
صرف آرمی چیف ہی نہیں کچھ اور کردار بھی
منصور آفاق اپنے ٹویٹ میں پی ٹی آئی کو مبارک دی اور لکھا کہ چیف جسٹس نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن معطل کر دی -گجرات کے چوہدری فارغ -عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کوشش ختم -حکومت پر فوج کا دبائو بھی گیا -سسر صاحب طے شدہ معاملات بھی گئے -فصل الرحمن کی کہانی اور نواز شریف کی فلم فلاپ۔ لگتا ہے فیصلہ صرف آرمی چیف کے خلاف ہی نہیں کچھ اور کرداروں کے خلاف آئے گا ۔ سپریم کورٹ اس سلسلے میں چاہ رہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری میں کوئی خرابی نہ ہو ۔ اب دیکھتے ہیں کہ مجموعی فیصلہ کیا آتا ہے
سماعت کے دوران عدالت نے یہ بھی کہا کہ وفاقی کابینہ نے اس سلسلے میں آرٹیکل 255 میں منگل کو جو ترمیم کی ہے وہ آرمی چیف سے متعلق نہیں بلکہ فوجی افسران سے متعلق ہے۔
خیال رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے 29 نومبر کو ریٹائر ہونا ہے تاہم وزیراعظم عمران خان نے ان کی ریٹائرمنٹ سے تین ماہ قبل ہی انھیں تین برس کے لیے توسیع دینے کا اعلان کیا تھا۔
اس توسیع کے خلاف درخواست پیر کو جیورسٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے دائر کی گئی تھی اور منگل کو چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس معاملے کی ابتدائی سماعت کے بعد ایکسٹینشن کا حکم نامہ معطل کرتے ہوئے جنرل باجوہ سمیت فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے۔
مدت ملازمت میں توسیع، بار کونسل کی طرف سے احتجاج
جرمن اخبار کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت بڑھانے کے بارے میں وکلا کی نمائندہ تنظیم پاکستان بار کونسل نے حکومتی فیصلے کے خلاف 28 نومبر کو یوم سیاہ منانے اور ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ مگر اب دیکھتے ہیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کیا ہوتا ہے

