دہشت گردوں کے ہمدرد سے گفتگو. mansoor afaq
دیوار پہ دستک

دہشت گردوں کے ہمدرد سے گفتگو

دہشت گردوں کے ہمدرد سے گفتگو

”منصور آفاق تمہیں جنہیں دہشت گرد کہتے ہو۔ وہی اس دور کے سچے مسلمان ہیں۔تم عیسائیوں اور یہودیوں کے دوست ہو۔ ان کے ساتھ بیٹھتے ہو اٹھتے ہو ۔کھاتے ہو پیتے ہو۔ تم کیسے مسلمان ہو “

”مولانا !صحیح بخاری میںہے کہ رسول اللہ نے ایک مشرک عورت کا مشکیزہ لے کر صحابہ کو فرمایا کہ خود بھی پیو اور جانوروں کو بھی پلاﺅ۔سنن داﺅدمیں ابو ثعلبہ خشنی سے روایت ہے کہ میں نے عرض کی: یارسول اللہ !ہم اہل کتاب کی ہمسائیگی میں رہتے ہیںاور وہ اپنی ہانڈیوں میں خنزیر کا گوشت پکاتے اوراپنے برتنوں میں شراب پیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں ان کے علاوہ برتن مل جائیں توبہتر ہے وگرنہ ان کو پانی سے دھو لو اور ان میں کھالو۔یہ تو آپ جانتے ہیں کہ یہود و نصاری ٰ کا ذبح کیا ہوا ہمارے لئے حلال ہے۔آپ نے قرآن حکیم کی یہ آیت بھی پڑھی ہوگی کہ (شریف عورتیں مسلمان عورتوں میں سے اور شریف عورتیں ان اہل کتاب میں سے جن کو تم سے پہلے کتاب ملی ، تمھارے لیے حلال ہیں۔) مولانایہودی یا عیسائی خاتون سے شادی کی اجازت کا مطب یہ ہوا کہ ان کے ساتھ رشتہ داری قائم ہوسکتی ہے کیونکہ شادی صرف دو لوگوں کا ایک دوسرے کا لباس ہونا ہی نہیں دوخاندانوں کا ایک ہونا بھی ہے۔“
”منصور بھائی لگتا ہے آپ نے یہ آیت نہیں پڑھی کہ یہود و نصاری سے دوستی نہ کرو“

مولانا ! سورة آل عمران میں ہے کہ یہود و نصاری ٰ دو طرح کے ہیں۔ایک وہ”جن کے پاس امانت کا ڈھیر بھی رکھو تو مانگنے پر ادا کریں گے۔(دوسرے وہ ) جن کے پاس بطور امانت ایک دینار بھی رکھو تو وہ اس وقت تک اس کو تمھیں لوٹانے والے نہیں ہیں جب تک تم ان کے سر پر سوار نہ ہوجاو¿۔“سورة ممتحنہ میں اس کی یوں وضاحت کی گئی ہے”جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا۔ ان کے ساتھ بھلائی اور انصاف کا سلوک کرنے سے خدا تم کو منع نہیں کرتا۔ خدا تو انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے.خدا ان لوگوں کے ساتھ تم کو دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی کی اور تم کو تمہارے گھروں سے نکالا“

”منصور بھائی میں نے جس آیت کا حوالہ دیا ہے اس پر بات کرو “

”مولانا جہاں یہ آیا ہے کہ یہود اور نصاریٰ سے دوستی نہ کرو۔وہاں سے کچھ آگے یہ لکھا ہوا ہے کہ (اے ایمان والوں! جن لوگوں کو تم سے پہلے کتابیں دی گئی تھیں ان کو اور کافروں کو جنہوں نے تمہارے دین کو ہنسی اور کھیل بنا رکھا ہے دوست نہ بناو¿)۔یہاں صاف ظاہر ہے کہ تمام نہیں صرف وہ یہود و نصاریٰ دوست نہیں ہوسکتے جوہمارے دین کا مذاق اڑاتے ہیں۔ ۔یہ بھی بخاری شریف میںدرج ہے کہ حضور صلی اللہ علےہ وسلم کو اللہ تعالی کی طرف سے جن چےزوں مےں کوئی خاص حکم نہےں آتا تھا وہ وہاںاہل کتاب کی موافقت کرتے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ والہ نے مدےنہ مےں آ کر دےکھا کہ ےہود عاشورہ کا روزہ رکھتے ہےں تو انہوںنے بھی مسلمانوں کو کہہ دےا کہ وہ عاشورہ کا روزہ رکھا کرےں ۔ اگرکسی ےہودی کا جنازہ گزر رہا ہوتا تو حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم تعظےم کے طور پر اٹھکر کھڑے ہو جاتے تھے۔حبشہ کا بادشاہ بھی عےسائی تھا جہاںحضور صلی اللہ علےہ وسلم نے کچھ صحابہ کو ہجرت کر جانے کا مشورہ دےا تھا۔“

”منصور بھائی یہ تمام یہود و نصاریٰ ہمارے دین کا مذاق اڑانے والوں میں سے ہیں“

”نہیں مولانا یہ آپ کا فتوی ہے۔ان میں اچھوں اور بروں کی گواہی خود قرآن حکیم دے رہا ہے ۔ یہ بھی قرآن نے کہا ہے نا۔(ہم نے تم سب کے لیے الگ الگ طریقہ اور راستہ رکھا اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو تم سب کو ایک امت بنا دیتا بلکہ اس نے چاہا کہ تمہیںآز مائے اس میں جو تمہیں نہیںدیا گیا پس تم بھلائیوں میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو)۔یہ بھی اللہ کا فرمان ہے(ہر امت کے عباد ت کے طریقے ہیں جن پر وہ چلتی ہے پس وہ اس معاملہ میں آپ سے جھگڑانہ کریں بیشک آپ ہی سیدھی راہ پر ہیں)

اہل کتاب جب قبلہ پر الجھنے لگے کہ مسلمانوں نے المقدس کی بجائے اُس کعبہ کو کیوں قبلہ بنالیا جو بتوں سے بھراپڑرہے تو خدا نے صاف کہ دیا۔ (ہر ایک کا قبلہ ہوتا ہے جس کی طرف وہ رخ پھیرتا ہے تم خیرات میں سبقت لے جانے میں لگے رہو)۔“

”منصور بھائی آپ کو قرآن و حدیث کا کیا پتہ ۔یہ ہم علماءجانتے ہیں اسلام کیا ہے ۔علما انبیاءکے وارث ہیں ۔زمین پر علماءکی حیثیت چمکتے ہوئے ستاروں جیسی ہے۔“

”مولانا وہ ایک تفریق علمائے حق اور علمائے سو کی بھی ہوتی ہے “

”الحمدللہ جو اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں وہی علمائے حق ہیں ۔علمائے سو کی اصطلاح شایدآپ جیسے یہود و نصاری کے دوستوں کےلئے ایجاد ہوئی ہے۔“

mansoor afaq

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے