• عمران خان
    دیوار پہ دستک

    عمران خان ! دو میں سے ایک

    عمران خان ! دو میں سے ایک منصور آفاق میں جب صاحبان ِ اقتدار کے بلند و بانگ دعوے سنتا ہوں تو مجھے گاجر یاد آجاتی ہے ۔جسے کسی زمانے میں گدھے کے منہ سے تین چار انچ آگے سر کے بالکل ساتھ باندھ دیا جاتا تھاتاکہ اسے دکھائی دیتی رہی اور اسے کھا بھی نہ سکے ۔یوں بیچارہ گدھا تمنائے گاجر میں دوڑتے دوڑتے منزل تک پہنچ جاتا تھا۔ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے قوم کے ماتھے پر وہی گاجر باندھ دی گئی ہے ۔ شاید سفر کے اختتام پر گدھے کو تو گاجر مل جاتی ہو گی ۔یہاں اس کا حصول کے امکان نہیںنظر آتا۔ بلند بانگ دعووںاور…

  • شام تک دیکھئے کیا ہوتا ہے. mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    شام تک دیکھئے کیا ہوتا ہے

    شام تک دیکھئے کیا ہوتا ہے شاعرِ لاہور نے کہا تھا ۔’’ترا مکہ رہے آباد مولا۔ مرے لاہور پر بھی اک نظر کر‘‘سنا ہے آج لاہور کافیصلہ ہونا ہے۔دیکھتے ہیں کہ کرم کی کوئی نئی نظر ہوتی ہے یا فضل ِ ربی کا وہی پرانا تسلسل جاری و ساری رہتا ہے ۔مسلمانوں کے نزدیک آوازِ خلق ،نقارہ ِ خدا ہوتی ہے۔شام تک نقارہ بج جائے گا۔کچھ ہی دیر میں مغرب و مشرق کی گھنٹیاں بج جائیںگی کہ داتا کی نگری بدستور نواز شریف کے ساتھ کھڑی ہے یا اُس نے تحت ِ لاہور کا کوئی نیا وارث چُن لیا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ شریف فیملی ایک طویل عرصے…

  • غیر سیاسی دانش . منصورآفاق
    دیوار پہ دستک

    غیر سیاسی دانش

    غیر سیاسی دانش منصورآفاق عطاالحق قاسمی نے الحمرا میں اہل ِدانش و بینش کا میلہ لگا رکھاہے وہاںطرح طرح کے دانشور موجود ہیں مگرسیاسی پارٹیوں سے متعلقہ صاحبانِ دانش کہیں نظرنہیں آئے۔ویسے تو سیاسی جماعتوں میں ایسے لوگ کم ہی ہوتے ہیں۔کہا یہی جاتا ہے کہ عشاقِ حکومت میں اہل ِ خرد کا کیا کام ۔کیا کریں بیچارے۔ ان کی دانش کو دانش اسکولوں سے چھٹی ملے تو کچھ اور سوچیں ۔ کسی زمانے میں تحریک انصاف کے ایک بزرگ دانشورمیرے دوست ہوا کرتے تھے مگر انہوںنے میرے ساتھ اُس دن لڑائی کرلی تھی جب پی ٹی آئی ایک صاحب کو وزیراعلیٰ بنانے لگی تو میں نے کہا تھا کہ’’…

  • توہینِ اقبال . منصورآفاق
    دیوار پہ دستک

    توہینِ اقبال

     توہینِ اقبال میں جاگاتو کنارِچشمہ ء ارمغانِ حجاز دیرتک علامہ اقبال سے گفتگو کرتا رہاجب اقبال نےکہاکہ’’فلسفی کو سچائی جاننے کی کوئی ضرورت نہیں اسے ان مسائل کا حل تلاش کرنا چاہئے جو انسانی زندگی کو درپیش ہیں‘‘تومیں اٹھ کھڑا ہوااورفلسفہ ء اقبال پر لکھی ہوئی تمام کتابیں میانوالی کی مونسپل کمیٹی کی لائبریری میں دے آیا۔جہاں اس سے پہلے بھی انقلاب کے کئی فلسفے منشی سیف اللہ نے بھاری بھرکم تالوں میں رکھے ہوئے تھے میں ان الماریوں کےعقوبت خانوں میں زیادہ دیر نہ ٹھہر سکا۔ مجھے معلوم ہو چکا تھا کہ فلسفی سچائی کی تلاش میں نکلا ہوا سائنس دان نہیں ہوتا۔میں نے اقبال سے پوچھ لیا تھا…

  • ہاں یہ اقبال کا پاکستان نہیں . Mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    ہاں یہ اقبال کا پاکستان نہیں

    ہاں یہ اقبال کا پاکستان نہیں میں ہولی ووڈ کی اذان پر جاگاتو کنارِچشمہ ء ارمغانِ حجاز دیرتک علامہ اقبال سے گفتگو کرتا رہاجب اقبال نےکہاکہ’’فلسفی کوسچائی جاننے کی کوئی ضرورت نہیں اسے ان مسائل کا حل تلاش کرنا چاہئے جو انسانی زندگی کو درپیش ہیں‘‘تومیں اٹھ کھڑا ہوااورفلسفہ ء اقبال پر لکھی ہوئی تمام کتابیں میانوالی کی مونسپل کمیٹی کی لائبریری میں دے آیا۔جہاں اسسے پہلے بھی انقلاب کے کئی فلسفے منشی سیف اللہ نے بھاری بھرکم تالوں میں رکھے ہوئے تھے میں ان الماریوں کےعقوبت خانوں میں زیادہ دیر نہ ٹھہر سکا۔مجھے معلوم ہو چکا تھا کہ فلسفی سچائی کی تلاش میں نکلا ہوا سائنس دان نہیں ہوتا۔میں…