ہم جو اپنے بچوں کی حفاظت نہیں کرسکے
ہم جو اپنے بچوں کی حفاظت نہیں کرسکے سولہ دسمبرمیری تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ۔اُس دن میرے بدن کو دو حصوں میں تقسیم کردیاگیا تھا۔آج پھر اسی سولہ دسمبرکومیرے ایک سو بتیس بچے شہیدکر دئیے گئے۔وہ جو میرا مستقبل تھے ان بچوں کی زندگی سے بھرپورآنکھیں بند کر دی گئی ہیں۔میرے گھروں سے چہکار چھین لی گئی۔ جہاں کل تک قہقہوں کی بارشیں تھیںوہاں آنسوئوں کی جھیلیں بن گئی ہیں۔درد کا ایک دریا ہے کہ ہر آنکھ میں بہہ رہا ہے۔وہ مائوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بانٹنے والے ۔وہ صبح کی تمہید بننے والے کسی خوبصورت تتلی کا تعاقب کرتے ہوئے کہیں بہت دور چلے گئے ہیں۔ وہاں…