ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے میں اس وقت دیارِ عیسوی کی اکیسویں ا سٹریٹ پر کھڑا ہوں مجھے اس مصروف ترین گلی میں آتے جاتے ہوئے زیادہ تر لوگ مرغ ِ سربریدہ دکھائی دے رہے ہیں ۔ تقریباً ہر شخص نے اپنے سرپر جو ٹوپی پہن رکھی ہے اس پر فاختہ کا نشان بنا ہوا ہے جو ٹائی کے پن کی صورت شاخ ِ زیتون جیسی ہے ۔ لباس پر امن کے پرفیوم کا بہت زیادہ اسپرے کیا ہوا ہے مگر ان کے جسموں سے آتی ہوئی باورد کی بو پوئنزن کی تیزخوشبو میں دب نہیں رہی ۔ میرے سامنے دور دور تک غزہ کے…