
حامدمیر نے دبے لفظوں میں پھر فوج پر الزام لگا دیا
حامد میر نے اپنے ٹویٹ کو کہا ہے ’’ایک بات پوچھوں مارو گے تو نہیں؟سید علی گیلانی خط لکھ رہے ہیں کہ ہندوستان کے ساتھ شملہ معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرو لیکن یہاں تو کلبھوشن کو اپیل کا حق دینے کیلئے آرمی ایکٹ بدلا جا رہا ہے یہ ریلیف کلبھوشن کو دیا جا رہا ہے یا مودی کو۔ ’’اس میں مارو گے تو نہیں ‘‘ بین السطور اسی واقعہ کی یاد دلاتا ہے جس میں حامد میر گولیاں لگی تھیں اور اس کا الزام اس وقت کے آئی ایس آئی کے چیف جنرل ظہیر اسلام پر لگایا گیا تھا ۔ حامد میر نے اپنے کالم کا بھی یہی عنوان دیا ہے ۔’’ماروگے تو نہیں ‘‘۔ اس کالم میں انہوں نے ’’صاحب احتیار سے عمران خان اور مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے بحث کرتے ہوئے لکھا ہے ۔ ’’صاحبِ اختیار نے قدرے سنجیدہ لہجے میں شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج تم نے مجھے کافی نئی باتیں بتائی ہیں اب آخر میں یہ بھی بتا دو کہ مولانا فضل الرحمٰن اسلام آباد کیا لینے آیا ہے؟ میں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میرے پاس جواب موجود ہے لیکن آپ وعدہ کریں کہ ماریں گے تو نہیں۔‘‘ یعنی وہی پھر فوج پر الزام ۔

