تقسیم در تقسیم. mansoor afaq
دیوار پہ دستک

تقسیم در تقسیم

تقسیم در تقسیم

کہا جاتا ہے کہ آسمانِ مغرب نے ہماری ریاست کے ترکی کیلئے اہم پیغام کواچھی نظر سے نہیں دیکھا۔شاید اسے سورج کی جاسوس شعاعوں نے یہ اطلاع فراہم کردی ہے کہ اس پیغام کا اصل مقصد ترکی اور روس کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرانا ہے ۔سلگتے ہوئے آتش فشاں کو بارشوں سے ہم آغوش کرنا ہے ۔نیٹو نے اس سلسلے میں ترکی کو ہر طرح کی امداد کی پیشکش بھی کی ہے۔ ہوا کے دوش پر کہیں لکھا ہوا ہے کچھ ماچس صفت مملکت چاہتی ہیں کہ ترکی روس کے ساتھ جنگ کا آغاز کرے۔شاید انہیں خوف ہے کہ ان کی اسلحہ بنانے کی فیکٹریاںبند نہ ہوجائیں۔نیٹو کوجہاں اور بہت سے دکھ ہیں وہاں یہ درد بھی خاصا ہے کہ پاکستان نے شام میں ہونے والے روسی حملوں کی حمایت کیوں کی ہے۔اگرچہ نیٹو کی زبان ابھی خاموش ہے مگر اس کے رخساروں کو چیرتی ہوئی تکلیف دور سے دکھائی دیتی ہے۔ترکی بھی پاکستان کی طرح نیٹو کے ممالک کابہت قریبی اتحادی ہے۔ یہ الگ بات کہ باطنی احوال میں جگہ جگہ سوالیہ نشان نظر آتے ہیں۔یہ نظرانداز کرنے والی بات نہیں کہ پہلی بار کسی سازشی ذہن کے حامل مغربی پروفیسر نے دنیا کی جغرافیائی تبدیلیوں میں ترکی کا بھی ذکر کیا ہے ۔دیکھئے اس سازشی ذہن نے مستقبل قریب کا نقشہ کیسے کھینچا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ ہرن کی کھال پر بنے نقشے کو خنجر کے ساتھ کاٹ کاٹ کر نئی تقسیم دکھائی گئی ہے۔ ’’ایک مغربی تباہ کن منصوبے کے مطابق ایک عرب ملک بہت جلد تین حصوں میں تقسیم ہوجائے گاوہاںویٹی کن کی طرح مقدس مقامات پر مشتمل مذہبی ریاست قائم ہوجائے گی ۔یمن کے قرب وجوار میں جو علاقے ہیں وہاں شیعہ ریاست کے قیام کا واضح امکان ہے۔

اس شیطانی سازش میں یہ بھی شامل ہے کہ موجودہ عرب حکومت کی حکمرانی دارالحکومت اور اس کے اردگر د کے علاقے تک محدود کردی جائے ۔ مغربی لابی کے اس سازشی منصوبےکے مطابق ترکی بھی تقسیم ہوجائیگا۔ اُس کے کچھ حصے پر کردریاست نمودار ہوگی۔ کچھ حصہ ممکن ہے داعش کے قبضے میں چلا جائے۔وہاں اہل تشیع کی ایک علویہ ریاست کے خدو خال بھی واضح نظر آتے ہیں ۔اس ہولناک سازش کے مطابق ترکی کے باقی ماندہ حصے پرکمال اتاترک کے ماننے والوں اور صوفی سنیوںکی حکومت ہوگی۔شام کے بھی چار ٹکڑے ہوجائیں گے۔ یہاں بھی ایک ٹکڑے پر کردریاست ہوگی ۔دمشق کے ارد گردکا علاقہ علوی اورصوفی عقیدےکے سنیوں کے پاس رہے گا۔حلب اور رقہ کا علاقہ دولت اسلامیہ کی ریاست میں شامل ہوجائے گا جس کا دارالحکومت’’دابک ہوگا۔ داعش نے اپنے حکومتی میگزین کانام بھی دابک رکھا ہوا ہے ان کا خلیفہ اس وقت بھی اسی شہر میں مقیم ہے۔ عراق میں بصرہ نجف اور بغداد پر مشتمل شیعہ ریاست کا قیام عمل میں آئے گا۔ وہاں ایک چھوٹی سی کرد ریاست بھی بن سکتی ہے اور عراق کاوہ علاقہ جس کی سرحدیں شام سے ملتی ہیں وہ دولتِ اسلامیہ میں شامل ہوجائے گا۔‘یمن بھی ممکن ہے چار حصوں میں تقسیم ہوجائے‘‘۔ میں نے جب یہ گفتگو سنی تھی تومیرے اندر سے آواز آئی تھی کہ اللہ سب سے بہتر خفیہ تدبیرکرنے والا ہے۔اور مجھے یاد آگیا کہ مغربی لابی کی ایسی ہی ایک رپورٹ میں 2015میں پاکستان کی تقسیم کا منظر نامہ پیش کیا گیاتھا مگرآسمان والے نے راحیل شریف بھیج دیاتھاجس نے مستقبل کی تمام پیشگوئیاںایسے مٹا دیں جیسے ریت پر تحریر ہوں۔‘‘

نیٹو کے ممالک کو اس وقت سب سے زیادہ روس سے پریشانی لاحق ہوگئی ہے ۔انہیں لگ رہا ہے کہ شاید روس کی دخل اندازی کے سبب ہم اسرائیل سے لے کر پاکستان تک اس پورے خطے میں سارا کچھ اپنی پلاننگ کے مطابق نہیں کرسکیںگے ۔امریکہ اور روس کے درمیان ہونے والی ویڈیو کانفرنس میںکچھ معاملات میں بہتری آئی ہے مگرمغربی ممالک چاہتے ہیں کہ روس کی اسلامی ممالک کے ساتھ لڑائی شروع ہو تاکہ یہ جی بھر کے ان اسلامی ملکوں کو اپنا اسلحہ بیچ سکیں ۔یقینااسی تناظر میں پاکستان کا ترکی کو دیا گیا حالیہ پیغام ان لوگوںکے لئے پریشانی کا سبب بنا ۔جو اپنے طے شدہ فارمولے سے ادھر ادھر ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے ۔بی بی سی کے مطابق ’’خیال رہے کہ پاکستان کا یہ پیغام ایک ایسے وقت میں ترکی کو ملا جب وہاں دو روز قبل ہونے والے بم دھماکوں میں ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ شام میں روس کے فضائی حملوں کے خلاف ترکی اور مغربی ممالک متحد نظر آ رہے ہیں۔‘‘

اسی سلسلے میں گزشتہ دنوں کچھ خفیہ ادارے افغانستان سے جنرل دوستم کوروس بھجوانے میں کامیاب ہوئے کہ وہ روس جا کر ایک بار پھر افغانستان میں اپنی فوجیں داخل کرنے کی دعوت دے۔روس نے جنرل دوستم کی دعوت کو تقریباً نظر انداز کردیاکیونکہ وہ اب افغانستان کے معاملات میں چین اور پاکستان کے مشورے کے بغیر کوئی قدم اٹھانے پر تیار نہیںدوسری طرف پاکستان اور چین کے ساتھ روس کے بڑھتے ہوئے تعلقات اس خطے میں یورپ اور امریکہ کے لئے خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں ۔توقع کی جارہی ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کی اوباما سے ہونے والی ملاقات میں اس موضوع پر بھی غیر اعلانیہ گفتگو ہوگی۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے