اسٹیبلشمنٹ مشکل میں ہے؟. منصور آفاق
دیوار پہ دستک

اسٹیبلشمنٹ مشکل میں ہے؟

اسٹیبلشمنٹ مشکل میں ہے؟

منصور آفاق

بے شک جنرل راحیل شریف نے ’’عضب ‘‘یعنی تلوارِ محمد ی سے دہشت گردی پر بھرپور ضرب لگائی ۔بے شک انہی کے دم قدم سے کراچی کے سفاک اندھیروں میں پھر سے زندگی کے چراغ جل اٹھے ۔بے شک انہی کی فراست سے آزاد بلوچستان کی بھارت نواز تحریک تقریباًختم ہوچکی ہے ۔بے شک کاشغر سے گوادر تک بننے والی اقتصادی راہداری کے پس منظرمیں روشن ترین چہرہ اُنہی کا ہے ۔مگر اب انہوں نے جس خوفناک جنگ کا آغاز کیا ہے ۔اس میں فتح تقریباً ناممکنات میں سمجھی جاتی ہے۔یہ جو کرپشن کے خلاف جنگ ہے ۔ اِس کی تاریخ کے سینے پر دستِ تحقیق رکھا جائے توہر دھڑکن یہی کہتی ہے کہ یہاںکامیابی جس کو ملی وہ امر ہوگیا ۔تمام مذاہب اِسی کرپشن کے نظام کے خلاف بغاوت کی تحریکیں تھیں۔ اشتراکی انقلا ب بھی اسی کرپشن کے خلاف ایک فتح کا نام تھا ۔ انقلاب ِ فرانس بھی انہی تحریکوں میں سے ایک ہے۔کرپشن جہاں بڑھتی ہے وہاں امیر ،امیرتر اور غریب ، غریب تر ہوجاتا ہے ۔اِسی عمل کے خاتمے کو انقلاب کہتے ہیں ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ جنرل راحیل شریف کو قدرت نے ایک موقع دیا ہے ۔ وہ پاکستان میں کرپشن کا مکمل خاتمہ کرکے اپنے نام کو ہمیشہ کیلئے آسمان کی چھاتی پر سنہری حروف سے ثبت کرسکتے ہیں مگر اس راستے میں کیسے کیسے ہولناک عفریت کھڑے ہیںشاید اِس کاپورا اندازہ ابھی انہیں نہیںہے۔بے شک انہوںنے اپنے حاضر سروس جنرلوں سے یہ عظیم کام شروع کیا ہے ۔جس پر پوری قوم انہیں سیلوٹ کررہی ہے مگر ایک جنرل کی بیٹے کی قیمتی کار دیکھ کر اس کے باپ کی کرپشن تک پہنچنے والے کو اب اُن کی طرف بھی دیکھنا پڑے گا جن ریٹائرڈ جنرلز کی اولادیں کھرب پتی ہوچکی ہیں ۔جن کے محلات کے باتھ روموں میں سونے کے واٹر ٹیپ لگے ہوئے ہیں۔یہ تو خیر ممکنات ہے کہ وہ افواج پاکستان کی مکمل تطہیر کرلیں مگر سرمایہ دار سیاست دانوں ، سرمایہ دار بیورو کریٹس ،سرمایہ دار میڈیااور سرمایہ دار جج صاحبان پر ہاتھ ڈالتے ہوئے ان کے راستے میں کون کون آئے گا۔یہ ایک الگ کہانی ہے ۔جو شروع ہوگی تو پیچ در پیچ کھلے گی۔

پاکستان میں کرپشن کرنے والے سرمایہ دار وں کی تعداد سینکڑوں میں ہے ۔صرف پانامہ لیکس میں دو سو سے زائد پاکستانیوں کے نام شامل ہیں ۔ ذرا غور کیجئے کہ یہ صرف وہ سرمایہ دار ہیں ۔جنہوں نے اپنی آف شور کمپنیاں بنائیں۔ آف شور کمپنیاں نوے فیصد سرمایہ دار اپنی بلیک منی کو چھپانے کیلئے بناتے ہیں اور دس فیصد ٹیکس بچانے کیلئے ۔سوچتا ہوں پاکستان میں کل کتنے’’ بڑے سرمایہ دار‘‘ ہونگے ۔یہی تین چار سو ،ان میں دوسو سے زائدتو کرپشن میں ملوث ہیں۔ پیچھے کیا رہ گیا ہے۔
آف شور کمپنیوں کے سلسلے میں وزیر اعظم نواز شریف نے بھی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ہے ۔جو ایک بہت مثبت قدم ہے اگرچہ ابھی اپوزیشن اُس سے پوری طرح مطمئن نہیں ہے مگر وہ چھوٹی موٹی باتیں ہیں جو طے ہوجائیں گی ۔اِس وقت اصل ان کی تازہ ترین تقریر ہے ۔بے شک تقریر کرتے ہوئے وہ ایک بہادر آدمی نظر آئے مگر انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کوخاصی مشکل میں ڈال دیا ہے ۔ اسٹیبلشمنٹ نے نون لیگ کی حکومت کوپچھلے تین سال میں جس حدتک تحفظ فراہم کیا ہے ۔

شایدہی کوئی اور ایسا کرتا ۔صرف وزیر اعظم کی خواہش کو مد نظر رکھتے ہوئے اس وقت تک پنجاب میں رینجرز اس طرح نہیں بھیجی گئی جس طرح وہ باقی صوبوں میں کام کررہی ہے ۔ ابھی تک نون لیگ کی حکومت کے کسی بھی اہم آدمی پر ہاتھ نہیں ڈالا گیاحالانکہ میڈیا نے کیا کچھ نہیں دکھادیامگراِس تازہ ترین تقریر نے اسٹیبلشمنٹ کے لئے آپشن کم کر دئیے ہیں ۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اب اُس کے پاس صرف دو آپشن رہ گئے ہیں ۔پہلا یہ کہ ’’کاکڑ فارمولا‘‘ استعمال کیا جائے۔دوسرا آپشن مارشل لا کا ہے جو ابھی تک اسٹیبلشمنٹ کیلئے ناقابل قبول ہے مگرآخری آپشن کے طور پر اُس سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔

’’عزیر بلوچ‘‘ اور ’’غلام رسول چھوٹو ‘‘کے انکشافات کے بعد سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت اور پنجاب میں نون لیگ کی حکومت پر سوالیہ نشان اٹھ چکے ہیں۔ سننے میں یہ بھی آرہا ہے کہ سی آئی اے نے پاکستان سے متعلق پانامہ پیپرز کی تمام تفصیلات بھی ہمارے ایک حساس ادارے کے حوالے کردی ہیں۔ را کے گرفتار شدہ افسر کلبھوشن نے بھی کچھ پاکستانیوں کے نام لئے تھے۔ ان کے متعلق بھی فیصلہ ابھی ہونا ہے۔ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ قمر زمان کائرہ نے گوادر میں جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی اور انہیں بلاول بھٹو کی طرف سے یہ پیغام دیا کہ پیپلز پارٹی ہر طرح کی کرپشن کے خلاف کارروائی میں افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ اسی تناظر میں عمران خان کے بعد بلاول بھٹو نے بھی وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ نون لیگ کی حکومت کی بھارت سے اچھے مراسم کی خواہش میں بھی بے شمار غلطیاں ہوئی ہیں۔ انہی غلطیوں کے سبب آج نریندر مودی دنیا میں ہیرو کے طور پرابھر رہا ہے ۔ ابھی دو دن پہلے جب لندن کے مادام تسائو میوزیم میں نریندر مودی کا مجسمہ آویزاں کیا گیا تو کچھ معترضین نے فیصلہ کرنے والوں سے کہاکہ کل تک گجرات کے قتل عام کے سبب اِسی شخص کو مغرب قاتل کی نظرسے دیکھتاتھا آج اُسی شخص کا مادام تسائو میں ہیروکے طور پر مجسمہ آویزاں کردیا گیا ہے تو جواب ملا کہ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے پر جس انداز میں خوش آمدید کہا تھا اس نے نریندر مودی پرگجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کے الزام کی نفی کردی تھی۔ یہ سارے معاملات بھی اسٹیبلشمنٹ کے سامنے ہیں۔ واقعی وہ بہت مشکل میں ہے۔ واقعی جمہوریت خطرے میں ہے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے