نئے پاکستان کا نقشہ . mansoor afaq
دیوار پہ دستک

نئے پاکستان کا نقشہ

نئے پاکستان کا نقشہ

مجھے گولائی میں تراشی ہوئی نمل جھیل کی سفید پہاڑیوں کی قسم جہاں عمران خان نے نمل کالج قائم کیا ۔نمل کالج برطانیہ کی عظیم الشان بریڈفورڈ یونیورسٹی کا ایک حصہ ہے اور اس یونیورسٹی کے چانسلر عمران خان ہیں۔یورپ میں یہ مقام ان سے پہلے کسی پاکستانی کو نصیب ہوا ۔

مجھے نمک کی کانوں میں کان کنوں کی نمک میں گھلتی ہوئی ہڈیوں کی قسم جن کی زندگیوں کی حفاظت کیلئے عمران خان شوکت خانم ہسپتال بنایا۔

مجھے کندیاں کے جنگلوں میں صبح سویرے شور مچاتے ہوئے کالے تیتروں کی قسم جو ہر صبح عمران خان کیلئے الحمد کی صداؤں میں دعائیں کرتے ہیں۔

مجھے کالاباغ سٹیٹ کی کرچیاں فضاؤں میں بکھیرتی ہوئی بغوچی تحریک سے لے کر نواب امیر محمد خان کی پوتی عائلہ ملک تک کی قسم ،جو اس وقت میانوالی میں عمران خان کی انتخابی مہم چلارہی ہیں۔

مجھے میانوالی کی تاریخ میں جاگیرداروں اور سرمایہ کاروں کے خلاف بننے والے ہر عوامی محاذ کی قسم۔

مجھے میانوالی کے برکتوں بھرے سلطان ذکریا کے مزارسے لے کرحضرت اکبر علی کے دربار کی قسم جہاں عمران خان اپنے آباواجداد سے ایک تسلسل سے نماز پڑھتاآرہا ہے۔
مجھے میانوالی کے خود سر شاعروں ،سر پھرے ادیبوں ،عمل کرنے والے دانشوروں اورسر فروش عالموں کی قسم۔

مجھے میانوالی کے عظیم دانش ور سید نصیرشاہ کی قسم کہ تبدیلیوں سے بھرے ہوئے اِس پُرجوش دریا نے پاکستان کی سیاست کو موج موج خوبصورت ترین بنادیاہے۔پاکستان میں عوامی اقتدار کا مرکزہ تبدیل کر دیا ہے ۔اب لاڑکانہ کی کہانی ختم ہوچکی ہے ، تحتِ لاہور کے دن گنے جا چکے ہیں ، اقتدار گڑھی خدا بخش اور جاتی عمرہ سے نکل کر میانوالی منتقل ہونے والا ہے۔ اب پاکستانی قبیلے کی آنکھ کا تارہ صرف اور صرف عمران خان بن چکا ہے ۔

وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارہ
شباب جس کا ہو بے داغ ،ضرب ہو کاری
اگر ہو جنگ تو شیرانِ غاب سے بڑھ کر
اگر ہو صلح تو رعنا غزالِ تاتاری

اب لاہور کے شریف اور نواب شاہ کے زرداری اپنی دکانیں بڑھا چکے ہیں ۔عمران خان کی سونامی ملک کو اپنی گرفت میں لے چکی ہے ۔بے شک کپتان ذرا سا زخمی ہوا ہے مگرزخم اُس کا کیا بگاڑ سکتے ہیں ۔جس کے ساتھ کروڑوں ماؤں اور بہنوں کی دعائیں ہوں۔جو دلوں میں دھڑکنوں کی بس چکا ہو ، جو دعاؤں میں گھل چکا ہو ،کیایہ دعاؤں کی قبولیت کا ثبوت نہیں تو اور کیا ہے کہ وہ بیس فٹ کی بلندی سے گر کر بھی صحیح سلامت ہے اور اس سے بڑھ کر اس کی سچائی اور اس کی حقانیت کا اور ثبوت ہوگا کہ نوازشریف کو جب اس حادثہ کی خبر ملی تو اس نے اپنا جلسہ روک کر عمران خان کے لئے دعا کرائی۔اگلے دن کی اپنی انتخابی مہم منسوخ کر دی ، شہباز شریف اس کی عیادت کیلئے شوکت خانم پہنچ گئے ، صدر زرداری نے اس کی عیادت کیلئے کئی فون کئے ،مولانا فضل الرحمن جیسے مخالف نے بھی اس کیلئے دعا کی ۔یعنی حقیقت میں سبھی مخالف اس سچ کو تسلیم کر چکے ہیں کہ تباہ حال پاکستان کی کشتی کو اگر کوئی لیڈر کنارے پر لگا سکتا ہے تو وہ صرف اور صرف عمران خان ہے ۔اس وقت وہی روشنی کا استعارہ ہے اس وقت وہی سچائی کی خوشبو ہے اس وقت عمران خان ہی پاکستان ہے ۔

میں تصور کی آنکھ سے دیکھ رہا ہے کہ پاکستان میں انرجی کا بحران ختم ہوگیا ہے ۔لوڈ شیڈنگ کا لفظ اپنی منعویت کھوچکا ہے ۔ہر گھر کا جرنیٹر سٹور روم رکھ دیا گیا ہے ۔کسی چولہے کو یہ شکایت نہیں رہی کہ پیچھے سے گیس نہیں آرہی ۔ وہ فیکڑیاں جو مہینوں سے بند پڑی تھیں وہ چوبیس گھنٹے رواں دواں ہیں ۔پاکستان کو لوٹنے والے پانچ سو بڑے لوگ سلاخوں کے پیچھے کھڑے ہیں ۔زندگی کی تمام سہولیات عام آدمی کی دسترس تک پہنچ چکی ہے ۔ امیر اور غریب میں تفاوت کم ہوتی چلی جارہی ہے ۔تنخواہیں بڑھ چکی ہیں۔مفلوک الحال لوگوں نے سکھ کا سانس لیا ہے ۔ مزرعے اپنی زمینوں سے جو سونا اگا رہے ہیں ۔وہ انہی کے کام آرہا ہے ۔جاگیر داری دم توڑ رہی ہے۔ سرمایہ داری جس نے پاکستان کا بند بند مضمحل کر رکھا ہے اسے کے ارد گرد دائرے گھنچ دئیے گئے ہیں ۔ ٹیکس چور وں کی کوٹھیاں ضبط کر لی گئی ہیں۔قرضے معاف کرانے والوں کی ملیں نیلام ہوچکی ہیں ۔لاہور کے مال روڈ پر گورنر ہاؤں کی عمارت سے علم کی ترسیل ہورہی ہے ۔گوادر دنیا کی ایک عظیم بندرگاہ بن چکی ہے۔ ڈرون پاکستان کی فضائیں چھوڑ گئے ہیں ۔دہشت گرد ی کامحاذ، ویران ہوچکا ہے۔مسئلہ کشمیر کے حل کی امید لگ گئی ہے ۔دوستو خدا گواہ ہے یہ میں کوئی خواب نہیں بیان رہا ۔ یہ گیارہ مئی کے بعدبننے والے نئے پاکستان کا نقشہ ہے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے