جنگ بندی کامعاہدہ. mansoor afaq
دیوار پہ دستک

جنگ بندی کامعاہدہ

جنگ بندی کامعاہدہ

ایک پامال شدہ مصرع بھارت کیلئے کہ وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہوگیا۔کل پھرنکیال سیکٹرکی فضا ئیں بارود کی بو سے بھر گئی تھیں۔جنگی جنون پھر ٹھاٹھیں مارنے لگا تھا۔پھر توپوں کے موت اگلتے دہانے کھول دئیے گئے۔ انہیں ٹھنڈا کرنے کیلئے مجبوراً ہماری امن پسندتوپوں کو بھی جاگنا پڑا۔

کل میرے پاس سائوتھ ہال لندن سے رنجیت سنگھ آئے ہوئے تھے ۔انہوں نے سن2001میں مجھ سے خالصہ نام کی ایک ڈرامہ سیریل لکھوائی تھی۔یہ ڈرامہ سیریل ان ایک لاکھ سکھوں اور سکھنیوں کی یاد میں تھی جو خالصتان کی تحریک میں اپنے دھرم پر نثار ہوگئے تھے۔میں نے ان سے کہا کہ معاملات کچھ بہتر ہورہے ہیں ۔بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ آئندہ بلااشتعال فائرنگ نہیں ہو گی ۔تووہ کہنے لگا۔’’ یہ ہو ہی نہیں سکتا۔بھارت کل پھر گولہ باری کرے گا۔اس وقت بھارت کے اندر علیحدگی کی جتنی تحریکیں چل رہی ہیں۔وہ کسی وقت بھی اِس ہاتھی کو زمیں بوس کر سکتی ہیں۔واہے گرو دی۔

ہماری خالصتان کی تحریک پھر پوری طرح جاگ اٹھی ہے ۔ کشمیر بھارت کی شہ رگ پر ایک سلگتا ہوا پھوڑا بن چکاہے ۔تامل ناڈو بڑی جواں مردی سے اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔آسام میں آزادی پسندوں کی34تنظیموں کو بھارت نے دہشت گرد قرار دے رکھا ہے ۔اورنا چل پردیش اور لداخ کی صورت حال بھی ایسی ہی ہے ۔اورنا چل پردیش کے شہریوں کو تو چین نے ویزے سے مستثنیٰ قرار دے دیاہے ۔مائو نواز تقریباً بھارت کو لے بیٹھے ہیں ۔مودی حکومت کے پاس لوگوںکو ایک مرکز پر جمع رکھنے کیلئے واحد شے ’’اکھنڈ بھارت کا خواب یعنی پاکستان دشمنی ‘‘ ہے۔سو بھارت باز نہیں آسکتا۔

میںنے کل کسی پاکستانی اخبار میں پڑھا کہ پاک آرمی انڈیا کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ کر نے پر تیار نہیں ہے۔اس میںبھارتی وزیر داخلہ کی اس پیشکش کا حوالہ دیا گیا تھاکہ آئو یہ معاہدہ کر لیتے ہیںکہ سرحد پر کوئی بھی پہلی گولی نہیں چلائے گا جس کے جواب میں جنرل برکی نے کہاکہ اس بات کا جواب میں اعلیٰ سیاسی و فوجی قیادت سے پوچھ کر دے سکتا ہوں ۔اس کے بعد لکھا تھا کہ معاہدہ تاشقند میں بھی بھارت نے یہی بات کی تھی مگراس وقت کے وزیرخارجہ ذوالفقار علی بھٹو نے انکار کردیا تھا۔جی یہاں تک تو بالکل درست ہے مگریہ بھی دیکھئے کہ جنرل ایوب نے معاہدہ تاشقند میں اپنے ہاتھ سے یہ بات تحریر کردی تھی کہ بھارت اور پاکستان آئندہ جنگ کئے بغیر اپنے باہمی مسائل حل کریں گے ۔اور یہی جملہ ان کی حکومت کولے ڈوبا تھا۔ذوالفقار علی بھٹو نے جنرل ایوب کے خلاف یہی مہم چلائی تھی کہ ایک جنرل نے کشمیر کا سودا کردیاہے ۔یہ سچ نہیں ہے میری اطلاعات کے مطابق فوجی قیادت اب بھی بھارت کے ساتھ یہ معاہدہ کرنے پر تیار ہے کہ آئندہ دونوں طرف سے کوئی گولی نہیں چلائے گا۔ تمام مسائل مذاکرات کی میز پر ہی حل ہونگے ۔افواج پاکستان کو علم ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ۔لیکن اس بات کو بھی ذہن میں رکھا جائے کہ 1971میں اس معاہدے کے باوجود بھارت نے پاکستان پر حملہ کیاتھا۔یعنی بھارت کا کوئی دین ایمان نہیںہے۔ وہ کسی وقت بھی خود جنگ کا آغاز کرکے پاکستان پر اس کا الزام لگا سکتا ہے ۔

میں نے ایک دن جنرل نیازی سے کہا تھا کہ آپ مشرقی پاکستان میں مر کیوں نہیں گئے تھے ۔ہم میانوالی والوں کے ماتھوںپر شرمندگی کی کالک تھوپنے کیلئے کیوں زندہ رہے ۔کیا زندگی اتنی پیاری شے ہے ۔انہوں نے کہا ’’ لڑکے ۔مجھے معلوم تھا کہ شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سال کی زندگی سے بہتر ہوتی ہے ۔ میں یہ بھی جانتا تھاکہ بھارت کے خلاف لڑتے ہوئے شہادت مجھے ہمیشہ کیلئے زندہ جاوید کردے گی۔مگر میں نے اتنے بڑے اعزاز کو چھوڑ دیا ۔صرف پاکستان کو بچانے کیلئے ۔ مجھے معلوم ہوچکا تھا کہ بھارت اسرائیل کے ساتھ مل کرپاکستان کو مکمل طور پر ختم کرنے کی سازش تیار کر چکا ہے ۔اس سازش میں کچھ اور ممالک بھی شامل ہیں ۔

کچھ میر جعفر بھی ہیں ۔جنگ جتنی طویل ہوگی وہ سازش اتنی ہی زیادہ کامیاب ہوگی ۔مجھے یہ بھی بتا دیا گیاتھا کہ مغربی پاکستان کے پانچ ہزار مربع میل پر بھارت قبضہ کر چکا ہے اگرجنگ نہ بند ہوئی تو صرف ایک ہفتے میں انڈین فوجیں لاہور پر قبضہ کرچکی ہونگی۔ہم مغربی پاکستان کا بھی تحفظ نہیں کرسکیں گے۔لڑکے !تم مانو نہ مانو یہ تمہاری آزادی میری شرمندگی بھری زندگی کی خیرات ہے ‘‘میں نے پوچھاکہ آپ کے نزدیک 71کی جنگ ہارنے کی بنیادی کیا وجہ تھی ،تو جنرل نیازی نے کہا’’ 71کی جنگ تو ہم اُس دن ہار گئے تھے جب صدر ایوب نے جنرل یحییٰ کو آرمی چیف بنادیا تھا۔لڑکے میں ایسی باتیں نہیں کرتا مگرتمہاری بکواس برداشت نہیں ہوئی تھی‘‘71کی جنگ ہم کیوں ہارے ؟۔ اس سوال کے ہزاروںجواب ہیں لیکن میرے نزدیک اس کاسب سے پہلاجواب ’’معاہدہ تاشقند ‘‘ہے۔ہم نے بھارت کے ساتھ ہمیشہ کیلئے جنگ بندی کا معاہدہ کرلیا اور مطمئن ہوگئے اب بھارت کے ساتھ کبھی جنگ نہیں ہوگی لیکن جب بھارت نے ہم پر جنگ مسلط کی توہم بوکھلا گئے ۔ کیونکہ ہم تیار ہی نہیں تھے۔ ہمیں اس بات کا احساس ہی نہیں تھا کہ دشمن کتنا مکار ہے ۔الحمدللہ اس وقت جس شخص کے ہاتھ میںافواجِ پاکستان کی قیادت ہے وہ بہادر بھی ہے صاحب ِ حکمت بھی۔اب وہ بھارت کے ساتھ جنگ بندی کامعاہدہ کر نے کے بعد بھی جنگ کیلئے پوری طرح تیاررہے گا ۔ہر طرح کی جنگ کیلئے ۔پاکستانی قوم ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسی جاسکتی ۔

mansoor afaq

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے