عطاالحق قاسمی کی جیت . mansoor afaq
دیوار پہ دستک

عطاالحق قاسمی کی جیت

عطاالحق قاسمی کی جیت

عطاالحق قاسمی کو اس بات کا بہت دکھ تھا کہ تحریک انصاف کے نوجوانوں نے ان کے متعلق بہت بری بری باتیں کی ہیں ۔جس پر میں نے ہمیشہ افسوس کا اظہار کیا اور کہا آپ نواز شریف کے حق میں کچھ زیادہ ہیں ۔قاسمی صاحب اور میرے درمیان یہ سلسلہ تقریباً دو ماہ تک چلتا رہا۔ اب جب قاسمی صاحب جیت گئے یعنی نون لیگ جیت گئی اور میں ہار گیا یعنی تحریک انصاف ہار گئی توقاسمی صاحب نے کہا”منصور اپنے اور میرے رویے میں فرق دیکھو ۔ تم مجھے ہمیشہ یہی کہتے رہے ہو کہ عوام نواز شریف کے ساتھ نہیں ہیں اس لئے آپ کوان کا ساتھ نہیں دینا چاہئے مگر میں نے تمہیں کبھی نہیں کہا کہ تم عمران خان کی بجائے نون لیگ کی حمایت کرو ۔میں جانتا تھا کہ اگر میں نے تمہیں کہہ دیا تو تمہاری بہت مشکل ہوجائے گی ۔ دوستوں کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہئے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ واقعی بہت بڑی بات ہے اگر قاسمی صاحب مجھے مجبور کرتے تھے تو عین ممکن تھا کہ میں نواز شریف کے حق میں لکھتا یا کالم لکھنا چھوڑ دیتا۔ اس کی وجہ قاسمی صاحب سے میری34سال پرانی دوستی ہے۔ کالم نگاری کی عادت بھی مجھے عطاالحق قاسمی نے ڈالی تھی۔

جب میں نیا نیا لاہور وارد ہواتھاتومجھے اپنی Triamphکیلئے روزنامہ نوائے وقت کے ادبی صفحہ پرکچھ علاقہ دے دیا گیا ۔ میں نے اس کار کی پرائیویٹ نمبر پلیٹ پر ”دیوار پہ دستک “ کا سائن بورڈ آویزاں کیا اور اخباری صفحوں کے کالموں کی سڑکوں پر اسے پوری سپیڈ کے ساتھ دوڑانے لگا۔شور،دھول اور دھواں بہت اڑتا تھا ۔کچھ سڑکیں ٹوٹی پھوٹی تھیں ،کچھ قلم کاسائیلنسرمیں خراب تھا۔ مگر میں نے دیکھا کہ رفتہ رفتہ اسی دھویں سے دھلی ہوئی دھول میں پھول کھلنے لگ گئے ہیں ۔دھاڑتے چنگھاڑتے شور میں مور ناچنے لگے ہیں (چڑیا گھر کے مور) لاہور میں چیرنگ کراس پر ایک طرف ایک خبار کا دفتر ہے تو دوسری طرف چڑیا گھرکی عمارت ۔ میں نے شروع شروع میں چڑیا گھر کو چیرنگ کراس کے دوسرے سمت اسمبلی ہال کی عمارت تک پھیلتے ہوئے دیکھا اور آہستہ آہستہ مجھے یوں محسوس ہونے لگا کہ پورا لاہور اس چڑیا گھر میں سماتا چلا جا رہا ہے اورپھر یوں ہواکہ کی دیواروں سے جانورسر ٹکرا ٹکرا کر دستک دینے لگے۔ اگرچہ عطاالحق قاسمی وہ اخبارچھوڑ چکے ہیں مگر ابھی تک مجھے خون کے چھینٹے ان کے کپڑوں پرصاف دکھائی دیتے ہیں۔

سر ٹکرانے والوں کے اس ہجوم میں مجھے ڈاکٹر وزیر آغا اور انورسدید کے دھڑ ابھی تک یاد ہیں۔ مجھے یہ بھی یہ یاد ہے کہ جب میں شکیب جلالی کی دس ایسی غزلیں سامنے لایا جو تھوڑی بہت ترمیم کے ساتھ ڈاکٹر وزیر آغا کے دیوان میں موجود تھیں تو کھڑکیاں دروازے بجنے لگے۔ اب مجھے” دیوار پہ دستک “کے نام سے مختلف اخباروں میں کالم لکھتے ہوئے تقریباً 25 سال ہو گئے ہیں۔کئی سال سے جنگ لندن میں لکھ رہاہوں میرے خیال میں عطاالحق قاسمی پر بھی قدوس ِ ذوالجلال کی بے پایاں کرم نوازیاں ہیں انہیں بھی بڑے بڑے با کمال دوست قدرت نے عطاکئے ہیں۔ اگلے مہینے باہو اکیڈمی برطانیہ میں ”فیس آف پاکستان “ کے نام سے برطا نیہ میں عطاالحق قاسمی کیلئے چھ تقریبات کررہی ہے جن میں پہلی تقریب لندن یونیورسٹی میں ہورہی ہے جس کا اہتمام احسان شاہد نے کیا ہے، دوسری تقریب صابر رضا مانچسٹر میں کرا رہے ہیں ۔ تیسری تقریب برمنگھم ہے جو سلطان باہو انٹر نیشنل ادبی کانفرنس ہے چوتھی تقریب فیس آف پاکستان کے حوالے سے بریڈفورڈ میں ہوگی جس کا اہتمام اے ڈی انجم کر رہے ہیں ۔پانچویں تقریب گلاسکو ہوگی جو گلاسکو انٹرنیشنل آرٹ گروپ کے روح رواں محمد اشرف کرا رہے ہیں اور چھٹی تقریب نیوکیسل میں ہوگی جس میں اہتمام ممتاز صنم نے کیا ہے ۔یہ تمام تقریبات عطاالحق قاسمی کی سترویں سالگرہ کے حوالے سے ہورہی ہیں۔ عطاالحق قاسمی کی پچاسویں سالگرہ بھی ہم نے برطانیہ میں منائی تھی۔

پاکستان سے امجد اسلام امجد، ڈاکٹر شیرافگن خان (جواس زمانے میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے وفاقی وزیر قانون ہوا کرتے تھے) آزادکشمیر سے اس وقت کے وزیر اعظم سردار عبدالقیوم کے بیٹے سردار عتیق اور میں خصوصی طور پر آئے تھے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو ، نواز شریف ،سردار عبدالقیوم ، میاں منظور احمد وٹو(جو اس وقت وزیر اعلی پنجاب تھے )میاں شہباز شریف ، سپریم کورٹ کے جسٹس رفیق تارڑ، احمد ندیم قاسمی، اشفاق احمد، مولانا کوثر نیازی ،پروفیسر پریشان خٹک ،روزنامہ جنگ کے چیف ایڈیٹر میرشکیل الرحمن ،سید ضمیر جعفری ،مجید نظامی ،مجیب الرحمن شامی ،زاہد ملک ،علی سفیان آفاقی ،منو بھائی، چینی زبان کے معروف شاعرچانگ شی شوان ،ایران سے آقائے صادق گنجی ، قتیل شفائی ، ڈاکٹر انیس ناگی ، ڈاکٹر سلیم اختر، ڈاکٹر سعادت سعید،اصغر ندیم سید ، یونس جاوید ، قدرت اللہ چوہدری ، دلدار پرویز بھٹی اور سابق سکریٹری خارجہ اکرم زکی نے خصوصی پیغامات بھجوائے تھے۔ ان تقریبات میں شرکت کے لئے دنیا بھر سے اہل قلم برطانیہ آرہے ہیں۔جن میں سہیل وڑائچ،پاکستان ،ڈاکٹر انعام الحق جاوید، پاکستان، راشدہ ماہین ملک، پاکستان،ڈاکٹر اقبال شاہد، پاکستان ، یاسر پیر زادہ، پاکستان،ڈاکٹر صائمہ ، پاکستان،جمشید مسرور، ناروے ، اسد رضوی، فرانس ، ڈاکٹر نعیم کوہلی، امریکہ ،کے ایم اشرف، سان فرانسسکو ، نصیر ملک، اٹلی،عاطف توقیر، جرمنی، نصر ملک، ڈنمارک ، امجد شیخ، ڈنمارک ،نور الحسن تنویر، دبئی، راشد بٹ، قطر،قاضی محمد اصغر، قطر،ناصر شیخ، جرمنی شامل ہیں۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے