
پرانی فلم کا پارٹ ٹو
پرانی فلم کا پارٹ ٹو
منصورآفاق
یہ کراچی میں کیا ہونے لگا ہے۔ کئی پولیس افسران کے خلاف اغوا برائے تاوان کے مقدمات درج کرلئے گئے ہیں۔رینجرز نے اپنے تھانے قائم کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے اختیارات مانگ لئے ہیں۔ہر طرف سے وہی آواز اٹھنے لگی ہے کہ ایم کیو ایم کو بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ سے فنڈنگ لیتی ہے۔
عمران خان نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے مگراپنے وزیر اطلاعات پرویز رشید کو یہ بات کچھ زیادہ پسند نہیں آئی۔انہوں نے کیا دلچسپ تبصرہ کیا ہے کہ عمران خان نے بارہ سال تک یہ بات نہیں بتائی کہ ایم کیو ایم کے’’ را ‘‘کے ساتھ مراسم ہیں۔اِس لئے ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ان کی خدمت میںبصد احترام عرض ہے ۔حضور آپ شاید عمران خان کے بیان کو پوری توجہ سے نہیں سن سکے ۔ انہوںنے توصرف اتنا بتایا ہے کہ میںجب دوہزار چار میں انڈیا گیا تھا تو وہاں ایم کیو ایم کے بینر لگے ہوئے تھے جس کے متعلق مجھے کچھ لوگوں نے کہاتھا کہ یہ بینربھارتی ایجنسی ’’را ‘‘نے لگوائے ہیں۔حضور والا۔اگر جان کی امان پائوںتو عرض کروںکہ اگر ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی کیلئے صرف یہی شہادت کافی ہے تو پھرانتظار کس بات کاہے۔مصطفی کمال جوالطاف حسین کا دست راست ہوا کرتا تھا اس کی گواہی پر فوری طور پر کارروائی کیجئے بلکہ آپ کو تویہ کارروائی تین سال پہلے کرنا چاہئے تھی ۔تین سال پہلے اس بات کے دستاویزی ثبوت منظر عام پر آگئے تھے۔ برطانوی پولیس کی 2012کی وہ دستاویزات جس میں ایم کیو ایم نے راسے فنڈ لینے کا باقاعدہ اعتراف کیا تھا۔کس کی نظر سے نہیں گزری۔مگر آپ کی حکومت شایدمیٹرو بس سروس اور اورنج ٹرین چلانے میںمصروف تھی۔
لے گئے گلزاراپنے ساتھ کھیڑے ہیر کو
بانسری پر میں دھنیں ترتیب دیتا رہ گیا
وزیر اطلاعات نے یہ بھی فرمایا ہے کہ متحدہ سے تعلق کی بنیاد پرسابق صدر پرویز مشرف کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے ۔یہ کام ان کی حکومت کو ضرور کرنا چاہئے۔واقعی پرویز مشرف نے ایم کیو ایم کو ایک نئی زندگی عطا کی ۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس پارٹی کے سربراہ پرملک دشمنی کے الزامات ہیں ۔مگر ابھی تک پرویز مشرف کے خلاف غداری کے کیس کا تو کچھ بن نہیں سکااور کوئی مقدمہ درج ہوبھی گیا تو کیا ہوگا۔ چاہے ریٹائرڈ ہی کیوں نہ ہوں وہ ایک جنرل ہیں۔
اک ندی نے روک رکھے ہیں قدم
دل تو دریا پار کرنا چاہتا تھا
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ بات تو بیس سال پہلے ثابت ہوگئی تھی کہ ایم کیو ایم کے’’ را ‘‘کے ساتھ مراسم ہیں ۔ ایم کیو ایم کے کتنے ایسے لوگ گرفتار ہوئے تھے جو بھارت سے دہشت گردی کی ٹریننگ لے کر آئے تھے ۔متحدہ کے دفتر سے جناح پور کےمبینہ نقشے ملے تھے ۔وغیرہ وغیرہ ۔اس کے باوجودبھی اُس کو ایک محب الوطن جماعت قرار دیا گیا۔شریک ِ اقتدار رکھا گیا۔ وہ ادارے وہ لوگ جن کے پاس بیس سال سے غداری کے ثبوت تھے وہ خاموش کیوں رہے ۔سنتے ہیں کہ جب تک کسی کوکلیئرنس نہیںملے وہ وزیرنہیں بنایا جاسکتا ۔اگریہ لوگ واقعی غدار تھے تو انہیں وزارتیں کیوں عطا کی گئیں۔ آصف زرداری اور نواز شریف نے انہیں سینوں سے کیوں لگایا۔چاہے راندہ ء درگاہ ہی سہی مگرآج بھی گورنرسندھ تو اسی پارٹی کے نمائندہ ہیں
دریا میں چھوڑنا تھاتو یہ ہاتھ کیوں لیا
اتنے برے تھے ہم تو ہمیں ساتھ کیوں لیا
میرا خیال ہے کہ اب اِس بات کا فیصلہ ہوجانا چاہئے کہ ایم کیو ایم غدار ہے یا محب الوطن ۔اسکاٹ لینڈ یارڈ کی دستاویزات جعلی ہیں اصلی۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحقیقات درست ہیں یا غلط۔مصطفی کمال ، انیس قائم خانی اورڈاکٹرصغیر سچ کہہ رہے ہیں یا جھوٹ۔سرفرازمرچنٹ نے صحیح کہا ہے یا نہیں ۔یا ایم کیو ایم کے بقول وہی انیس سو بانوے والاڈرامہ ہی دہرایا جارہا ہے ۔ یہ اُسی پرانی فلم’’ ایم کیو ایم حقیقی‘‘ کا پارٹ ٹو ہے۔ان کا یہ سوال بھی بہت اہم ہے کہ اگر یہ بیس سالہ پرانا الزام درست ہوتاتو مقتدر ادارے انہیں اقتدارمیں شریک ہونے دیتے ۔؟
کیسے ہوئے ہیںآخرتیرے نمک حرام
اہل وفا تھے کل تک ، اہل حرم تھے ہم
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی بھی کراچی کے معاملات میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔کراچی بدامنی کیس میں رینجرز کی رپورٹ کوجس طرح سپریم کورٹ نے چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ کے خلاف چار ج شیٹ قرار دے دیا۔اُس سے محسوس ہوتا ہے کہ شاید کراچی کی قسمت بدلنے والی ہے ۔ میری ان سے درخواست ہے کہ وہ’’ایم کیو ایم اور را کے مراسم کی تحقیق کیلئے فوری طور پر جوڈیشل کمیشن بنائیںجو سیاہ اور سفیدعلیحدہ علیحدہ کردے تاکہ وہ لوگ جن کے آبا واجداد پاکستان کیلئے اپنا سب کچھ قربان کر کے ،اپنے بزرگوں کی قبریں چھوڑ آئے تھے۔ ان پرحقیقت عیاں ہو۔پتہ چلے کہ سچ کیا ہے ۔
اگر ثابت ہوجاتاہے کہ واقعی ایم کیو ایم’’ را ‘‘سے فنڈنگ لیتی رہی ہے تو پھر فوری طور پر اس جماعت پر پابندی لگا دی جائے ۔ اس کے اہم رہنمائوں کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں۔ ان لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جو اِس جرم کی پردہ پوشی کرتے رہے ہیں جس طرح مصطفی کمال نے کہاہے کہ سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کو بھی علم تھا کہ ایم کیو ایم را سے فنڈنگ لیتی ہے۔ابھی کل ہی نبیل گبول نے کہا ہے کہ گزشتہ دوسالوں سے ایم کیو ایم صرف را کی فنڈنگ سے چل رہی ہے کیونکہ اب عام لوگ فنڈنگ دینے پر تیار نہیں ہیںاور بھتے کی وصولی ممکن نہیں رہی۔بہر حال پہلی بارلگ رہا ہے کہ کراچی میں کچھ بہترہونے لگا ہے مگر
کہاں معلوم ہوتا ہے تماشا ہونے سے پہلے
کسے پردے میں رہنا ہے کسے تمثیل ہونا ہے
mansoor afaq

