• کچھ ہونے والا ہے. mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    کچھ ہونے والا ہے

    کچھ ہونے والا ہے یہ تو خیر طے شدہ بات ہے کہ میڈیا سے خیر کی خبر کبھی نہیں آئی لیکن گزشتہ کچھ ماہ سے نشرہونے والی خبریں اور زیادہ دل دہلانے والی ہیں ۔ایسا لگتا ہے کچھ ہونے والا ہے،کوئی طوفان،کوئی خوفناک حادثہ،کوئی ہولناک واقعہ،کوئی کرب کی دوزخ سے نکلی ہوئی تاریخ بدلنے کی ساعت،کوئی ٹوٹتی زمین کی دہشت خیز آواز،کوئی ساکت ہوتی زندگی ، کوئی پاکستان ٹیلی وژن کی ا سکرین پر چہرے بدلتی ہوئی رات،کوئی اجتماعی سماعت شکن دھماکہ…کچھ ہونے والا ہے۔ میں ایک تیز رفتار ریل گاڑی کو ایک ایسی سرنگ سے گزرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں جِس کا دوسرا دہانہ بند کردیا گیا ہے ۔…

  • لاشوں کی سیاست . mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    لاشوں کی سیاست

    لاشوں کی سیاست میں ایک انسان ہوں اور میرے لئے اس کائنات میں کوئی اجنبی نہیں ۔سب میرے بھائی ہیں۔ میں ہر انسانی ہلاکت پر نوحہ خواں ہوں چاہے وہ حفاطت کرنیوالی پولیس کی رائفلوں سے نکل رہی ہو یاکسی گلوبٹ کے پستول سے ۔ مجھے جسموں کے ساتھ بارود باندھ کر اپنے گرد و نواح کو لوتھڑوں میں بدلنے والوں کا غم ہے ۔مجھے انسان کا غم ہے۔ یعنی اپنا غم ہے میں جس کا وطن کائنات ہے ۔ جس کی قومیت آدمیت ہے۔ جس کا مذہب انسانیت ہے۔ جسکی زبان محبت ہے ۔میں فقط ایک انسان ہوںمگر میں نے جب بھی اپنی بات کی ہے مجھے قتل کر…

  • دوتہائی اکثریت کا دائرہ. mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    دوتہائی اکثریت کا دائرہ

    دوتہائی اکثریت کا دائرہ نئی انصاف گاہوں (عسکری )کے خلاف یومِ سیاہ منایاگیا۔کچہریوں میںچیخ چیخ کر اعلان کیا گیا کہ منصفی کی عمارت میں کوئی نئی کھڑکی نہیں کھولی جاسکتی۔فوری عدل کیلئے انصاف کی دہلیز پر کوئی نیا دروازہ وا نہیں کیا جاسکتاچاہے آپ کے بچے بھیڑوں بکریوں کی طرح ذبح کردئیے جائیں۔ مجھے معصوم بچوں کے بھاری بھاری تابوتوں کی قسم ! مجھے شکار پور کی امام بارگاہ کے ان شہیدوں کی قسم! جو حالتِ سجدہ میں اپنے رب سے جا ملے۔ اب پاکستانی قوم آوازوں کے کالے کوٹ نہیں دیکھ سکتی۔اب قلم کے ٹکڑے سڑک پر بکھیرنے والوں کے احتجاج پر دھیان نہیں دیا جاسکتا۔ اب اِس قوم…

  • سیاسی جانشین. منصور آفاق
    دیوار پہ دستک

    سیاسی جانشین

    سیاسی جانشین منصور آفاق میرا مسئلہ یہ نہیں کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف، محترمہ کلثوم نواز کی عیادت کےلئے ’’لندن یاترا‘‘ پرگئے ہیں یا اپنے میڈیکل چیک اپ کے لئے۔ میں تو اتنا جانتا ہوں کہ پاکستان کے سیاسی اتار چڑھائو میں ہمیشہ سے سیاست دانوں کی’’لندن یاترا‘‘ کا بہت عمل دخل رہا ہے۔ دھرنے کے دنوں میں ’’لندن سازش‘‘ کا بہت شور و غوغا سنائی دیا تھا۔ اکثر اوقات سیاسی رہنما لندن میں بیٹھ کر پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرتے ہیں۔ شاید اِس وقت بھی کچھ ایسی ہی صورتحال درپیش ہے۔ خاص طور پر نون لیگ کے سیاسی مستقبل کے معاملات طے کرنے کیلئے تو لندن سے بہتر مقام…

  • دیوار پہ دستک

    جرم کی سرگوشیاں

    جرم کی سرگوشیاں منصور آفاق اُس شخص پر کس قدر دباؤ ہوگا جو اپنے فیصلے میں یہ لکھنے پر مجبور ہو گیاکہ’’ مبینہ دھاندلی کافیصلہ کرنے کیلئے الیکشن ریکارڈکا باریک بینی سے مطالعہ کرنے سے پہلے میں (جسٹس کاظم علی ملک) نے اپنے ضمیر سے چھ سوال کئے ۔کیا میں صرف خورد و نوش کیلئے پیدا کیاگیا ہوں۔کیا میں کھونٹے پر بندھے ہوئے اُس جانور کی مانند ہوں جسے صرف اور صرف اپنے چارے کی فکر رہتی ہے۔کیا میں بدلگام وحشی درندے کی طرح ہوں جسے کھانے کے علاوہ اپنی زندگی کے کسی مقصد کا کوئی پتہ نہیں ہوتا۔کیا میرے اندر دین ،ضمیر یا خوفِ خدا نہیں ہے۔کیا مجھے اس…

  • عہدِ جیب تراشاں. mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    عہدِ جیب تراشاں

    عہدِ جیب تراشاں اقتدار کے ہیروں سے مزین ،چیئرمین سینیٹ کی قیمتی کرسی بظاہر آصف زرداری کی جیب میں ہے مگر جیب کٹ بھی سکتی ہے۔بہت سی آنکھیں اِس کرسی پر لگی ہوئی ہیں۔بہت سے ہاتھ اس کی طرف لپک رہے ہیں۔دیکھئے کس کے ہاتھوں کی انگلیاں کام دکھاتی ہیں۔ سینیٹ کے انتخاب میں تو ہاتھوں کی کارروائی درست ہی رہی ہے۔آصف زرداری نے ندیم افضل چن کو سینیٹ الیکشن میں کارکردگی پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ’’ آپ کے حاصل کردہ ووٹ انتخابی نتائج سے بڑھ کر اہم ہیں ‘‘۔ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کی سخت ناراضگی کے اظہار کے بعداِس بات کی انکوائری شروع کردی…

  • مینوں اچھرے موڑ تے مل وے. mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    مینوں اچھرے موڑ تے مل وے

    مینوں اچھرے موڑ تے مل وے شام خوشگوار تھی۔ وہ دونوں پیدل چل رہے تھے۔ فیروز پورہ روڈ پر شمع سے اچھرے کی طرف۔ میٹرو بس کی کنکریٹ کے نیچے نیچے ۔انہیں شمع سینما یاد آرہا تھا ۔بابو علم دین نے بڑی دکھ بھری آوازسے کہا ’’افسوس ہماری حکومت نہیں آئی وگرنہ میں عمران خان سے کہہ کر اس چوک میں پھر شمع سینما بنوادیتا۔تاریخی ورثوں کو یوں برباد نہیں ہونا چاہئے۔اچھوفخریہ انداز میں بولا ’’کہہ تو ایاز صادق سے کہہ کر بنوادوں مگرشرط ہے اس کے بعدنون لیگ کے خلاف بولے گا نہیں ‘‘بابو علم دین بزرگوں کی طرح مسکراکر کہنے لگا’’وہ کیا بنوائے گا بیچارہ اس کی اپنی…

  • دیوار پہ دستک

    پردے کے پیچھے کیا ہے

    پردے کے پیچھے کیا ہے منصور آفاق یہ انیس سو نوے کا واقعہ ہے۔ میں ناروے ،ڈنمارک ، فرانس اور برطانیہ میں مشاعرہ پڑھ کر واپس پاکستان آ رہا تھا۔مانچسٹر ایئرپورٹ سے پی آئی اے کی پرواز اسلام آباد کےلئے روانہ ہوئی ۔مجھے کھڑکی کے ساتھ والی سیٹ ملی تھی ۔ میرے ساتھ ایک چودہ پندرہ سال کے لڑکے کی نشست تھی ۔اس کے بعد معمول کے مطابق گزرنے کی جگہ تھی اور اس سے آگے اس کے باپ کی سیٹ تھی۔یعنی پی آئی اے نے باپ بیٹے کے درمیان ایک چھوٹی سی خلیج حائل کردی تھی ۔ تمام سفر میں ا ±س لڑکے ساتھ میری گفتگو جاری رہی۔بڑااچھا لڑکا…

  • پنجاب کارڈ. منصورآفاق
    دیوار پہ دستک

    پنجاب کارڈ

    پنجاب کارڈ منصور آفاق جمیل الدین عالی بھی رخصت ہوئے۔ایک عہد تمام ہوا۔عالی جی نجیب الطرفین ادیب اور شاعرتھے۔ان کے دادا غالب کے دوست اور شاگردتھے ۔ان کے والدبھی شاعرتھے اور والدہ کا تعلق بھی میر درد کے خاندان سے ہے۔ایک بارپنجاب میں ایک مشاعرہ پڑھتے ہوئے انہوں نے اپنے اس دوہے کے مصرعے میں’’ہم دل والے اپنی بھاشا کس کس کو سکھلائیں‘‘ میں ترمیم کرتے ہوئے دوہا کچھ یوں پڑھ دیا تھا اردو والے، ہندی والے، دونوں ہنسی اڑائیں لوگوں کو پنجابی بھاشا عالی جی سکھلائیں یہ پنجاب اور اہل پنجاب کے ساتھ ان کی محبت کا عالم تھا۔پنجاب کے ذکر پرخواب کا ایک منظر ذہن میں لہرا گیاہے…

  • دست بریدہ نسلیں. منصور آفاق
    دیوار پہ دستک

    دست بریدہ نسلیں

    دست بریدہ نسلیں منصورآفاق غلط کہا تھا ساحر نے کہ ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے ۔ جھوٹ بولا تھافیض نے بھی کہ اک ذرا صبر کہ اب ظلم کی میعاد کے دن تھوڑے ہیں ۔ شیخوپورہ میںظلم کی ایک اور خوفناک داستان لکھ دی گئی ہے ۔اپنا جائز حق مانگنے پرسولہ سالہ ابوبکر کے دونوں ہاتھ کاٹ دیئے گئے ہیں۔پچھلے سال ظالموں نے یہی داستان گجرات کے ایک گائوں میں لکھی تھی ایک کمسن بچے کو دونوں ہاتھوں سے محروم کردیا تھا ۔وہ ماں جس نے ایک خوبصورت اور مکمل بیٹے کی پیدائش کی خوشی میں مٹھائی بانٹی تھی جب اس کے کٹے ہوئے ہاتھ…