں گرتی ہوئی دونوں طرف کے عوام بھی ہیں…
قلم ، سگریٹ اورانگارہ
قلم ، سگریٹ اورانگارہ کلچر کی کرپشن کچھ اس طرح رگوں میں دوڑتی پھرتی ہے کہ دیانت داری اور بددیانتی کے درمیان جو واضح سی لکیر ہوتی تھی اسے دیکھنے کیلئے آنکھوں کو کھوجنے کی سعادت حاصل کرنا پڑتی ہے۔اسی تنا ظر میں ،میں کچھ لکھنے لگا تو قلم اُس ان جلے سگریٹ میں بدل گیا جو میری انگلیوں کیلئے انگارہ بن گیا تھا۔ یہ 2000 ء کی بات ہے ۔میری کار لندن سے بریڈفورڈ جانے والے موٹروے ایم ون پر دوڑتی جا رہی تھی ،اور میں ایک نئی زندگی کے آغاز میں کہیں کھویا ہوا تھا سوچ رہا تھا کہ بنک میں بزنس اکائونٹ کھلوانا ہے ، الیکٹرورل لسٹ…