ہم دیکھیں گے
ہم دیکھیں گے یہ پرسوں رات کی بات ہے صبح کے چار بجے ایک خواب نے میری آنکھ کھول دی ۔عجیب خواب تھاچپک کر رہ گیا تھاآنکھ سے۔ اس کا ایک ایک جزو شعور میں موجود تھا۔جیسے میں کسی خواب سے نہیں حقیقت سے گزر کر آیا ہوں۔ خواب کیا تھا نور کا دریا رواں دواں تھا اس کے کنارے پر ایک بہت شاندار خیمہ لگا ہوا تھا۔ جیسے پرانے زمانے کے بادشاہوں کے سفر کے دوراں پڑائو میں خیمے ہوا کرتے تھے ۔عجیب خیمہ تھا اس کی جالی دار قناتوں سے دریائے نور کی لہریں دکھائی دیتی تھیں ۔اس خیمے میں کوئی بڑے بزرگ گائو تکیے سے ٹیک لگا…
جمہوری مافیا
جمہوری مافیا عیسی خیل میں پچھلے اٹھارہ گھنٹوں سے بجلی نہیں ہے ۔ کامونکی میں ایک عورت نے اپنے معصوم بچے کے ساتھ خود کشی کرلی ہے۔ کراچی میں گذشتہ سال دوہزارسے زائدافراد قتل ہوئے ہیں ۔ بلوچستان میں حکومتی عمل داری کوئٹہ تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ کوئٹہ میں 87لاشوں کا چار دن تک احتجاج جاری رہا مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی اٹیمی حملے سے بچاؤ کے اقدامات کی تشہیری مہم شروع کردی گئی۔ روپیہ گرتے گرتے ایک امریکی سینٹ کے برابر آگیا میران شاہ کے قریب ڈرون حملے میں چار بچے اور دو عورتیں ہلاک ہوگئیں۔ سلالہ چوکی ٹیٹو کے حملے میں تباہ ہوگئی۔ ملالہ کو اس لئے…
محرم کے بعد
محرم کے بعد منصور آفاق چین کے سوشلسٹ رہنما مائوزے تنگ نے کہا تھا ’’میرے بھائی میں دیکھ رہا ہوں ۔تم بڑے عرصہ سے یہاں اِس انتظار میں بیٹھے ہوکہ تمہارےسامنے کھڑی ہوئی دیوار گرے گی اور تم اُس کے اُس پاربسی ہوئی اُس جنت میں داخل ہو جائو گے۔تمہاری بات بالکل درست ہے وقت اُس کی جڑوں کو بوسیدہ کررہا ہے اور تاریخ اُسے اپنے ْعبرت خانہ میں سجانے کے درپے ہے ۔مگر ہم انتظار کی صبر آزما ساعتوں کے محشر سے کیوں دوچار ہیں ۔ میں دو کدالیں لایا ہوں ۔ایک تم لے لو ایک میں ۔ آئو وقت کے ساتھ ہم بھی اِس کی تباہی کا سبب…
تلاشی
تلاشی منصور آفاق وہ لوگ جو تاریخ سے سبق حاصل نہیں کرتے تاریخ انہیں ٹشو پیپر کی طرح کسی ڈسٹ بن میں پھینک دیتی ہے۔ جن لوگوں نے صرف ’’تلاشی‘‘ کے مطالبہ پروفاق اور جمہوریت دونوں دائو پر لگا دئیے ہیں۔ ایسے خشک دماغوں پر اہلِ شہر سنگ باری نہ کریں تو کیا کریں۔ اقتدار بچانے کے لئے پنجابیوں اور پٹھانوں میں جو جہنم کے بیج بکھیرنے لگے ہیں میں اُن کےلئے ہدایت کی دعا کے سوا اور کیا کرسکتا ہوں یہ الگ بات ہے کہ وہ اِس دعا کو بددعا قرار دیتے ہوئے بربادیوں کی شاہراہوں پرلمبی لمبی گاڑیوں سے سائلنسر نکال نکال کر انہیں دوڑاتے رہیں گے۔ میرا…
ہجوم سامنے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
ہجوم سامنے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ منصور آفاق کسی حدتک یہ بات بڑی خوبصورت ہے کہ ہم اہل ِ قلم زندگی کے سلگتے ہوئے مسائل پر قلم اٹھا رہے ہیں۔صریرِ خامہ سے بلبل کے پروں پر کشیدہ کاری کا کام تو خیر ہماری پرانی روایت ہے مگر صحافت کے کمرے میں بلب جلانے کاہنر ہم نے پچھلی صدی میں سیکھا ہے۔میں ہمیشہ سےاخبارات کے ادارتی صفحے کا پوری سنجیدگی سے مطالعہ کر تارہا ہوں ۔کچھ سالوں سےاکثر کالم نگاروں کے پسندیدہ موضوع یہی ہیں ۔نون لیگ کی اچھائیاں کہیں کہیں برائی بھی ۔ تحریک انصاف کی برائیاں کہیں کہیں اچھائی بھی۔ افواجِ پاکستان کے ریٹائرڈ اور حاضر سروس جرنیل ، عدالتِ عظمی کے…
شیزوفرینک بوڑھا
شیزوفرینک بوڑھا منصورآفاق ’’او پگلے! کوئی طوفان، کوئی خوفناک حادثہ، کوئی ہولناک واقعہ، کوئی کرب کے دوزخ سے نکلی ہوئی تاریخ بدلنے کی ساعت، کوئی ٹوٹتی زمین کی دہشت خیز آواز، کوئی ساکت ہوتی زندگی، کوئی پاکستان ٹیلی وژن کی اسکرین پر چہرے بدلتی ہوئی رات، کوئی اجتماعی سماعت شکن دھماکہ۔ کچھ بھی نہیں۔ کوئی تیز رفتار ریل گاڑی کسی ایسی سرنگ سے نہیں گزر رہی جِس کا دوسرا دہانا بند ہو۔ وسوسے نکال دو دماغ سے‘‘۔ میں نے ایک واہموں بھرے یعنی شیزو فرینک بوڑھے شاعر کو سمجھاتے ہوئے کہا مگر وہ میری بات سننے پرتیار ہی نہیں تھا۔ اس نے عنکبوت کی طرح اپنے گرد جو جالا بُن…