گداگرانِ سخن کے ہجوم سامنے ہیں
گداگرانِ سخن کے ہجوم سامنے ہیں کسی حدتک یہ بات بڑی خوبصورت ہے کہ ہم اہل ِ قلم زندگی کے سلگتے ہوئے مسائل پر قلم اٹھا رہے ہیں۔صریرِ خامہ سے بلبل کے پروں پر کشیدہ کاری کا کام تو خیر ہماری پرانی روایت ہے مگر صحافت کے کمرے میں بلب جلانے کاہنر ہم نے پچھلی صدی میں سیکھا ہے۔میں ہمیشہ سےاخبارات کے ادارتی صفحے کا پوری سنجیدگی سے مطالعہ کر رہا ہوں ۔کچھ سالوں سے کالم نگاروں کے پسندیدہ موضوع یہی ہیں ۔نون لیگ کی اچھائیاں کہیں کہیں برائی بھی ۔ تحریک انصاف کی برائیاں کہیں کہیں اچھائی بھی ۔افواجِ پاکستان کے ریٹائرڈ اور حاضر سروس جرنیل ، عدالتِ عظمی…
پاکستانی مجاہد صرف پاکستانی فوجی ہیں
پاکستانی مجاہد صرف پاکستانی فوجی ہیں میں نے ایک بار احمد فراز سے پوچھا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کیا ہے تو انہوں نے کہا تھا۔”بھارت کے ساتھ ہر سطح پر جنگ ۔ کشمیر کی جنگ ، آزادی کی جنگ ہے حق ِ خود ارادیت کی جنگ ہے اور ہر آزاد ضمیر کو اس کا ساتھ دینا چاہئے ۔میں نے زندگی بھرقلم کے ساتھ کشمیر کی جنگ جاری رکھی ہے مگراس کا آغاز بندوق اٹھا کر کیا تھا” اور پھر احمد فراز اپنے یادوں میں کھو گئے ”کالج کے دنوں میں ہم پچیس چھبیس جوان اس مقصد کے لئے چن لئے گئے گرمیوں کی چھٹیاں ہونے والی تھیں ہمیں…
بلائنڈ سپاٹ
بلائنڈ سپاٹ عطاالحق قاسمی نے اپنے کالم میں آنکھ کےپلائنڈ سپاٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’اگر سامنے سے آنے والی بلاآنکھوں سے اوجھل ہوجائے تو حادثوں پر حیرت نہیں ہونی چاہئے ۔۱۹۷۱میں ہمارا ساتھ یہی ہوااور اب ایک دفعہ پھر یہ کہانی دھرانے کی کوشش کی جارہی ہے ‘‘۔اگرچہ میرے دل میں ان کے بے پناہ احترام ہے مگر میں ان کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ پھر تاریخ کودھرایا جارہاہے ۔مرشدی سے عرض ہے کہ بلائنڈ سپاٹ کئی طرح ہوتے ہیں ۔مثال کے طور پر نفسیاتی بلائنڈ سپاٹ ، جذباتی بلائنڈ سپاٹ، تعصابی بلائنڈ سپاٹ، دماغی بلائنڈ سپاٹ ،گفت و شیند کے بلا ئنڈ سپاٹ…
قانون سے لمبے ہاتھ
قانون سے لمبے ہاتھ میں ابھی تھوڑی دیر پہلے نماز تراویح کے بعد کچھ نمازیوں کے ساتھ گپ شپ کیلئے مسجد میں کھڑا ہوگیا تھا۔یہ برطانیہ کی ایک مسجد تھی مگر ہر شخص کی گفتگو کا موضوع پاکستان تھا ۔اور سب کا روئے سخن میری طرف تھا ۔چھ آدمیوں کی بارہ آنکھیں میرے چہرے پر اپنے دل کا احوال لکھ رہی تھیں ۔مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ میں مرکزِ نگاہ روزنامہ جنگ کے کالم کی وجہ سے بنا ہوا ہوں ۔پہلا آدمی گویا ہوا ”منصور بھائی !پاکستان میں قانون شکنوں کے ہاتھ قانون سے زیادہ لمبے ہوگئے ہیں ۔ کبھی کسی ملک میں چیف جسٹس کا بیٹا بھی اغواہوا۔پتہ ہے…
عشق مجاز کے چند لمحے
عشق مجاز کے چند لمحے اب اس سولہ سالے۔۔ دلکش بھولے بھالے۔۔ نیلے نینوں والے لڑکے سے درخواست کرو ’’شرنا‘کی آواز پہ ناچے ۔۔ جیسے کتھک ناچ کیا تھا کل اس نے نازک قوس کلائی کی۔۔قوسِ قزح کے رنگ بکھیرے نرم تھراہٹ پائوں کی۔۔جیسے پارہ ٹوٹتا جائے تھر کاتا جائے اپنے بم گھومے اپنی ایڑھی پر اور تناسب نرم بدن کا تھال کے تیز کناروں پر دکھلائے او رومی کے نغمے گانے والی۔۔۔سرخ سفید رقاصہ آج تمہاری محفل میں میرے ہمرہ آئے ہوئے ہیں حافظ ، خسرو، بلھے شاہ اور مادھولال حسین. منصور آفاق
منصور آفاق کا چراغ کدہ
منصور آفاق کا چراغ کدہ دوستو یہ تحریر منصور آفاق کے متعلق ہر گز نہیں ۔ممکن ہے آپ اسے ان کی شخصیت اور فن کا تنقیدی مطالعہ سمجھیں مگر آپ کے سمجھنے تحریر کی حیثیت تو نہیں بدل سکتی۔آپ سوچ رہے ہونگے کہ یہ تحریر جو اس وقت پڑھنے جا رہا ہوں یہ کیا ہے ۔یہ تحریر میرے اپنے متعلق ہے ۔ویسے دوست سے دوست کی خوشبو آئے تو قوتِ شامہ کی حاسیت ہوتی ہے ۔یقینا آپ میری بات سمجھے ہونگے ۔میرا خیال ہے مجھے اپنی بات سمجھانے کی کچھ زیادہ ضرورت بھی نہیں ۔ میں یہ بات پہلے کہہ چکا ہوں کہ اللہ تعالی ظفر اقبال کی عمر دراز…
دیبل پورکے درد میں
دیبل پورکے درد میں پھر یوں ہوا کہ باطن کے گلاس میں سمندر پڑے پڑے صحرا بن گیا۔مچھلیاں سن باتھ کرنے لگیں۔ایک ایک کیکرکے درخت سے سوسو کچھوے لٹک گئے۔صدیوں کے پیٹ سے ٹائی ٹینک نے نکل کرموٹیل کا روپ دھار لیا۔موٹیل کے ڈانسنگ روم میںڈالروں بھری چڑیلوں کے ساتھ آژدھوں کا رقص جا ری ہے۔ڈائننگ ٹیبل پر بھیڑیے بیٹھے ہوئے خون اور شراب کی کاک ٹیل پی رہے ہیں ۔میک اپ زدہ روباہیںانسانی گوشت سرو کر رہی ہیں۔ بار روم میںتیل بیچ کراونٹ اونگھ رہے ہیں ۔جم میں غزال اپنی ٹانگوں کے مسل مضبوط کرنے میں لگے ہیں۔مساج ہاﺅس گھوڑوں سے بھرا ہوا ہے ۔ہیر ڈریسر بلیاں کتوں کے…
کپکپاتی ہوئی یاد
کپکپاتی ہوئی یاد کچھ یادیں ایسی بھی ہوتی ہیں جنہیں اکثر اوقات آنکھیں آنسوؤں سے دھوتی رہتی ہے ، تاکہ کہیں کوئی گزرا ہوا لمحہ وقت کے گرد و غبار میں گم نہ ہو جائے۔۔میں اس وقت انہی کپکپاتی ہوئی یادوں کے دئیے جلا رہا ہوں ، باطنی روشنی کیلئے۔شاید اِسی عظیم یاد نے مجھے روحانی طور پر زندہ رکھا ہوا ہے۔یہی مجھے گیان اور نروان عطا کرتی رہتی ہے وگرنہ پچھلے سات آٹھ سال سے میں جس دنیا میں رہتا ہوں وہاں ماضی عجائب گھروں میں سجا یا ہے اور باطنی روشنی کے بلب شراب خانوں میں جلائے جاتے ہیں اجتماعی بادشاہت کے جزائر ﴿ برطانیہ ﴾ جن کی…
انٹرویو کے مقاصد
انٹرویو کے مقاصد منصور آفاق وہ جن کے کاندھوں پر ستارے چمکتے ہیں ان کی بے کراں حکمرانی کواکثر سیاست دان ظلمتِ شب سے تعبیر کرتے ہیں۔چونکہ انہی کے سبب پیپلز پارٹی کو تین مرتبہ اور نون لیگ کو دو مرتبہ اقتدار سے علیحدہونا پڑا ہے اس لئے وہ عسکری قیادت سے لاشعوری اورشعوری دونوں سطحوں پرمخاصمت رکھتی ہیں۔ان کے خیال میں لا محدود طاقت کے اِس وجود بوتل میں بند کئے بغیراصلی حکمرانی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔اپنی مرضی کے چراغ نہیں چل سکتے ۔نسل در نسل چلنے والی سلطنت قائم نہیں ہوسکتی۔ان کے سینوں میں افواجِ پاکستان کا بجٹ تیر کی طرح پیوست رکھتا ہے ۔انہیں کیوں…
موازنہ فیض و فراز
موازنہ فیض و فراز مجھے ادب کے بڑوں نے کہا کہ غالب اور اقبال کے بعد تیسرے بڑے شاعر فیض احمد فیض ہیں حتیٰ کہخوداحمد فراز نے بھی میرے کان میں یہی سرگوشی کی۔ میں کسی کوکچھ نہ کہہ سکا مگر میں نے احتجاجاًاپنے قلم پر ایک سیاہ رنگ کی پٹی باندھ لی ۔ممکن ہے میرا احتجاج کچھ روشن دماغوں کوملگجا لگے۔ بہتر ہے کچھ دیرکیلئے کھڑکیوں سے پردے اٹھا دیجئے ۔میں دن کی روشنی میں بات کرنا چاہتا ہوں ۔میرے پاس دکھائی دینے والے دلائل ہیں اور نظر کی عینکیں بھی۔ان عینکوں کے فریموں میں وہی عدسے ہیں جنہوں نے کتنےہی مسلمات کو پر کھا تو ان کی کرچیاں…