ڈھول سپاہیا!تینوں رب دیاں رکھاں. mansoor afaq
دیوار پہ دستک

ڈھول سپاہیا!تینوں رب دیاں رکھاں

ڈھول سپاہیا!تینوں رب دیاں رکھاں

پہلے تو خود رانا ثنا اللہ سے استعفیٰ لے لیا گیا۔پھر اس کے بھتیجے ارسلان افتخار کے ساتھ یہی سلوک کیا گیا۔راجپوتوں نے تو وفا کی تھی مگر افسوس لیلائے حکومت ہرجائی نکلی۔راجپوت تو پھر راجپوت ہیں مسلسل وفا کئے جارہے ہیں وفا کی آس اُسی یارِ بے وفا سے ہے بدن ہے راکھ مگر دوستی ہوا سے ہے گذشتہ دنوں ایک اخبار میں نون لیگ کی طرف سے راناثنااللہ کیلئے دعاکا اشتہار دیکھ کر لوگ حیران ہوئے۔ میںپریشان ہوا۔اشتہار کی پیشانی پر درج تھا ’’تینوں رب دیاں رکھاں ‘‘یعنی نون لیگ نے اپنے اِس ’’ڈھول سپاہی‘‘ کو اگلے مورچوں پر بھیج دیا ہے جہاں سے واپسی کا امکان کم ہی ہوا کرتا ہے۔رانا ثنا اللہ نے بجھے ہوئے دل کے ساتھ انصاف گاہ میں قدم رکھا تومیری آنکھوں میں اس کی وفاداریاں لہرا لہرا گئیں ۔اس نے کس کس محاذ پر نون لیگ کو فیروز مندیوں اور کامرانیوں سے ہمکنار نہیں کیا۔یہ رانا ثنا اللہ تھا جس نے نون لیگ کے اندھیروں کو سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی روشنی سے سرفراز کیا۔کون نہیں جانتا کہ نون لیگ کے اقتدار میں رانا ثنااللہ کے خون کا کتنا کردار ہے۔رانا ثنا اللہ تو نون لیگ کے لئے یہاں تک چلے گئے کہ مولانا لدھیانوی کے ساتھ مل کر انتخابی مہم چلانے سے بھی گریز پانہ ہوئے۔کیا رانا ثنا اللہ کا یہ احسان کم ہے کہ اسی کے سبب کئی کالعدم تنظیموں نے بھی نون لیگ کو ووٹ دئیے اوراس میں شک کی گنجائش ہی نہیں خودایک تنظیم کے سربراہ کہہ چکے ہیں کہ پنجاب میں کئی نشستوں پر نون لیگ نے سپاہ صحابہ کی مدد سے کامیابی حاصل کی۔اس بات سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ملک اسحاق کے ساتھ رانا ثنااللہ کے گہرے مراسم نون لیگ کے بہت کام آئے۔

آخر ملک اسحاق کو رانا ثنا اللہ ایک طویل عرصہ سے ’’ماہانہ‘‘ اداکرتے آرہے ہیں۔بے شک رانا ثنااللہ کے کہنے پرنواز شریف نے ملک اسحاق کی رہائی کا حکم دیا تھااور پنجاب حکومت کی ایک اعلیٰ شخصیت نے رقم فراہم کی تھی مگر ملک اسحاق کو نہ رہائی کی ضرورت تھی اور نہ رقم کی ۔جیل میں بھی اس کا دفتر اسی طرح آباد تھا جیسے جیل سے باہراور رانا ثنااللہ جیسے وظیفے دینے والے بھی بہت لوگ تھے ۔ حقیقت یہی ہے کہ شریف برداران کے ساتھ ملک اسحاق کی محبت کاواحدسبب رانا ثنااللہ ہی تھا۔یعنی ملک اسحاق سے نون لیگ کو جو کچھ ملا وہ دراصل رانا ثنااللہ کا دیا ہوا تھا۔کوئی مانے یا نہ مانے رانا ثنااللہ نے نون لیگ کیلئے اتنا کچھ کیا ہے کہ بزبان فیض چیخ چیخ کر کہہ سکتا ہے’’ رہِ یار ہم نے قدم قدم تجھے یادگار بنادیا‘‘ ڈاکٹر طاہر القادری کو روکنے کافریضہ بھی رانا ثنااللہ کو سونپاگیا تھااور اس کام کیلئے اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ایک توفکری اعتبار سے رانا ثنااللہ کی پشت پناہی کرنے والی طاقتیں ڈاکٹر طاہر القادری کھلم کھلا دشمن ہیں دوسرا صرف نسلاًہی نہیں مراجاً بھی رانا ثنااللہ راجپوت ہے۔ جہاںتک سانحہ ماڈل ٹائون میں ایسے مذہبی شدت پسندوں کی موجودگی کا تعلق ہے جو اہل تشیع کی طرح ڈاکٹر طاہر القادری کے مکتبہ ء فکرسے تعلق رکھنے والوںکو بھی واجب القتل سمجھتے ہیںتو مجھے اس مفروضہ میں کچھ زیادہ جان نظر نہیں آتی۔ لوگوں کا کیا ہے لوگ تو کہتے رہتے ہیں۔لوگ تو یہ بھی کہتے ہیںکہ پولیس حملے کے ویڈیو میںجو نوجوان پستول لہراتا پھر رہا ہے وہ ملک اسحاق کا باڈی گارڈ رانا طارق ہے ۔

سو ضروری نہیں کہ ہربات سچ ہو۔ راناثنااللہ کے ساتھ ڈاکٹر توقیر شاہ کوبھی اپنے عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔ڈاکٹرتوقیر شاہ اور رانا ثنااللہ کی بھی آپس میں بہت دوستی ہے۔ان کے تعلقات کا اندازہ اس خبر سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ فیصل آباد میں ڈیڑھ ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکوں میں گھپلوں کی بازگشت کچھ زیادہ ہونے پر ڈاکٹر توقیر شاہ سے مقامی ایم پی اے طاہر جمیل کا پھڈا ہو گیا تھااور بات پنجاب اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کروانے تک پہنچ گئی تھی۔ بہرحال ان دنوں ہر وہ شے زوال پذیر ہے جس کا تعلق رانا ثنااللہ کے ساتھ ہے۔ خاص طور پر ارسلان افتخار کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ مستقبل کا منظر نامہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ ایک تو ہزارہ قبیلے کے قاتلوں کی تلاش کرتی ہوئی ایجنسیاںفیصل آباد تک پہنچی ہوئی ہیں۔جہاں سے رانا ثنااللہ اور ارسلان افتخار دونوں کا تعلق ہے بلکہ ارسلان افتخار کا تو کوئٹہ سے بھی واسطہ ہے ۔دوسرااس کے والدگرامی کی عدالت سے بہت سے دہشت گردفورسز کے پاس ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے رہا بھی ہوئے۔گمشدہ افراد کے مقدمے میںبھی فورسز کے ساتھ بہت برا سلوک ہوا۔پھراس کے قابل احترام والد بھی طالبان کے خلاف آپریشن نہیں چاہتے تھے ۔ارسلان افتخارکو اتنا زیادہ آگے بڑھنے سے پہلے یہ بھی دیکھ لینا چاہئے کہ قربان گاہ میں پہلے اس کے چچارانا ثنااللہ موجود ہیں۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے