
چیف جسٹس کے نام ۔۔ پہلی درخواست
چیف جسٹس کے نام
پہلی درخواست
چیف جسٹس کے نام ۔۔ پہلی درخواست .. یہ پندرہ مارچ کی خوشگوارصبح تھی میرا ہمدم ِ دیرنیہ وقاص مجھ سے ملنے آیا تھا وہ پچھلے چھ ماہ سے دبئی میں تھا سو ملاقات ِ مسیحا و خضر سے زیادہ اچھا لگا۔لمبی گفتگو ہوئی ۔اچانک اُس نے بڑے زاردانہ انداز میں کہا۔’’جتنی رقم پاس ہےاُس کے ڈالر خرید لو‘‘میں ہنس کر بولا’’چیل کے گھونسلے میں ماس کہاں ‘‘۔کہنے لگا ’’بڑی پکی ا طلاع ہے ڈالر کا ریٹ آٹھ دس روپے زیادہ ہونے والا ہے۔‘‘میں نے حیرت سے کہا’’ تم تو دبئی سے آ رہے ہو تمہیں آتے ہی کیسے پتہ چل گیا ہے کہ روپے کی قیمت گرنے والی ہے ‘‘کہنے لگا ۔’’بس اتفاقاً علم ہوگیاہے ۔میں اکثر جا کر دبئی فنانشل مارکیٹ میں بیٹھتا ہوں ۔وہیں کسی سے معلوم ہوا ہے ۔‘‘ بات آ ئی گئی ہو گئی مگر کل جب اچانک اُس کی پیشین گوئی سچ ثابت ہوئی تومیں پریشان ہو گیا کہ یہ کون میرے ملک کی معیشت کے ساتھ ہاتھ کررہا ہے ۔کون ہے جو اُسی شاخ کو کاٹ رہا ہے جس پر خود بیٹھا ہوا ہے ۔یہ سٹیٹ بنک میں بیٹھے ہوئے صاحبان کون ہیں ۔سٹیٹ بنک نے جو فیصلہ کل کیا ہے اس کا ایک ہفتہ پہلے دبئی کے کسی پاکستانی سرمایہ دار کو کیسے علم تھا۔یہ فیصلہ کیوں کیا گیا۔کونسی مجبوری تھی کہ یک قلم جنبش ملک پر آٹھ سو ارب کے قرضہ کا اضافہ کردیا ۔پچھلے سال جولائی میں بھی اِسی طرح ڈالرکی قیمت میں اچانک اضافہ کر دیا گیاتھا۔اُس وقت ،اُس وقت کے وزیر خزانہ کہا تھا۔’’ ڈالر کی قیمت میں مصنوعی اضافے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی ‘‘۔آج کل ہمارے وہ وزیر خزانہ مفرور ہیں اورتحقیقات ابھی تک جاری ہیں ۔میں چیف جسٹس آف پاکستان سے انصاف کی درخواست کررہا ہوں ۔
منصور آفاق

