Lottery
دیوار پہ دستک

کیاعلمائے اکرام نے لاٹری کو جائز قرار دے دیا ؟

جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹائون نے فتوی دیا ہے کہ ’’انعامی بانڈز کی خرید وفروخت اور ان پر ملنے والاانعام جائز ہے، ۔ ہمارے علماءِ اہلِ سنت وجماعت کے نزدیک یہ انعامی رقم لینا جائز ہے،اس میں حرمت کی کوئی وجہ نہیں ہے۔‘‘اس سے پہلے تقریباً تمام علمائے کرام نے کم رقم سے زیادہ دولت حاصل کرنے کے اس طریقہ کار کا حرام قرار دے رکھا ہے کہ یہ جوا ہے اس میں اگرچہ کچھ علمائے اکرام کا خیال تھا کہ چونکہ بانڈ کی رقم موجود رہتی ہے اس لئے وہ جوا نہیں ہے ۔اسی بنیاد پر کچھ علما نے برطانیہ میں لاٹری کو جائز قرار دینے کی کوشش کی تھی کہ جس رقم سے لاٹری کا ٹکٹ خریدا جارہا ہوتا ہے ۔اس کا اسی فیصدرفاع عامہ کے کاموں پر خرچ ہوتا ہے اور بیس فیصد انعامی رقم میں دیا جاتا ہے اس لئے لاٹری جائز ہے۔مگر امت کا اجماع قران حکیم کی اسی آیت پر رہا کہ۔لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَى۔انسان کو وہی ملتا ہے جس کےلئے کوشش کرتا ہے ۔یعنی جو دولت آدمی اپنی محنت سے نہیں کماتا وہ جائز نہیں ۔علامہ اقبال نے بھی فرمایا تھا ۔
حکم حق ہے لیس للانسان الا ماسعی
کھائے کیوں مزدور کی محنت کا پھل سرمایہ دار
منصور آفاق نے بھی اپنے ایک سلام میں کہا ہے
سلام اُس پر کہ جس نے سود فرمایا بٹائی کو
کہا جائز فقط اپنی ہی محنت کی کمائی کو

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے