8فروری ۔برطانیہ کا تاریخ ساز دن. منصور آفاق
دیوار پہ دستک

8فروری ۔برطانیہ کا تاریخ ساز دن

8فروری ۔برطانیہ کا تاریخ ساز دن

۔ مگریہ نہیں سوچا تھا کہ قطرہ گہر کی صورت میں تشکیل پاکر کس قدر بیش قیمت ہوجاتا ہے ۔ غالب نے اس حقیقت سے صرفِ نظر کر لیا تھا کہ ہر قطرہ انہی مراحل ِ درد سے گزر کر بیش قیمت نہیں ہو سکتا ۔ دراصل یہ ربِ کا ئنات کا ایک معجزہ نماراز ہے ۔ وہی جانتا ہے کہ کون سا قطرہ گہر ہونے کے قابل ہے اور کون ساقطرہ آغوش صدف میں پرورش پاکر غلاظت مآب کیڑا توبن سکتا ہے ۔ گہر نہیں ہو سکتا !(اللہ جسے چاہتا ہے ارتقاکی راہ میں قائم رکھتا ہے اور جسے چاہتا ہے مٹا دیتا ہے )یعنی کہ ارتقاء مقصود تخلیق کائنات ہے .انسانیت کے ہر دورِ ارتقاء کی رہنمائی کیلئے اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف سے انبیاء و رسل کا سلسلۂ زریں جاری رکھا حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک اپنے اپنے دور کی رہنمائی کیلئے وقت کے مطابق کامل و اکمل رہنما تشریف لاتے رہے ۔ مگر ابھی تک کائنات کا ارتقاء نا تمام تھا ۔ اس لئے ’’ کن فیکون ‘‘ کی صدائیں آتی رہیں ۔ اور جب انسانیت فکر ی لحاظ سےاپنے آخری اور تکمیلی دور کا آغاز کرنے لگی اور اس نے اپنی راہ نمائی کیلئے تڑپ کر آسمان کی طرف دیکھا تو آسمان والے نے اہل زمین کی ترستی نگاہوں کو مایوس نہیںکیا اور قیامت تک کیلئے حضور سر ور عالم ﷺ کی ذات میں ایک ہادی برحق اور رہبرِ کامل و اکمل کو بھیج دیا ۔ جو جمیع صفاتِ حسنہ کا مجموعۂ دلنواز تھا ۔ انسانیت کبریٰ کا یہ پیکر کا مل انابتِ آدم ؑ ، سفارتِ نوح ؑ ، سلامتی قلب خلیل ؑ، ایثار اسماعیل ؑ، طہارت ِ فکر لوطؑ ، صبرِایوبؑ ،انکسارِ یونسؑ ، استقامتِ صالح ؑ، ثبات ِہودؑ ، صفاتِ دراست ادریسؑ ، اوصافِ تربیت شعیب ؑ ، جلال ِضربِ کلیم ؑ ، جمال حلمِ ہارون ؑ ، کمال علم ِ ذکریاؑ ، صدقِ فراستِ یحییٰ ؑ، اور رافت و رحمتِ عیسیٰ کا حامل تھا ۔ اس کی ولاتِ باسعادت محض ایک انسان کی ولادت نہ تھی بلکہ انسانیت کے ان تمام محاسن کے ارتقائی منتہیٰ کی ولادت تھی جو خالقِ کائنات کا مقصود حقیقی تھے ۔ اس کی ولادت کا دن خدا کی تمام صفات ِ کاملہ کی نمود کا دن تھا جنہیں وہ اپنی مخلوق میں منعکس دیکھنا چاہتا تھا ۔

مغرب میں آزادی ٔ اظہار کے نام پراس عظیم المرتبت شخصیت کے گستاخانہ خاکے بنائے گئے۔جس پر پوری دنیامیں احتجاج ہوا۔برطانیہ کے مسلمانوں نے ان گستاخانہ خاکوں کے خلاف آٹھ فروری کواحتجاج کا پروگرام ترتیب دیاہے اور انہوں نے اپنے احتجاج کوتاریخ ساز بنائے کیلئے ایک ایسا کام کیا ہے جس کی پہلے کوئی مثال موجود نہیں ہے۔یہ ایک لاکھ برطانوی مسلمانوں کی طرف سے ایک پٹیشن ہے جو آٹھ فروری کو 10ڈائوننگ سڑیٹ پر جمع کرائی جائے گی۔برطانوی قانون کے مطابق جو پٹیشن ایک لاکھ لوگوں کے دستخطوں سے آتی ہے اس پر پارلیمنٹ میں باقاعدہ بحث ہوتی ہے۔غالب امکان یہی ہوتا ہے کہ اسے قانون شکل دے دی جائے گی۔ مسلم ایکشن فورم کے کنونیئرعلامہ سید ظفراللہ شاہ نے بتایا کہ وہ اس وقت تک پٹیشن پر ایک لاکھ لوگ دستخط حاصل کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ آٹھ فروری کو 10ڈائوننگ سڑیٹ کے سامنے کم از کم پچاس ہزار مسلمان ضرور موجود ہونگے۔

واقعی آٹھ فروری برطانیہ کی تاریخ میںایک اہم ترین دن ہوگا۔ ایک تاریخ بدلنے والا دن ۔آزادی ٔ اظہار کی ایک نئی تفہیم کا دن ،ناموسِ رسالت کے تحفظ کا ایک زندہ و تابندہ دن ۔یہ وہ دن ہوگا جب برطانوی مسلمان اپنی عددی قوت کو استعمال کرتے ہوئے قانونی جنگ کا آغاز کریں گے ۔یورپ میں اپنے حقوق کیلئے اپنے دین کیلئے ناموس رسالت کے تحفظ وہ راستہ اختیار کیا جائے گا جو منزل کی سمت جاتا ہے ۔پہلی بار توقع کی جاسکتی ہے کہ ُاس پیغمبر ِ چارہ سازِ بیکساں کی گستاخی کے متعلق برطانیہ میں کوئی قانون تشکیل پا جائے گاجس کی تشریف آوری کا مقصد اس کے خالق نے یہی بیان کیا کہ ’’آپ کی بعثت کا مقصد یہ ہے کہ ان کے وہ بوجھ اتار یں جنہوں نے انکی پیٹھیں دوہری کر رکھی ہیں ۔ اور ان کے وہ اغلال و سلاسل کاٹ دیں جنہوں نے انکی گردنیں بوجھل کر رکھی ہیں ۔

جس کی ولادت کی برق پاش درخشانی سے قصرِملوکیت کے کنگرے گر گئے تھے۔ فریب پاپائیت کے فسوں سازبت لر زہ بر اندام ہوگئے تھے اور طلسم کا ری قارونیت کے پیکران سیمیں بدن اخگر زہر پا اور آتش در پیر ہن بن گئے تھے۔ اور اُدھر عالم قدس میں ملائکہ یہ کہتے ہوئے سر بسجود ہوگئے تھے کہ اے تخلیق آدم پر ہمارے سوالات کے جواب میں صرف انی اعلم ملا تعلمون کہہ کر ہمیں خاموش کر دینے والے قدوس ذوالجلال آج ہی ہم پر تیرے سلسلہ تخلیق و ارتقاء کی پر عظمت وحکمت منکشف ہوئی ہے ۔ ملائےاعلیٰ سے خدا کی تمجید و تقدیس کے غلغلے بلند ہو ئے الوہی ترانوں سے فضائے نور معمور ہوگئی مگر خالق کائنات نے کہا میری تسبیح و تمجید تو ان گنت صدیوں سے ہو رہی ہے آئو آج ہم مل کر اسی کے تذکار جلیلہ سے محفل کائنات سجائیں جسکی پیدائش سے خلق کی تقدیر جاگ اٹھی ہے ۔ ان اللہ و ملئکتہ یصلون علی النبی اور کائنات درودو سلام کے نغمات مقدس سے گونج اٹھی ۔

آسمان پیرنے چونک کر زمین کی طرف دیکھا اور اس کے مقدر کی معراج دیکھ کر مجسمہ رشک و حسرت بن گیا اور زمین جس کی بد نصیب چھاتی پر صدیوں سے ابلیس کا وحشیانہ رقص ہو رہا تھا سراپا ناز بن کر مسکرا اٹھی ۔ یہ وقت ہے شگفتن گلہائے ناز کا ۔ میں اس عظیم کامیابی پر علامہ سید ظفراللہ شاہ کو مبار ک باد دیتا ہوں۔ان کے ساتھ اگر میں پیر سلطان فیاض الحسن قادری، پیر سلطان نیاز الحسن قادری، پیر سید منورحسین شاہ جماعتی، صاحبزادہ بیرسٹر فیض الاقطاب صدیقی اور عمران چوہدری کا ذکر نہ کروں تو یہ زیادتی ہوگی۔آخر میں برطانیہ میں مقیم تمام مسلمانوں سے گذارش کرتا ہوں کہ وہ آٹھ فروری کو صبح گیارہ ضرور 10ڈائوننگ سٹریٹ پر پہنچیں تاکہ اِ س پُرسعادت دن کے ایک ایک لمحہ کو یادگار بنایا جاسکے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے