
تبدیلی ۔ پنجاب کے دروازے پر
پہلی بارکسی تفریق کے بغیر ہر ضلع کی ضرورت کے مطابق اس کی بہبودکاکام شروع کیا گیا ہے۔ ان تمام اضلاع میں جہاں یونیورسٹیاں نہیں ہیں وہاں بنائی جارہی ہیں۔ ننکانہ صاحب ، چکوال ، مری ، بھکر ،راولپنڈی اور میانوالی میں چھ نئی یونیورسٹی کی منظوری ہوچکی ہے ۔ ’’میانوالی یونیورسٹی ‘‘میں نے چند ماہ میں اپنی آنکھوں سے بنتی دیکھی ہے۔وہاں داخلے شروع ہیں ، اسی طرح ڈیرہ غازی خان میں بھی پہلی ٹیکنالوجی یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا۔وہاں بھی داخلے شروع ہونے والے ہیں ۔بابا گرو نانک یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔محروم اضلاع میں نو بڑے ہسپتالوں کی تعمیر پرکام شروع ہوچکا ہے ۔لیہ ، اٹک ، راجن پور، بہاول نگراورمیانوالی میں دوسو بیڈ کے مدر اینڈ چائلڈ کیئر ہسپتال بنائےجارہے ہیں ۔ میانوالی کے ہسپتال کا سنگ بنیاد بائیس نومبر کو عمران خان رکھ رہے ہیں ۔وہ اسی روزمیانوالی سرگودھا روڈ کا بھی افتتاح کریں گے۔سرگودھا ڈویژن میں جی ٹی روڈ کی طرح کی یہ پہلی سڑک ہو گی وگرنہ ضلع خوشاب ، ضلع میانوالی اور ضلع بھکر بلکہ اس سے آگے ضلع لیہ میں بھی ایسی کوئی سڑک موجود نہیں ۔میانوالی انڈسٹریل ایریا کی بھی منظوری دے دی گئی ہے ۔ پنجاب اس وقت تک تین نئے انڈسٹریل ایریاز پر کام شروع ہے ۔ دوسالوں میں پنجاب میں سولہ نئے انڈسٹریل ایریاز بنائے جارہے ہیں ۔
اسی طرح وزیر اعلی نے چولستان میں تمام بے زمین کاشتکاروں کوسرکاری زمین کی مستقلاً الاٹمنٹ کی منظوری دے دی ہے۔انشاللہ چند سالوں میں چولستان کا ریگستان سبزہ و گل سے لہلہا رہا ہوگا۔صرف ایک سال میں قبضہ مافیا سے نو لاکھ دس ہزار کنال زمین واگزار کرائی ہے۔کوہ سلیمان کے علاقوں میں ہل ٹورنٹ (رود کوہی)ڈیمز بنانے کا شاندار منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔یہ ڈیمزڈیرہ غازی خان اورراجن پور کی زمین کی پیاس ہمیشہ کےلیے بجھا دیں گےااور آبپاشی کےلئے وافر مقدار میں پانی موجود ہوگا۔ان پہاڑی علاقوں میں 7چھوٹے ڈیمز کی تعمیر کا آغاز ہونے والا ہے۔ان سے ڈیرہ غازی خان میں سیلاب کا خطرہ بھی ختم ہوجائے گا۔یہ ڈیمز سوڑا،سنگھڑ،سوڑی لنڈ،وہواسمیت دیگر رودکوہیوں پربنائے جائیں گے ۔پنجاب کے دیہی علاقوں میں تین ہزار کلو میٹر سڑکیں جون دوہزار بیس تک مکمل ہوجائیں گے اس وقت تک پندرہ سو کلو میٹر سڑکیں بن چکی ہیں ۔
چوہدری پرویز الہی نے اپنے دور میں پنجاب انسی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی وزیر آباد قائم کیا مگر شہباز شریف اپنے دس سالہ میں اسے فنگشنل نہ ہونے دیا۔عثمان بزدار نے اس کا آغاز کرایا۔پنجاب اسمبلی کی نئی بلڈنگ جو پرویز الہی کے دور میں آدھی سے زیادہ بن چکی تھی ۔جس کاکام شہباز شریف نے رکوا دیا تھا۔ وہ بھی عثمان بزدار کے دور میں مکمل ہونے جارہی ہے۔ پرویز الہی کے دور میو ہسپتال لاہور میں سرجیکل ٹاور شروع ہوا ۔شہباز شریف نے 2016تک اسے مکمل نہیں ہونے دیا تھا ۔اس کے برعکس عثمان بزدار نے میاں شہباز شریف کے دور کےتمام پراجیکٹس کو مکمل کرنے کےلئے ایک سو پچہتر ارب رکھ دئیے کہ کہیں عوام کا پیسہ ضائع نہ ہوجائے۔لاہور کی اورنج ٹرین بھی جنوری سے عوام کےلئے کھول دی جائے گی ۔ اورنج ٹرین کے لیٹ ہونے کی وجہ عجیب و غریب ہے شہباز شریف نے اُس کے افتتاح کے وقت ٹرین جرنیٹرکے ذریعے چلوادی تھی ۔اورنج ٹرین نے بجلی کے ذریعے چلنا ہے اور بجلی کا سسٹم لگانے خرچ اس کے کل بجٹ کاتیس فیصد تھا۔عثمان بزدار کے دور کی سب اہم بات لوکل گورنمنٹ ایکٹ ہے۔اگلے سال یہ ایکٹ جیسے ہی نافذ ہوگا۔اقتدار بیورو کریسی سے نکل کر نچلی سطح پر پہنچ جائے گا ۔

