• فورتھ شیڈول سےرحمان بابا تک . mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    فورتھ شیڈول سےرحمان بابا تک

    فورتھ شیڈول سےرحمان بابا تک مولانا مسرور نواز جھنگوی کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کے معاملے پر دائر درخواست کی سماعت سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کے بعد جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بھی معذرت کر لی۔میرا عدالت ِ عالیہ سے سوال ہے کہ سلامتی اور عافیت کا نگر کونسا ہے۔رحمان بابا نےچار سو سال پہلے کہا تھا روشنی گلیوں میں ہے دانشوروں کے فیض سے صاحبان علم دنیا کے ہوئےہیں پیشوا جو تلاش حق میں ہیں علم والوں کو کریں وہ رہنما جاہلوں کی زندگی تو مردہ لوگوں کی طرح ہے کتنے ستم کی بات ہے کہ جب یہی سوال رحمان بابا کے مزار…

  • امن کی آشا . mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    امن کی آشا

    امن کی آشا بے شک ہر دھڑکتا ہوادل امن کی آشا سے لبریز ہوتا ہے۔ سارے خوش داغ، فاختہ کے پھڑپھڑاتے ہوئے پروں میں زندگی کی بقا دیکھتے ہیں ۔بہتے ہوا خون کسی نارمل آدمی کو اچھا نہیں لگ سکتا۔کسی کو مرتے ہوئے دیکھنا دنیا کا سب سے تکلیف دہ عمل ہے ۔مگر ہم برصغیر کے لوگ جنگ کے خواب دیکھتے ہیں ۔ایٹم بم چلانے کی باتیں اس طرح کرتے ہیں جیسے شبِ برأت میں آ تش بازی کی گفتگو ہو۔میں نے بہت غور کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا اصل سبب کیا ہے ۔کیا صرف کشمیر ، تو مجھے احساس ہوا، نہیں ،اصل وجہ ہوسِ…

  • مذاکرات . mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    مذاکرات

    مذاکرات یہی طے شدہ بات ہے کہ دہشت گردوں نے پاکستان کا بند بند مضمحل کردیا ہے۔ ہر آنے والے دن میں دہشت گردی کی خبریں اور زیادہ دل دہلانے والی ہوتی ہیں ۔ہر لمحہ یہی خوف ہوتا ہے کہ ابھی کچھ ہوا۔ابھی کچھ ہونے والا ہے ، یعنی کسی وقت بھی کوئی خوفناک حادثہ۔ کوئی ہولناک واقعہ ۔کوئی کرب کے دوزخ سمیٹتی ہوئی ساعت آنکھوں میں اتر سکتی ہے کوئی سماعت شکن دھماکہ ہوسکتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی ایک ایسی سرنگ میں داخل ہو چکا ہے جس کا دوسرا دہانہ ہے ہی نہیں۔اگرچہ یہ سلسلہ خاصا پرانا ہے مگر وزیر اعظم بننے کے بعد…

  • اچھا مستقبل قربانی مانگتا ہے . mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    اچھا مستقبل قربانی مانگتا ہے

    اچھا مستقبل قربانی مانگتا ہے دانشوروں کی کئی اقسام ہوتی ہیں کچھ گاؤ زبانی دانشور ہوتے ہیں ان کاتعلق خمیرہ گاؤزبان سے کم اور زبان دانی سے زیادہ ہوتا ہے یعنی گفتگو کے بڑے لذیذ ہوتے ہیں ۔زبان کی ایک ایک حرکت جانتے ہوتے ہیں یعنی مخارج الحروف کے علم پر پوری دسترس رکھتے ہیں ۔لفظوں کے پیج و خم سے نئے نئے مفاہیم نکالنے کا فن انہیں آتا ہے ۔منطق کے اسرار و رموز سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔پنجابی روزمرہ کے مطابق ان کی زبان قینچی کی طرح چلتی ہے ۔بیمار کوصحت مند اورصحت مند کوبیمار ثابت کرنا ان کے دائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا ہے ۔کچھ زعفرانی دانشور…

  • امام خمینی سے ڈاکٹر طاہر القادری تک. mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    امام خمینی سے ڈاکٹر طاہر القادری تک

    امام خمینی سے ڈاکٹر طاہر القادری تک یہ یکم فروری 1979کا دن تھاجب امام خمینی 14 سال کی جلاوطنی کے بعد واپس ایران گئے تھے ۔اس دن ایک نئے ایران کا آغاز ہوا تھا انقلاب مکمل ہوگیا تھا۔اُس انقلاب کی عمراب 34کے قریب ہے اسی تبدیلی کے سبب آج تک ایران اپنے پورے وقار کے ساتھ دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرجینے والے واحد اسلامی ملک کی حیثیت سے پہچانا جا رہا ہے ۔کیا کوئی ایسی پاکستانی شخصیت بھی ہے ۔ جو پاکستان کو اسی طرح کے کسی انقلاب سے آشنا کردے۔میں نے اس سوال پر کافی دیر غور کیا اور بار بار میری آنکھیں ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف…

  • قصہ چہار درویش. mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    قصہ چہار درویش

    قصہ چہار درویش ایک اَن تراشیدہ پتھروں کی صدیوں پرانی غار میں آگ جل رہی تھی۔اس کے اردو گرد چار درویش بیٹھے ہوئے تھے ان کے چہروں مٹی کی اتنی موٹی تہیں جم چکی تھیں کہ خدو خال پہچانے نہیں جا رہے تھے۔پٹ سن کا ہاتھ سے بناہوا خاکی لباس ،لباس نہیں لگ رہا تھایوں لگتا ہے جیسے انہوں نے مٹی پہن رکھی ہو۔ہونٹوں کے گرد و نواح میں گری ہوئی مٹی میں باریک دراڑیں بھی موجود تھیں جوشاید ہونٹوں کی حرکت کی وجہ سے پیدا ہو ئی تھیں۔ان کے قریب ایک کتابھی بیٹھا ہوا تھا ویسی ہی حالت میں ۔۔مٹی کا کتا۔۔کتے کے سانس چلنے کی آواز اگر نہ…

  • جمہوری عمل کی ضمانت . mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    جمہوری عمل کی ضمانت

    جمہوری عمل کی ضمانت یہ پرسوں رات کی بات ہے صبح کے چار بجے ایک خواب نے میری آنکھ کھول دی ۔عجیب خواب تھاچپک کر رہ گیا تھاآنکھ سے۔ اس کا ایک ایک جزو شعور میں موجود تھا۔جیسے میں کسی خواب سے نہیں حقیقت سے گزر کر آیا ہوں۔ خواب کیا تھا نور کا دریا رواں دواں تھا اس کے کنارے پر ایک بہت شاندار خیمہ لگا ہوا تھا۔ جیسے پرانے زمانے کے بادشاہوں کے سفر کے دوراں پڑاؤ میں خیمے ہوا کرتے تھے ۔عجیب خیمہ تھا اس کی جالی دار قناتوں سے دریائے نور کی لہریں دکھائی دیتی تھیں ۔اس خیمے میں کوئی بڑے بزرگ گاؤ تکیے سے ٹیک…

  • سزائے موت . mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    سزائے موت

    سزائے موت سابق ہوجانے والے صدر مملکت آصف زرداری نے فرمایاتھاکہ یورپی منڈیوں تک رسائی کیلئے ضروری ہے کہ موت کی سزا ختم کر دی جائے ۔کچھ لوگوں نے سوال اٹھایا کہ یورپ نے یہ بات امریکہ سے تو کبھی نہیں کہی۔ بے شک دنیا کے پچاس ممالک ایسے ہیں جہاں سزائے موت کا قانون منسوخ کردیا گیا ہے مگر ابھی تک دنیا کی ساٹھ فیصد آبادی جن ممالک سے تعلق رکھتی ہے وہاں سزائے موت کا قانون موجود ہے جن میں سرفہرست امریکہ ، چین ، بھارت اور انڈونیشا ہیں۔ سزائے موت پر پابندی کا رجحان زیادہ پرانا نہیں یہ 1977ء کی بات ہے جب پہلی بار دنیا کے…

  • دعائیں . mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    دعائیں

    دعائیں میں… میں صرف انسان ہوں ۔ میرے لئے اس کائنات میں کوئی اجنبی نہیں ۔۔سب میرے بھائی ہیں۔ میں دنیا بھر میں طیاروں سے نکلنے والی ہلاکت پر نوحہ خواں ہوں چاہے وہ ہلاکت بمبار طیاروں سے گرتے ہوئے بمبوں سے نکل رہی ہو۔یا مسافر طیاروں کے کاروباری میناروں سے ٹکرانے پرنمودار ہو رہی ہو۔۔ مجھے جسموں کے ساتھ بارود باندھ کر اپنے گرد و نواح کو لوتھڑوں میں بدلنے والوں کا غم ہے ۔مجھے انسان کا غم ہے۔ یعنی اپنا غم ہے میں جس کا وطن کائنات ہے ۔ جس کی قومیت آدمیت ہے۔ جس کا مذہب انسانیت ہے۔ جس کی زبان محبت ہے …میں… میں انسان ہوں…

  • مجھے شکایت ہے . mansoor afaq
    دیوار پہ دستک

    مجھے شکایت ہے

    مجھے شکایت ہے ہاں مجھے شکایت ہے۔بلکہ ہزاروں شکاتیں ہیں۔ شکایات کے دفتر ہیں میرے پاس۔ کوئی نہ کوئی شکایت تو ہر شخص کوکسی نہ کسی سے ہوتی ہی ہے۔کسی کو خدا سے شکایت ہے کہ”ہیں تلخ بہت بندہ ء مزدور کے اوقات۔کسی کو برے دنوں کے دوست سے شکایت ہے کہ اچھے دنوں میں اس نے وفا ہی نہیں کی ۔کسی کو گلہ ہے کہ تُو بہت دیر سے ملا ہے مجھے۔کسی کو صاحبانِ علم و دانش سے شکوہ ہے کہ اندھیرے بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔کوئی آصف زرداری سے ناراض ہے کہ نواز شریف سے تعلق نبھاتے نبھاتے انہوں نے اپنی سیاست ختم کرلی ہے۔کسی کو نواز شریف…