اقتدار کی سیڑھیوں سے ایک میسج
اقتدار کی سیڑھیوں سے ایک میسج لاہور بڑا ہی غریب نواز شہر ہے۔مسافر نواز بھی ہے اور مہاجر نواز بھی۔یہاں ہجرتوں کے مارے راہرو آتے ہیں اور یہ انہیں اپنی شفقت بھری گود میں سمیٹ لیتا ہے۔مسافروں کو اتنا پیار دیتا ہے کہ وہ اپنا رخت سفر کھول لیتے ہیں ۔لاہور کی اپنائیت بھری خوشبو سے سرشار ہوائیں جب ان سے سرگوشیاں کرتی ہیں وہ سب کچھ بھول بھال کر یہیں کے ہوجاتے ہیں ۔پھر انہیں کوئی اور شہر یادہی نہیں رہتا۔ مجھے یادہے میں جب پچیس برس پہلے لاہور گیا تھاتو یہ لازوال گیت میری سماعت میں شہد ٹپکانے لگا تھاکہ تم یہیں کے ہو ۔اِسی دیا ر ِ…
اب وہ پانی ملتان بہہ گیا
اب وہ پانی ملتان بہہ گیا گذشتہ رات میں پرانی فائلوں میں کچھ تلاش رہا تھا کہ اچانک ایک کاغذ میرے ہاتھ میں آیا اور مجھے ایسے لگا جیسے میں نے انگارہ اٹھالیا ہو۔یہ احمد ندیم قاسمی کا خط تھا ۔یہ ایک بہت بڑے شاعر اور افسانہ نگار کی وہ تحریر تھی جسنے میری زندگی کا رخ بدل دیا تھا اگر انہوں نے مجھے یہ خط نہ لکھا ہوتا تو شاید آج میں منصور آفاق نہ ہوتا۔نئی نئی جوانی تھی ۔لہو صرف رنگوں میں ہی نہیں دوڑتا تھاآنکھ سے بھی ٹپکنا جانتاتھا۔میانوالی کی سڑکوں پر رات بھر شاعری ہوتی تھی جسے ندیم صاحب بڑی محبت سے’’ فنون ‘‘میں شائع بھی…
محمود ہاشمی
محمود ہاشمی یوں توکالم کی آنکھوں میں ہر روز آنسو ہی ہوتے ہیں۔ کبھی کراچی میں بے گناہ شہید ہونے والوں کا ماتم توکبھی کوئٹہ کی کربلا پر نوحہ خوانی، کبھی کالم پاک فوج کے شہیدوں کی عظمتوں کو خراج عقیدت پیش تو کبھی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے معصوم پاکستانیوں کے دکھ پربین… افسردگی ، اداسی اورغم صرف میرے ہی نہیں ہر کالم نگار کے کالموں کا اثاثہ بن کر رہ گئے ہیں حتی کہ عطاالحق قاسمی جو مزاح نگار ہیں ان کے مزاح میں چیخیں کروٹیں لیتی ہوئی دکھائی دینے لگی ہیں ۔آج پھر میرے کالم کی کیفیت وہی ہے مگر آج کاغم تھوڑا سا مختلف ہے۔…