نئے نظام کی ضرورت
نئے نظام کی ضرورت یہ ایک خوشگوار دن تھا، بادلوں کے ساتھ ساتھ دھوپ بھی نکلی ہوئی تھی کہیں ہلکی ہلکی بارش شروع ہو جاتی تھی اور کہیں بادلوں میں دھوپ کی پیوند کاری رنگ بکھیرنے لگتی تھی ،قوس ِ قزح ہمارے ساتھ بنتی اور بگڑتی جا رہی تھی ڈاکٹر افتخار احمد اور میں مانچسٹر سے واپس برمنگھم آنے کیلئے ایم سکس پر سفر کر رہے تھے۔ہمارا موضوع عجیب و غریب سا تھا ہم دونوں یہ سوچتے تھے کہ انسان کہاں کھڑا ہے، اشتراکیت ناکام ہو چکی تھی، سرمایہ دارانہ عفریت نے انسانیت کا بند بند مضمحل کر دیا ہے اور وہ اسلامی نظام جسے ہم انسانیت کیلئے نجات دہندہ…
ایک پناہ گزین کی چیخ
ایک پناہ گزین کی چیخ منصور آفاق ٹرمپ نےایگزیکٹو آرڈرپر دستخط کر دئیے کہ پناہ کا کوئی متلاشی امریکہ میں داخل نہیں ہو سکتا۔اب میں کیا کروں ۔ میں جو رہنا چاہتا تھا۔ایک خوشبو بھری شام میں۔ایک مہکی ہوئی رات کے گیت میں۔۔ایک کھوئی ہوئی روح کے وجد میں۔اک تہجد کے جاگے ہوئے پہر میں چرچ کے گنگناتے سروں کی دعا بخش اتوار میں ۔ایک مندر کے اشلوک میں۔سینا گاگوں میں ہوتی مناجات میں۔گردوارے کی ارداس میں۔۔اور بابا فرید ایسے شاعرکی کافی میں ۔تیرہ غاروں میں ہوتی نماز وں کے بیچ۔ میں جورہناچاہتا تھاحسنِ نور جہاں کی لہکتی ہو ئی گرم آواز میں ۔رقصِ گوگوش کے دلربا بول میں ۔ام…