عمران خان ! دو میں سے ایک
عمران خان ! دو میں سے ایک منصور آفاق میں جب صاحبان ِ اقتدار کے بلند و بانگ دعوے سنتا ہوں تو مجھے گاجر یاد آجاتی ہے ۔جسے کسی زمانے میں گدھے کے منہ سے تین چار انچ آگے سر کے بالکل ساتھ باندھ دیا جاتا تھاتاکہ اسے دکھائی دیتی رہی اور اسے کھا بھی نہ سکے ۔یوں بیچارہ گدھا تمنائے گاجر میں دوڑتے دوڑتے منزل تک پہنچ جاتا تھا۔ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے قوم کے ماتھے پر وہی گاجر باندھ دی گئی ہے ۔ شاید سفر کے اختتام پر گدھے کو تو گاجر مل جاتی ہو گی ۔یہاں اس کا حصول کے امکان نہیںنظر آتا۔ بلند بانگ دعووںاور…
منصور آفاق کا چراغ کدہ
منصور آفاق کا چراغ کدہ دوستو یہ تحریر منصور آفاق کے متعلق ہر گز نہیں ۔ممکن ہے آپ اسے ان کی شخصیت اور فن کا تنقیدی مطالعہ سمجھیں مگر آپ کے سمجھنے تحریر کی حیثیت تو نہیں بدل سکتی۔آپ سوچ رہے ہونگے کہ یہ تحریر جو اس وقت پڑھنے جا رہا ہوں یہ کیا ہے ۔یہ تحریر میرے اپنے متعلق ہے ۔ویسے دوست سے دوست کی خوشبو آئے تو قوتِ شامہ کی حاسیت ہوتی ہے ۔یقینا آپ میری بات سمجھے ہونگے ۔میرا خیال ہے مجھے اپنی بات سمجھانے کی کچھ زیادہ ضرورت بھی نہیں ۔ میں یہ بات پہلے کہہ چکا ہوں کہ اللہ تعالی ظفر اقبال کی عمر دراز…
آدھا مجذوب
آدھا مجذوب گذشتہ روز مجھے سانحہ ءماڈل ٹاﺅن میں شہید ہونے والے مجذوب کا احوال اس کے ایک دوست سنایا۔عجیب کہانی تھی سو میںکافی دیر پریشان رہا ۔مجھے سرمد یاد آگئے جو مذہبی حاکمیت اور شہنشاہیت کے لئے قابلِ قبول نہیں تھے ۔ اپنے زمانے میں لوگ انہیں خرد مند مجذوب کی حیثیت سے یاد کرتے تھے اور جب انہیں شہید کر دیا گیا تو دنیا انہیں ایک باغی مجذوب کی حیثیت سے جاننے لگی ۔ سرمد کے آبا اجداد کا تعلق آرمینہ سے تھا اور وہ مسلمان ہونے سے پہلے ےہودی تھے ۔ سرمدگوالیار میں رہتے تھے مغل بادشاہ شاہجہان کے بیٹے دارا شکوہ کے ساتھ ان کی بہت…