کوالالمپور سے بیجنگ جاتا ہوا. mansoor afaq
دیوار پہ دستک

کوالالمپور سے بیجنگ جاتا ہوا

کوالالمپور سے بیجنگ جاتا ہوا

ایک مسا فر طیا رہ کہیں گم ہوگیا۔کوالالمپور سے بیجنگ جاتا ہوا۔ ۔۔ اس پر239 اپنی اپنی منز لو ں کے تصو ر سے سر شا ر لوگ سوا ر ہو ئے تھے۔239کہانیاں گم ہوگئیں ۔ کو ئی کسی کو الوداع کہہ کر اس پر سوار ہوا تھا۔کوئی پیچھے رہ جا نے والی آنکھوںکولوٹ آنے کی روشنیاں دے کر بیٹھا تھا۔ کو ئی بچھڑ ے ہو ئو ں کو ملنے کی میٹھی امیدیں سمیٹ کر اپنی نشست پر ہلکورے لے رہاتھا۔اور پھر اچانک وہ جہاز گم ہوگیا۔ کیاہو ا؟ ۔سائنس خاموش ہے ۔تحقیقات جاری ہیں۔امریکی میڈیاکویاد آگئے ہیں وہی عا م مسا فر طیار ے جو اڑتے ہو ئے بم بن کر ۔ بر با دیو ں کے دو شیطا نی ہا تھو ں کی طر ح ورلڈ ٹر یڈ سنٹر کے ’’ جڑ و ا ں ٹا وروں سے ٹکر ا گئے تھے اوراس نے گمشدہ طیارے کے پاکستان پہنچ جانے کی امکانی خبر نشر کردی ہے۔ کہانیاں تراشنے والے امریکی مسلسل سوچ رہے ہیں کہ شمالی وزیر ستان کے پہاڑوں میںوہ ایئر پورٹ کہاں تعمیر کیا جائے جہاں اتنا بڑا طیارہ اتر سکے۔

امریکیوں کے ساتھ میں انہیں نہیں بھول سکتا ۔ جوور لڈ ٹر یڈ سنٹر کے ٹا ور وںسے ’’ ہلا کت خیز جہا ز ٹکرا ئے تھے اور سنٹر کے اند رکی اور پڑ و س کی روا ں رواں زند گی اپنے تما م حسن تما م در خشند گیو ں اور تما م تا با ئیوں سمیت تبا ہی کی اند ھیر و ں بھر ی وا دیو ں میں اُتر گئی تھی۔وہ جہاز میرے پاکستان کو ایک ایسی طویل جنگ میں جھونک گئے ہیں جس کے شعلے ابھی تک مجھے اپنے لباس میں دکھائی دے رہے ہیں۔میں اس جہاز کو بھی نہیں بھول سکتا جو اسکے تقر یبا ً آدھ گھنٹہ بعد پینٹا گو ن سے ٹکرا یاتھا اور اسکے ایک حصہ کو فلک رس شعلو ں کا جہنم بنا گیاتھا ۔ایک امریکی جنرل سمیت کئی اعلی آفسران ہلاک ہوگئے تھے ۔مجھے اپنے شہر میانوالی کے میجر جنرل ثنا اللہ نیازی کی شہادت اسی سلسلے کی ایک کڑی لگتی ہے۔بے شک ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے واقعہ میں انسا نی جا نو ں کی ہلا کت ہز ا رو ں تک تھی و ر لڈ ٹر یڈ سنٹر میں 265 تو ا غو ا شدہ جہا ز و ں کے مسا فر اور ہا ئی جیکر تھے کم از کم 2259 و ر لڈ ٹر یڈسنٹر میں کام کر نے وا لے تھے اور 343وہ جا نبا ز تھے جو آگ بجھا تے ہو ئے آگ کا لقمہ بن گئے ۔

کم از کم تین ہز ا ر افرا د نے انشورنس کلیم دا خل کر ائے جنہیں اس ابلیسانہ قہر ما نی میں شد یدزخم آئے ایک اور اغوا شدہ جہا ز مسافرو ںاور ہا ئی جیکر و ں کی با ہمی لڑ ائی میں اپنے ٹا رگٹ پر نہ پہنچ سکا اور سمر سٹ (پنسلو انیا)میں گر کر تبا ہ ہو گیا اس میں سوا ر لو گو ں میں سے کو ئی بھی مو ت سے نہ بچ سکا ۔ میں جانتا ہوں کہ ان تین ہزار لوگوں کی موت کے وجہ سے ساٹھ ہزار پاکستانیوں کی شہادت ہوئی ہے۔سو گیارہ ستمبر کے روز جو آگ لگائی گئی تھی میں ابھی تک اسی آگ جھلس رہا ہوں ۔اور اب امریکی میڈیا کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے طیارے کو بھی اس جنگ کا حصہ بنا چاہ رہا ہے ۔امریکہ کے تاریخ پر نظر ڈال کرامریکیوں کے مزاج کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ امر یکہ کے علا قہ (HPWAI ) میں پر ل ہا ر بر پر 1814 ؁ ء میں جا پا نیو ں نے ایک ہلا کت خیز حملہ کیا تھا جس میں تقر یبا ً 2400 افرا د لقمہ اجل ہو ئے تھے امر یکہ نے اسی حملہ کے با عث ہیرو شیما اور ناگا ساقی پر اٹیم پھینک دئیے تھے ۔پرل ہاربر کے بعد امر یکہ کی سر زمین پر کسی بیر و نی قو ت کا یہ حملہ انتہا ئی ہلا کت خیز تھا جس نے تین ہز ا ر انسا نو ں کی جا ن لے لی ۔مگر ان دونو ں حملو ں میں فر ق ہے 11 ستمبر 2001 ؁ کے خو د کش حملہ میں تقر یبا ً تین ہز ار افرا د کا م آئے جبکہ 1814 ؁ کے جا پا نی حملہ میںمر نے و الو ں کو تعد ا د 2400 تھی ، دو سرا فر ق یہ ہے کہ 1814 ؁ کا حملہ ایک متعین ملک کی متعین فوج کیطر ف سے ایک متعین ملٹر ی بیس پر تھا جبکہ 11 ستمبر کا حملہ کسی متعین ملک کی متعین فو ج کی طر ف سے نہیں نا معلوم افرا د کی طر ف سے ہوا اور اس میں پہلے و ر لڈ ٹر یڈ سنٹر کی شہر ی آبا دی کو اور پھر پینٹا گو ن کے ملٹر ی ٹا ر گٹ کو نشا نہ بنا یا گیا زیا دہ نقصا ن ور لڈ ٹر یڈ سنٹر کا مطلو ب تھا اور ہو ا بھی سہی ۔ تیسرا فر ق یہ ہے کہ 11ستمبر کا حملہ سو لین ائیر لا ئنز جہازوں کو ہا ئی جیک کر کے کیا گیا جن کے متعلق کو ئی تصو ر بھی نہیں کر سکتا تھا کہ یہ جہا ز تبا ہ کن مقا صد کے تحت محوپر و ا ز میں جبکہ 1814 ؁ کی صور ت حا ل اس سے بہت مختلف تھی ۔

مگر ان تین ہزار افراد کی موت کی بنیاد پر دنیا میں کتنے لاکھ لوگ امریکی پالیسیوں کی قربان گاہ پر بھینٹ چڑھ گئے ہیں ایک اندازہ کے مطابق ان کی تعدادجاپان پر پھینکے گئے امریکی اٹیم بموں سے ہلاک ہونے والوں سے کہیں زیادہ ہے اور مسلسل لوگ مر رہے ہیںایک کمال اور بھی ہے کہ ان تمام ہلاکتوں کا الزام بھی امریکہ پر نہیں آرہا ۔ ذہین لوگوں کے انتقام کا یہ نیا انداز ہے ۔کہتے ہیںامریکیوں کو ایک عجیب و غریب فن آتا ہے وہ کانٹوں کو گلاب،شعلوں کو شبنم ۔اندھے غاروں کو کہکشاںصرف کہتے نہیں ۔ثابت کرتے ہیںان سے ہاتھ ملایا جائے تووہ ہاتھ کاٹ لیتے ہیں مگر خبر نہیں ہوتی، ایسے آئینہ دکھانے لگتے ہیں کہ آنکھیں نکال لیتے ہیں، گیت سنانے کی فرمائش کرتے ہیں اورزبان کاٹ لیتے ہیں۔پھراسی لکنت بھری آواز کو تمغوں سے سرفراز کرنے لگتے ہیں۔بہرحال کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے طیارے کی تلاش جاری ہے۔امریکی میڈیا مسلسل یہی سوچ رہا ہے کہ شاید طیارہ کسی پاکستانی اپنی جیب میں ڈال لیا ہے۔سو پاکستانیوںکی جیبیں ٹٹولی جارہی ہیں۔کہانی بنائی جارہی ہے ۔کردار تخلیق کئے جارہے ہیں۔اور بے شک فکشن اور حقیقت میں کچھ زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے