• مجھے شکایت ہے . mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    مجھے شکایت ہے

    مجھے شکایت ہے ہاں مجھے شکایت ہے۔بلکہ ہزاروں شکاتیں ہیں۔ شکایات کے دفتر ہیں میرے پاس۔ کوئی نہ کوئی شکایت تو ہر شخص کوکسی نہ کسی سے ہوتی ہی ہے۔کسی کو خدا سے شکایت ہے کہ”ہیں تلخ بہت بندہ ء مزدور کے اوقات۔کسی کو برے دنوں کے دوست سے شکایت ہے کہ اچھے دنوں میں اس نے وفا ہی نہیں کی ۔کسی کو گلہ ہے کہ تُو بہت دیر سے ملا ہے مجھے۔کسی کو صاحبانِ علم و دانش سے شکوہ ہے کہ اندھیرے بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔کوئی آصف زرداری سے ناراض ہے کہ نواز شریف سے تعلق نبھاتے نبھاتے انہوں نے اپنی سیاست ختم کرلی ہے۔کسی کو نواز شریف…

  • ناخن اُکھڑ چُکے ہیں گرہ کھولتے ہوئے. mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    ناخن اُکھڑ چُکے ہیں گرہ کھولتے ہوئے

    ناخن اُکھڑ چُکے ہیں گرہ کھولتے ہوئے قومیں انصاف کی کوکھ سے جنم لیتی ہیں اور جب تک انصاف کے ترازو میں لچک نہیں آتی اُن سے سربلندی کوئی نہیں چھین سکتا۔محاذِ جنگ پر اُس وقت تک سپاہی پوری دلیری سے لڑتا ہے جب تک اُسے یقین رہتاہے کہ میری قوم میری اولاد کے ساتھ کبھی کوئی بے انصافی نہیں کرے گی۔برطانوی معاشرہ اپنی تمام تر قباحتوں کے باوجوداگردنیامیں سرفرازہےتوصرف اپنی انصاف گاہوں کے سبب۔ عمران خان یہ بات اچھی طرح جانتے تھے سو انہوں نے کراچی کے ظلم کا انصاف لندن سے مانگااور کامیاب ہوگئے ۔تحریک انصاف کی الطاف حسین کے خلاف شروع کی ہوئی مہم آخرکار منطقی انجام…

  • نئے انتخابات کا پھندا. mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    نئے انتخابات کا پھندا

    نئے انتخابات کا پھندا یہ کوئی کتاب نہیں تھی بلکہ ایک بہت بڑی عمارت ہے جس میں چھبیس بڑے بڑے فلیٹ ہیں اوراس عمارت کا نام پاکستان ہے ۔پوری دنیا پر پھیلا ہوا پاکستان ۔کچھ فلیٹس ایسے بھی ہیں جن میں داخل ہونے کے بعد احساس ہوتا ہے کہ یہ پاکستان نہیں ہو سکتا مگر ڈرائنگ روم میں لگی ہوئی (نوازشریف کا دشتِ سعودیہ سے شکارشدہ )نیلے ہرن کی کھال اتار کر دیکھا جائے تو دیوار میں پڑی ہوئی دراڑیں پڑھنے والوں کو پھر پاکستان پہنچادیتی ہیں۔ میں جب پہلے فلیٹ میں داخل ہوا تو ایسا لگا جیسے میں کسی ٹائم مشین پر سوار تھا جس نے پہلی بریک لاہور…