
رائل اکیڈ یمی آف آرٹ
رائل اکیڈ یمی آف آرٹ بر طا نیہ
2 جنو ری 1769 کو شہنشا ہ جا ر ج سو م کی سر پر ستی میں لندن میں را ئل اکیڈ یمی آف آرٹ کی بنیا د رکھی گئی جو بعد میں آر ۔ اے کے مخفف سے مشہو ر ہو گئی۔ اکیڈمی کا مقصدِ وجو د، نقا شی ، مجسمہ سا زی اور فنِ تعمیر کو ترقی کی راہ پر گا مز ن کر نا تھا۔ آر ۔اے کا پہلا صدر سر جو شوا ر ینا لڈز تھا اور اسکے با نی ممبر ان پو لٹر یٹ سا ز تھا مس گینز بو ر و، قدر تی منا ظر کے مصو ر رچرڈ و لسن اور ایک نو آبا دیا تی امر یکی بنجمن ویسٹ تھے۔ یہی ویسٹ رینا لڈ کی مو ت کے بعد اکیڈ یمی کے صدر بنے۔ اکیڈیمی میں نو جوا ن
طا لب علموں کو فنو نِ لطیفہ سکھا ئے جا تے، نما ئشوں کا اہتما م کیا جا تا جن میں فنکا رو ں کے شہپا رے دکھا ئے جا تے، تصو یر یںاور شا ہکا ر فر و خت کئے جا تے اور فنو ن ِ لطیفہ کے موضو عا ت پر لیکچر ز ہوتے ۔ گر میوں میں اسکی سا لا نہ نما ئش با قا عدگی سے منعقد ہو تی۔ ہر سا ل سکر یننگ کمیٹی سینکڑو ں، ہزاروں شہپا رو ں میں سے منتخب شہپارے منظر عام پر لائے جا نے کا فیصلہ کر تی اور پھر دو سری کمیٹی جس کا کام نما ئشو ں کی تقر یبا ت کا انعقا د تھا اپنا فر یضہ سر انجام دیتی ۔لو گو ں کے بڑے ہجو م ان
نما ئشو ں سے لطف اندوز ہوتے ۔1800 کے ابتدا ئی سا لو ں تک اکیڈ یمی دلچسپیو ں کا مر کز رہی اور بڑی سرگرمی سے اپنی کا ر گر دگی پبلک کے سا منے لا تی رہی۔ اس وقت کے بر طا نیہ کے تما م معرو ف آرٹسٹ یا تو اکیڈیمی کے ممبر تھے اور یا پھر رکینت اختیا ر کئے بغیر اکیڈیمی کی تقر یبا ت میں اپنے فن پا رو ں کے ذریعہ اسکی تر قی میں حصہ لیتے رہے ۔ ولیم بلیک اور گلبر ٹ سٹو ارٹ بھی ان لوگو ں میں تھے جو ممبر تو نہیں بنے لیکن مئو خرالذکر طر یقے سے اکیڈیمی کے مقا صد میں ممد و معا و ن رہے۔ آر ۔ اے کی ممبر شپ کی شر ائط میں سے ایک سخت شرط یہ تھی کہ جو اسکی ممبر شپ اختیا ر کر ے وہ کسی اور آر ٹ سو سا ئٹی کا ممبر نہ ہو اور اگر ہوا تو اس سے مستعفی ہو کر ادھر آئے ۔ جا ر ج اُو منی ایک پو ر ٹر یٹ بنا نے والا تھا اور اپنے فن میں شہر ت رکھتا تھا۔ اس نے اس شر ط پر اعترا ض کیا اور ایک دو سری آرٹ سو سا ئٹی سے مستعفی ہو کر آر ۔ اے کا ممبر بننے سے انکا ر کر دیا ۔
آر ۔اے کے علا وہ اور بھی آرٹ گیلر یا ں تھیں جہاں نادر تصا ویر اور فن پا رے جمع رہتے تھے اور وقتا ً فو قتا ً ان کی نما ئش ہو تی تھی ۔ اس دو ر کے نما یا ں فنکا رو ں میں ایک اہم نام جا ن کر و م کا ہے۔ غا لباً 1817 ء میں اسکے شا ہکا ر MOON LIGHT ON THE YARE کی نا رو ے سوسائٹی آف آرٹ کے زیر ِا ہتما م نمائش ہو ئی ۔ کر وم کے بعض شا ہکا رو ں کی آر ۔ اے نے بھی نما ئش کر ائی ۔
تھا مس گینز بر و گا ئو ں میں پیدا ہوا تھا ۔ وہ اپنا استا د آپ تھا اس نے اپنی محنت ِشاقہ اور اپنے دا نشمند انہ طرز ِ عمل سے سب کچھ سیکھا۔وہ1774 میں لند ن آیا لیکن اس سے پہلے وہ شہرت حا صل کر چکا تھا ۔ لند ن آنے کے بعد اسکی قا بلیت میں بھی اضا فہ ہوا اور شہر ت میں بھی۔ تقر یبا ً 1782 میں اسکا شا ہکا ر SEASHORE WITH FISHERMAN منظر ِ عام پر آیا ۔ لند ن جیسے بڑ ے شہر نے اسے بڑی مقبو لیت عطا کی لیکن وہ اپنے دیہا تی پس منظر کے با عث ہمیشہ گا ئو ں کے
سا دہ ما حو ل سے محبت کر تا رہا ۔ وہ کہا کر تا تھا ۔ میں پور ٹر یٹ بنا نے سے اکتا گیا ہو ں اور چا ہتا ہو ں کہ کسی پیا رے سے گا ئو ں میں چلا جا ئو ں اور فطر ی منا ظر کی تصویریں بنا تا رہوں ۔ تا ہم وہ یہ بھی عقید ہ رکھتا تھا کہ مجرد فطر ت کوئی دلچسپ مو ضو ع نہیں۔ اسے دلچسپ آر ٹسٹ کی ذہا نت بنا تی ہے اور بلا شبہ اس نے اپنی تصو یر وں میں بے پنا ہ ذہا نت استعمال کی۔ اسکا ایک اور شا ہکا ر (MOUNTAIN LANDSCAPE WITH BRIDGE) ہے ۔اس کے فن میں ایسی نا در ہ کا ر ی ہے کہ بعد میں آنے وا لو ں کے لئے اسکی پیرو ی نا ممکن ہو گئی ۔ اگر چہ وہ آر ۔ اے کے بنیا دی ممبر وں میں سے تھا لیکن 1783 میں وہ اس سے تقر یبا ً لا تعلق ہوگیا ۔ سر ہنر ی دیبر ن سکا ٹ لینڈ کا مصو ر تھا۔ اسکے بہت سے پو ٹر یٹ اپنے عہد کے شا ہکا ر سمجھے گئے۔ اس نے ڈیو ڈ اینڈ رسن کا جو پو رٹر یٹ بنا یا وہ بھی اسکی مہا ر ت کا آئینہ دار ہے ۔ اینڈ رسن نے بر طا نوی ہند کے پہلے گو ر نر جنر ل کے تحت سر و س کی تھی۔ یہ گو ر نر جنر ل وار ن ہسٹینگزتھا۔ وارن ہسٹینگزکی ایک تصو یر لند ن کے کو رٹ پینٹر سر جو شوا ر ینا لڈ نے بنا ئی تھی۔ انہوں نے لند ن واپسی پر اپنی یہ تصو ر اینڈرسن کو تحفہ میں دی۔ اینڈر سن نے جوا ب میں انہیں رہبر ن کی بنا ئی ہوئی تصو یر پیش کی ۔
سر ہنر ی دیبر ن کی ایک اور شہکا ر تصو یر وہ ہے جو اس نے مس ایلیز ارک بر ٹ کی بنا ئی تھی ۔ ابتک اسکی جو تصو یر یں سا منے آئی ہیں ان سے اندا زہ لگا یا گیا ہے کہ اس نے پچا س سا ل کے عر صہ میں ایک ہزا ر سے زیا دہ پو ر ٹر یٹ بنا ئے تھے ۔ کہا جا تا ہے کہ ریبر ن کو پیشہ کے طو ر پر مصو ری اپنا نے کی ضر و ر ت نہ تھی۔ اس نے اپنے آپ کو صر ف فن کے لئے وقف کر رکھا تھا ۔ ریبر ن کی چو بیس سال کی عمر میں ایک دو لتمند بیو ہ سے شا دی ہو گئی تھی اور ایڈن بر گ کی اعلیٰ سو سا ئٹی کا ممبر ہو گیا تھا سر جو شوا رینالڈ کی شا ہکا ر تصو یرو ں میں ایک لیڈی کیر و لین ہا ور ڈ کی تصو یر ہے۔ یہ تصو یر 1778 میں بنا ئی گئی تھی ۔جا رج رو منی 1734 میں پیدا ہو ئے اور 1802 میں
فو ت ہو ئے ۔ لیکن ان کا فن زند ہ ہے۔ انکے زندہ جا وید شہکا رو ں میں مسز الیگز نڈر بلئیر کا ایک پو ر ٹر یٹ ہے ۔ یہی رو منی تھے جنہوں نے ایک اور آرٹ سوسا ئٹی سے مستعفی ہو کر آر ۔ ا ے کی رکنیت حا صل کر نے سے انکا ر کر دیا تھا ۔
ہسٹر ی پینٹنگز میں آئیڈ یلز م بمقا بلہ ریئلز م
لند ن را ئل اکیڈ یمی آف آرٹ کے پہلے صدر سر جو شوا ر ینا لڈ نے 1774 ء میں اپنی ایک تقر یر میں کہا تھا ’’ ایک نا بغہ کے لئے سب سے بڑا کا م ایجا د ہے لیکن یہ ایجا د تبھی وقوع پذیر ہو سکتی ہے جب ہم دو سرو ں کی ایجا د ات سے فا ئد ہ اٹھا ئیں اور ذہن میں وزن کر یں کہ کو نسی ایجا د کتنی گرا ں ہے۔ شا عر ہو یا نقا ش دو نو ں دستیا ب موا د سے ہی نئی چیز سا منے لا سکتے ہیں ۔ اگر دستیاب ہی کچھ نہیں تو اس سے کچھ نہیںہی وجو د میں آئیگا ‘‘ رینا لڈ نے اپنے طر زِ عمل کا حو الہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ بعض اوقات غیر مہذب اور سخت تا ریخی صدا قت سے اپنے فن کی عظمت کے لئے انحرا ف کر لیتے ہیں ۔ رینا لڈ اپنی تصو یر وں کو کلا سیکل لبا س میںملبو س کر دیتا تھا ۔ اور انہیں آئیڈیل منظر میں رکھ دیتا تھا ۔
1771 ء میں امر یکی آر ٹسٹ بنجمن ویسٹ رائل اکیڈیمی میں رینا لڈ کا جا نشین ہوا ۔اس کا خیا ل تھا کہ تا ریخ کی سچا ئی کو اسکی اصل شکل میں پیش کر نا چا ہئیے ۔ اس نے صا ف الفا ظ میں کہہ دیا ’’ وہ صداقت جو تا ریخ نگا ر کے قلم کی رہنما ئی کر تی ہے ،اسے آر ٹسٹ کی پنسل پر بھی فر ما نر وائی کر نی چا ہیئے اگر میں تا ریخی سچا ئی کو اپنی پنسل سے ظا ہر کر سکتا تو کوئی قو ت بھی مجھے اس قا بل نہیں بنا سکتی کہ میں مو ضو ع کے سا تھ انصا ف کر وں ‘‘ رینا لڈ نے بڑی وسیع الظر فی سے اعتراف کیا کہ ویسٹ کی صا ف گوئی اور انصا ف پسند ی نے آر ٹ کو آئیڈ یلز م سے ہٹا کر ریئلز م (حقیقت پسند ی) کی راہ پر ڈال دیا ہے ۔ مشہو ر پو رٹر یٹ آر ٹسٹ جا ن سنگلٹن کو پلے بھی ویسٹ سے متا ثر ہوا، اور اس نے جد ید تا ریخ کے واقعات کی تصو یر یں بنا نی شر و ع کر دیں۔ 7 اپر یل 1778 ء کو ہا ئوس آف لا رڈ ز (دا ر الا مرائ) میں کیتھم کا پہلا earl ولیم پٹ مبا حثہ میں تقر یر کے لئے کھڑا ہو ا۔ ہا ئو س کا مو ضو ع ’’ نو آبا دیا تی انقلا بیو ں کا کر دا ر ‘ ‘ تھا ۔تقر یر کے عین در میان میں ولیم پٹ کو سٹر وک ہوا وہ گر پڑا اور ایک ما ہ بعد مر گیا ۔ یہ امر یکہ کی جنگ آزا دی کا نا زک دور تھا۔ پٹ کی مو ت نے بر طا نیہ کے ایک نما یا ں سیا سی لیڈر کو بہت زیا دہ متا ثر کیا ۔ اس پر کو پلے نے اپنی مشہو ر تصو یر
DEATH OF THE EARL OF CHATHAM THE بنا ئی جو بہت زیا دہ مقبول ہوئی اور اب ٹیٹ گیلر ی کی زینت ہے ۔
بنجمن ویسٹ کی تا ریخی تصو یر یں
ہنر ی فو سلے ایک سو ئٹز ر لینڈ میں پیدا ہو نے والا بر طا نو ی مصو ر تھا ۔ جو 1714 ء میں پیدا ہوا اور 1825 ء میں فو ت ہو ا۔ اسکی تصو یر ODIPUS CURSING HIS SONS (اوڈیپس اپنے بیٹو ں کو لعنت کر تے ہوئے ) بہت مشہور ہو ئی ۔ یہ تصو یر 1786 ء میں نما ئش کے لئے سا منے لا ئی گئی ۔ یہ سو س مصو ر 1780 ء میں لند ن آیا. اسے را ئل اکیڈ یمی میں پینٹنگ کا پروفیسر منتخب کر لیا گیا ۔ ولیم ہو گا ر تھ بر طا نو ی مصو ر تھا جسکی پیدا ئش 1697 ء میں اور وفا ت 1764 میں ہوئی ۔1728 ء میں اسکی تصو یر THE BEGGAR’S OPERA بے اندازہ مقبول ہوئی۔ ہو گرا تھ اس سے پہلے مز احیہ تصو یر وں میں نام پیدا کر چکا تھا۔ اس نے انگر یز ی زبان میں آرٹ تھیو ری پر پہلی کتا ب لکھی تھی ۔