دیوار پہ دستک

چیف جسٹس کے نام ۔۔ تیسری درخواست

چیف جسٹس کے نام

تیسری درخواست

میں برطانیہ سے پاکستان اکثر آتا جاتا ہے اور ہمیشہ پی آئی اے سفر کرتا ہوں میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ کوئی جہاز وہاں سے خالی آیا ہو یہاں سے خالی گیا ہو۔ یقین کیجئے اگر وقت پر بکنگ نہیں کرائی توسیٹ ہی نہیں ملتی مگر اس کے باوجود روزانہ پندرہ کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔پی آئی اے کے اندر کام کرنے والوں کے خیال میں یہ نقصان ہو نہیں رہا بلکہ خودکیا جا رہا ہے کہ پی آئی اے کو فروخت کرنے کا بہانہ پیدا کیا جائے ۔ ذراغور کیجئے کہ لیز پر لئے گئے چار طیارے واپس کر دئیے گئے ۔تین جہاز فنی خرابی کی بنا پر گراونڈ کر دئیے گئے انہیں درست نہیں کرایا گیا۔ باقی تیس طیارے ناکافی ہیں سو کئی روٹس پرپی آئی اے نے اپنی سروس بند کردی ہے۔بند کئے جانے والے تمام روٹس منافع بخش تھے۔اس سے پہلے بھی پی آئی اے اپنے کئی اہم روٹس پراپنی سروسز بند کر چکا ہے اور وہ منافع بخش رو ٹس غیر ملکی ایئر لائنز کو انتہائی ارزاں نرخ پرفروخت کئے جا چکے ہیں ۔

اسی طرح سٹیل مل کو بھی مسلسل تباہ کیا جارہا ہے ۔2006ء میں یعنی جمہوریت کی آمد سے صرف دو سال پہلے مفت دی جانے والی سٹیل مل سالانہ 1 ارب روپے منافع کما رہی تھی۔ایسا کیا کیاپیپلز پارٹی اور نون لیگ کی حکومت نے کہ اب اُس کے واجبات چالیس ارب ہو چکے ہیں اور وہ ہر سال تیس کروڑ روپے کا نقصان ہورہاہے۔اصل میں یہ دونوں ادارے حکومتی سرمایہ داروں کی سازش کا شکار ہیں۔ وہ انہیں فوری طور پر خریدنا چاہتے ہیں ۔اس کے علاوہ نیشنل بنک آف پاکستان سے اربوں کےسرکاری اکاونٹس نکال کر جس پرائیویٹ بنک کو دئیے گئےہیں اُس کا مالک نہ صرف وزیر اعظم کا مشیر ہے بلکہ بزنس پارٹنر بھی ۔چیف جسٹس کوفوری دخل اندازی کی گزارش ہے ۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے