عمران خان ! دو میں سے ایک
عمران خان ! دو میں سے ایک منصور آفاق میں جب صاحبان ِ اقتدار کے بلند و بانگ دعوے سنتا ہوں تو مجھے گاجر یاد آجاتی ہے ۔جسے کسی زمانے میں گدھے کے منہ سے تین چار انچ آگے سر کے بالکل ساتھ باندھ دیا جاتا تھاتاکہ اسے دکھائی دیتی رہی اور اسے کھا بھی نہ سکے ۔یوں بیچارہ گدھا تمنائے گاجر میں دوڑتے دوڑتے منزل تک پہنچ جاتا تھا۔ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے قوم کے ماتھے پر وہی گاجر باندھ دی گئی ہے ۔ شاید سفر کے اختتام پر گدھے کو تو گاجر مل جاتی ہو گی ۔یہاں اس کا حصول کے امکان نہیںنظر آتا۔ بلند بانگ دعووںاور…
بلائنڈ سپاٹ
بلائنڈ سپاٹ عطاالحق قاسمی نے اپنے کالم میں آنکھ کےپلائنڈ سپاٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’اگر سامنے سے آنے والی بلاآنکھوں سے اوجھل ہوجائے تو حادثوں پر حیرت نہیں ہونی چاہئے ۔۱۹۷۱میں ہمارا ساتھ یہی ہوااور اب ایک دفعہ پھر یہ کہانی دھرانے کی کوشش کی جارہی ہے ‘‘۔اگرچہ میرے دل میں ان کے بے پناہ احترام ہے مگر میں ان کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ پھر تاریخ کودھرایا جارہاہے ۔مرشدی سے عرض ہے کہ بلائنڈ سپاٹ کئی طرح ہوتے ہیں ۔مثال کے طور پر نفسیاتی بلائنڈ سپاٹ ، جذباتی بلائنڈ سپاٹ، تعصابی بلائنڈ سپاٹ، دماغی بلائنڈ سپاٹ ،گفت و شیند کے بلا ئنڈ سپاٹ…
ایک دن سہیل وڑائچ کے ساتھ
ایک دن سہیل وڑائچ کے ساتھ مجھے یہ سوچنے کی کوئی ضرورت نہیں کہ سہیل وڑائچ کون ہیں ۔وہ کہاں پیدا ہوا تھے کب پیداہواتھے میرے لئے یہی کافی ہے کہ سہیل وڑائچ ایک سچے انسان ہیں اور انسانوں کے اس عالمگیر خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جن کے دل دھڑکتے ہیں ۔جن کی آنکھیں دوسروں کے درد پر نم ہوتی ہیں ۔جو ہمیشہ صبحوں کے خواب دیکھتے ہیں ۔جن کے قلم سے روشنی نکلتی ہے ۔ سہیل وڑائچ کے متعلق کچھ لکھتے ہوئے مجھے ایک چھوٹا سا بچہ گالف ریڈ مائر یاد آگیا ۔بہت سال پہلے بنجمن فرینکلن پر مختصر سے مختصر مضمون لکھنے کاعالمی مقابلہ فرینکلن لائبریری والوں…