• دیمک زدہ میثاقِ جمہوریت. mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    دیمک زدہ میثاقِ جمہوریت

    دیمک زدہ میثاقِ جمہوریت سابق صدر نے وہی چراغ جلایا جو تمام ہوچکا ہے۔ امید کسی کھائی میں گر پڑی ہے۔ ولولے کسی گندی نالی میں بہہ گئے ہیں۔تمنا کسی بس اسٹاپ پر گاہک کا انتظار کررہی ہے۔امنگ کی قبر پر ہفتوں سے کوئی آیا گیا نہیں۔ چیرنگ کراس سے گزرتی ہوئی تیزرفتار ویگن کے ٹائروں میں مرتا ہوا شوق چڑیا گھر سے نکل کر اسمبلی ہال تک نہیں پہنچ سکا۔ گلی کے نکڑ پر لگا ہوا آرزو کا بلب بخت آور کی جوانی چاٹ گئی ہے۔ ناتمام کو اختتام کے گیت اچھے نہیں لگتے۔آہ! میثاق ِ جمہوریت میں رکھے ہوئے خواب دیمک زدہ ہوگئے ہیں۔ عوام بھی مایوس ہوتے…