• ایسی سیاسی بلوغت پرتف ہے ۔ منصور آفاق
    دیوار پہ دستک

    ایسی سیاسی بلوغت پرتف ہے

    ایسی سیاسی بلوغت پرتف ہے آج کے اخبار میں ڈاکٹر طاہر القادری کے حوالے سے کچھ خبریں اور تحریریں ایسی ہیں کہ انہیں موضوع بنانے کو جی چاہ رہا ہے۔آئیے سب سے پہلے تو نوازشریف کے فرمان پر غور کرتے ہیں ۔ فرمانروائے لاہورفرماتے ہیں”ایک دوسرے کو گالیاں دینے والے اب اتحادی ہیں“۔ یہ جملہ نواز شریف کی زبان سے مجھے بڑا عجیب لگا ہے ۔میری بحث قطعاً اس بات پر نہیں ہے کہ اس معاہدے سے ڈاکٹر طاہرالقادری آصف زرداری کے اتحادی بنے ہیں یانہیں بنے۔میرا سوال تو صرف اتنا ہے کہ نواز شریف جنہوں نے آصف زرداری کے اتحادی بننے کا سلسلہ جیل سے شروع کیاتھا،آپس میں کئی…

  • جمہوری مافیا ۔ منصور آفاق
    دیوار پہ دستک

    جمہوری مافیا

    جمہوری مافیا عیسی خیل میں پچھلے اٹھارہ گھنٹوں سے بجلی نہیں ہے ۔ کامونکی میں ایک عورت نے اپنے معصوم بچے کے ساتھ خود کشی کرلی ہے۔ کراچی میں گذشتہ سال دوہزارسے زائدافراد قتل ہوئے ہیں ۔ بلوچستان میں حکومتی عمل داری کوئٹہ تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ کوئٹہ میں 87لاشوں کا چار دن تک احتجاج جاری رہا مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی اٹیمی حملے سے بچاؤ کے اقدامات کی تشہیری مہم شروع کردی گئی۔ روپیہ گرتے گرتے ایک امریکی سینٹ کے برابر آگیا میران شاہ کے قریب ڈرون حملے میں چار بچے اور دو عورتیں ہلاک ہوگئیں۔ سلالہ چوکی ٹیٹو کے حملے میں تباہ ہوگئی۔ ملالہ کو اس لئے…

  • جمہوریت کا تسلسل. mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    جمہوریت کا تسلسل

    جمہوریت کا تسلسل موجودہ حکمران بھی بڑے سیدھے سادے لوگ ہیں ان کے معاملات دیکھ کرلگتا ہے کہ عمر بھر لاہور میں رہ کر بھی بیچارے میری طرح ’’پینڈو کے پینڈو‘‘ ہی ہیں۔پینڈو کے حوالے سے ایک بڑا مشہور لطیفہ ذہن میں در آیا ۔چلئے دوبارہ بلکہ سہہ بارہ سن لیجئے کہ ایک پینڈو شہر میں ایک بہت اونچی بلڈنگ کو دیکھ رہا تھا،قریب سے چالاک شہری گزرا اور اس نے پوچھا کہ کونسی منزل دیکھ رہے ہو پینڈو بولا ’’دسویں‘‘ چالاک شہری نے کہا ’’چلو نکالو دس روپے‘‘ پینڈو نے دس روپے اسے دیئے تو قریب کھڑے ہوئے شریف شہری نے اسے کہا کہ یہ شخص تمہیں بے وقوف…

  • کچھ سیاسی شاعری . mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    کچھ سیاسی شاعری

    کچھ سیاسی شاعری آصف علی زرداری جب صدر ہوا کرتے تھے تو کبھی کبھار ان کے حوالے کوئی نہ کوئی شعر سرزد ہو جاتا تھا مگر ان کے تمام دورِ اقتدار میں ان کے حوالے کہے گئے اشعار کی تعداد انگلیوں پر گنی جا سکتی ۔ایک بار جب کسی بات پر بہت تکلیف ہوئی تو کہا تھا: میں جنابِ صدر ملازمت نہیں چاہتا مگر اب فریب کی سلطنت نہیں چاہتا مرا دین صبح کی روشنی مری موت تک میں شبوں سے کوئی مصالحت نہیں چاہتا میں حریصِ جاہ و حشم نہیں اِسے پاس رکھ یہ ضمیر زر سے مباشرت نہیں چاہتا پھر ایک بار ایک نظم کہی تھی جس میں…