
عائلہ ملک
عائلہ ملک
میانوالی کی تاریخ میں عجیب و غریب موڑ آنے والا ہے۔ یہی میانوالی تھا جہاں جب کوئی شخص باہر سے آتا تھا تو پوچھتا تھا کہ اس شہر میں افزائش نسل کا طریقہ کیاہے ۔یعنی عورت نام کی شے دور دور تک نہیں دکھائی دیتی تھی ۔اور کہیں سفید برقعے میں کوئی خاتون نظر آجاتی تھی تو مرد راستے چھوڑ دیتے ہیں ۔بے شک میانوالی میں عورت کا بہت احترام تھا مگر تھی چاردیواری میں قید۔گھر سے باہر نکلنا اس کیلئے اچھا نہیں سمجھا جاتا تھا۔تعلیم کے سوا کسی بھی میدان میں عورت کو داخل ہونے کی اجازت نہ تھی۔مجھے یاد ہے کہ جب میں نے نئی نئی شاعری شروع کی تھی اور احمد ندیم قاسمی کے ادبی میگزین میں چھپنا شروع کیا تھا تو اس میں ایک شاعرہ ”لیلیٰ نیازی “ کے نام سے شائع ہوتی تھی۔مجھے جب احمد ندیم قاسمی سے اس بات کا علم ہوا کہ لیلیٰ نیازی کا تعلق میانوالی سے ہے تو میں نے اپنے طور پر میانوالی میں اس کی تلاش شروع کی مگر ناکام رہا۔لیلیٰ نیازی بہت خوبصورت شاعرہ تھی اس کا شعر تو اس کا نام آتے ہی ذہن میں لہرا گیاہے،
مجھے تو کوئی غم نہیں، میں خوش ہوں، دیکھ لیجئے
مگر کسی کا ذکر کیوں، مرے ہی سامنے چھیڑے
اگرچہ بہت بعد مجھے پتہ چل گیا تھا لیلیٰ نیازی کون تھی اور مجھے اس بات کا بہت دکھ ہوا تھا کہ اسے اپنی شاعری شائع کرانے کیلئے اپنا نام تک بدلنا پڑا۔اس کے بعداردو ادب میں میانوالی کی کچھ خواتین اپنے نام کے ساتھ بھی آئیں مگر جتنی اچھی شاعرہ لیلیٰ نیازی تھی ۔شاید ہی میانوالی کی کوئی خاتون اتنی اچھی شاعرہ ثابت ہو۔انہی دنوں کا ایک اور واقعہ بھی یاد آرہا ہے ۔میں کالاباغ گیا ہوا تھا اچانک بازارمیں موجود لوگ سڑک کے دونوں طرف منہ پھر کر کھڑے ہوگئے ۔حتیٰ کہ دکانداروں نے بازار کی طرف پشت کر لی ۔میں جس دوست کے ساتھ تھا اس نے مجھے بھی ایسا کرنے پر مجبور کیا پتہ چلاکہ بازار سے نواب کالاباغ کی فیملی گزرنے والی ہے۔ اور اب اسی فیملی کی ایک عورت میانوالی کی ایم این اے بننے والی ہے ۔یقینا یہ ایک بڑی تبدیلی ہے ۔وہی لوگ پشت کرکے کھڑے ہونے پر مجبور ہوتے تھے۔آج وہی میانوالی کے لوگوں کی خدمت کر رہی ہے ۔ میرے نزدیک یہ عمران خان نے میانوالی کی رسموں اور رواجوں میں جکڑی ہوئی عورتوں پر بہت بڑا احسان کیا ہے کہ انہوں نے اپنی چھوڑی ہوئی نشست ایک عورت کودی ہے۔اس خاتون سے پہلے میانوالی کی کچھ اور خواتین بھی سیاست میں آچکی ہیں مگرانہوں نے میانوالی میں نہیں اپنے شوہروں کے علاقوں میں سیاست کی ہے ۔
عمران خان نے میانوالی سے اپنی جیتی ہوئی نشست عائلہ ملک کو دی ہے ۔میانوالی میں عائلہ ملک اس نشست پر عمران خان کی انتخابی مہم کی انچارج تھیں اور جس جانفشانی سے انہوں نے اس نشست پر عمران خان کی انتخابی مہم چلائی وہ شاید کسی مرد کے بس کا بھی کام نہیں تھا۔حتیٰ کہ اسے قتل کرنے کی بھی کوشش کی گئی اس پر فائرنگ ہوئی مگروہ ڈری نہیں بلکہ جواباً اپنے محافظوں کے ساتھ مل کر خود بھی دفاعی فائرنگ کرتی رہیں۔سنا ہے عائلہ ملک ایک معروف نشانہ باز بھی ہیں اور اس حوالے سے کئی انعام جیت چکی ہیں۔میں جب میانوالی گیا تومظہر برلاس کے ساتھ ان سے جا کر ملا، ان کے حلقے میں انتخابی مہم کا جائزہ لیا ۔لوگوں سے ان کے بارے میں پوچھا توجواب ملا کہ اس خاتون کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ یہ نواب آف کالاباغ امیر محمد خان کی وہ پوتی ہے جو ٹوٹی ہوئی کٹیامیں بھی چلی جاتی ہے ۔مفلوک حال عورتوں کے ساتھ بیٹھ کر ٹوٹے برتنوں میں چائے بھی پی لیتی ہے۔ اسے کون شکست دے سکتا ہے ۔میانوالی کی دوسری نشست سے ایم این اے بننے والے امجد خان بھی عائلہ ملک کی کوششوں سے تحریک انصاف میں شامل ہوئے اور یوں پھر عمران خان کامیانوالی سچ مچ عمران خان کا ہوگیا۔میں سمجھتا ہوں کہ میانوالی سے عائلہ ملک کا ایم این اے بن جانا میانوالی کی سیاست پر بہت گہرے نقوش چھوڑے گا ۔میانوالی میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا،اگرچہ میانوالی کے کچھ لوگوں کو یہ بات پسند نہیں آئے گی کیونکہ تنگ نظر اور عورت کو پاؤں کی جوتی سمجھنے والوں کیلئے تو یہ ایک المیہ ہوگالیکن وہ لوگ جو سمجھتے ہیں کہ مردوں کی طرح عورتوں کے حقوق ہیں۔انہیں بھی آگے بڑھنے کے مواقع ملنے چاہئیں وہ میری طرح عمران خان کے اس فیصلے بہت خوش ہونگے
کچھ لوگوں کو اس بات کی بھی تکلیف ہے کہ عمران خان نے میانوالی کی نشست کیوں چھوڑی ۔یہ ان کی آبائی نشست تھی انہیں یہ نشست اپنے پاس رکھنی چاہئے تھی مگر سچ یہ ہے کہ عمران خان کا فیصلہ درست فیصلہ ہے انہوں نے اپنے آپ کو صرف میانوالی کا نہیں پورے ملک کا لیڈر ثابت کیا ہے اور یہ نشست ان کے گھر کی نشست ہے اور پھر دی بھی کسی غیر کو نہیں ۔میانوالی کی ہی ایک بیٹی کو دی ہے اور یقینا یہ عائلہ ملک کا حق تھا۔عمران خان کی ایک خوبصورتی یہ بھی ہے کہ وہ صرف اپنے رشتہ داروں کے گھروں کو اپنا گھر نہیں پورے میانوالی کو اپنے گھر سمجھتے ہیں۔وہ لوگ جو یہ سوچ رہے ہیں کہ اب عمران خان کے میانوالی کا کیا بنے گاانہیں اس بات کا اندازہ نہیں کہ اب عمران خان کا میانوالی اور زیادہ مضبوط ہوگا اورزیادہ روشن اور تابناک ہوگا ۔کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ چونکہ ن لیگ کی حکومت آچکی ہے اس لئے تحریک انصاف دوبارہ یہ نشست نہیں جیت سکے گی تو یہ ان کی غلط فہمی ہے میانوالی کی عوام نے ہر دور میں اپنے ایسے لوگوں کو ووٹ دئیے ہیں جنہوں نے حکومت ِوقت کو للکارا ہے ڈاکٹر شیر افگن نے جب جنرل ضیا سے کہا تھا کہ میں آئین کا قاتل بن کر میانوالی نہیں جاؤں گا اور پھر اس جرم میں جنرل ضیاء نے انہیں ان کی نشست سے محروم کرادیا تھا تو اگلے الیکشن میں میانوالی کی عوام نے اسی ڈاکٹر شیر افگن کو دوبارہ ایم این اے بنا کر اسمبلی میں پہنچا دیا تھا ۔مولانا عبدالستار خان نیازی کے کردار سے کون واقف نہیں جسے میانوالی کے لوگ ہمیشہ ووٹ دیتے رہے ہیں ۔سو ن لیگ کی حکومت چاہے کچھ بھی کرلے مجھے پورا یقین ہے کہ عمران کی نشست پر عائلہ ملک ہی کامیاب ہونگی۔

