• خیبر پاس سے خیبر پار تک, منصور آفاق
    دیوار پہ دستک

    خیبر پاس سے خیبر پار تک

    خیبر پاس سے خیبر پار تک منصورآفاق رات ہم نے خیبر پاس پر گوشت کے سلگتے ہوئے پھول کاشت کئے۔ لپکتے ہوئے شعلوں میں لٹکے ہوئے مسلم دنبے سے نکلتی ہوئی خوشبو کی لپٹیں معدے میں طبلے بجا رہی تھیں مگر ہم خیبر پار کے مسائل میں الجھے ہوئے تھے۔ لندن میں رات کے دو بج رہے تھے۔ چانپوں اور تکوں کے بیچ صدر ٹرمپ نئی افغان پالیسی کا اعلان کر رہا تھا۔ فاکس نیوز کے تبصروں کا دھواں آنکھوں تک آگیا تھا۔ زبان پریشانی کا ذائقہ چکھ رہی تھی۔ میرے ساتھ ساتھ امجد علی خان، شعیب بٹھل، شوکت بھائی کے ماتھوں پر فکرمندی کی شکنیں گہری ہورہی تھیں۔ کڑاہی…