انقلاب کا اگلا پڑاؤ
انقلاب کا اگلا پڑاؤ اور آخر کار میڈیا دو حصوں میں تقسیم ہوگیا ،ایک ہی اخبار کے ایک کالم نگار نے ڈاکٹر طاہر القادری کے دھرنے کو لاکھوں کے اجتماع کہا تو دوسرا نے پندرہ ہزار بیس ہزار لوگوں کا دھرنا قرار دیا ،کچھ چینلز نے تفصیل سے تا حدنظر سر ہی سر دکھائے اور کچھ چینلز نے ایک شاٹ اس جگہ لگایا جہاں ڈاکٹر طاہر القادری موجود تھے اور دوسرا اس جگہ کا جوڑ دیا جہاں لوگوں کا اختتام ہورہا تھا مگر بلیو ایریا جاننے والے عمارتوں کو پہچان کراندازہ لگاسکتے ہیں کہ درمیان میں کتنے لوگ ہو سکتے ہیں۔ بہرحال ڈاکٹر طاہر القادری میڈیا کو اپنے ساتھ ملانے…
دھرنوں کی کامیابی
دھرنوں کی کامیابی اگرچہ روشنی کے دھرنوں کی عمر تیس دن سے زیادہ ہوچکی ہے مگرابھی تک’’چوری‘‘ اکڑ اکڑ کر زمین کی چھاتی پر چل رہی ہے۔شیشے کے سیل شدہ صاف شفاف باکس میں دھاندلی برہنہ پڑی ہوئی ہے۔ اور اس کے اردو گردرد کا دھرنا جاری ہے ۔امید کے ترانوں پر جیالوں کی دھمالیں شروع ہیں۔سچائی کا ڈھول بج رہا ہے۔ ایک طرف عمران خان چراغِ صبح کی طرح جل رہے ہیں تو دوسرے طرف ڈاکٹر طاہر القادری کی زرتارشعاعیںڈی چوک کو زندگی بخش روشنیوں سے منورکر رہی ہیں۔اسلام آباد کے آسمان نے اس سے پہلے ایسا کوئی منظر نہیں دیکھا۔ کنٹینروں کی دیواروں ،ہتھکڑیوں کی جھنکاروں،جیلوں کی سیا…