آئر لینڈ کا سفارت خانہ . mansoor afaq
دیوار پہ دستک

آئر لینڈ کا سفارت خانہ

آئر لینڈ کا سفارت خانہ

مجھے ڈاکٹر جمیل جرال نے ڈبلن سے فون کرکے بتایا کہ حکومت پاکستان نے مالی اخراجات کو کم کرنے کے نام پر آئر لینڈ میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور میں بے یقینی کے عالم میں حکومتی کارناموں پر غور کرنے لگا کہ دو روپے بچانے کیلئے سو روپے کا نقصان والے اس حکومت کے یہ بزرجمہر کہاں سے آئے ہیں۔انہیں شاید دنیا کا کچھ پتہ ہی نہیں۔جنھیں یہ بھی معلوم نہیں کہ کس ملک میں ہمارا سفارت خانہ ہونا چاہئے اور کہاں نہیں ہونا چاہئے انہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کیا بنانی ہے ۔یورپ میں آئر لینڈ کا شمار پاکستان کے بہت قریبی دوست ممالک میں ہوتا ہے جس نے ہر موڑ پر پاکستان کا بھرپور دیا ہے۔ 2008 کا زلزلہ ہو یاسیلابوں کی تباہ کاریاں ہر مشکل مقام پر آئر لینڈنے پاکستان کی بے پناہ امداد کی ہے ابھی چند دن پہلے آئر لینڈ نے ملالہ یوسف زئی کیلئے بین الاقوامی امن ایوارڈ2012دینے کا اعلان کیا ہے اس سے پہلے یہ ایوارڈمحترمہ بے نظیر بھٹو کو بھی دیا چکا ہے ۔یہ کوئی چھوٹا موٹا ایوارڈ نہیں اس سے پہلے یہ دنیا کی بہت بڑی بڑی شخصیات کو مل چکا ہے جن میں بل کلنٹن اورنیلسن منڈیلا جیسے لوگ شامل ہیں۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کئی مرتبہ ائر لینڈ کرکٹ میچ کھیلنے جا چکی ہے اور کسی وقت بھی دوبارہ وہاں جا سکتی ہے ۔وہاں اسلام بھی بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔بے شمار چھوٹی چھوٹی مساجد ہیں۔ ایک بہت بڑی مسجد کی بھی تعمیر جاری ہے ۔پہلے وہاں مساجد کی تعمیر کی اجازت نہیں تھی ابھی کچھ عرصہ پہلے مسلمانوں کو وہاں مساجد تعمیر کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔آئر لینڈ وہ ملک ہے جس کے بارے میں یہ توقع کی جارہی ہے کہ اگلے پندرہ بیس سالوں میں اسلام وہاں کا دوسرا بڑا مذہب ہوگا۔آئر لینڈ یورپ کا وہ واحد ملک ہے جس سے غزہ (فلسطین ) کیلئے بھی امدادی بحری جہازبھیجا گیا تھا جسے اسرائیل نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات میں خرابی پیدا ہوئی تھی ۔یہ کوئی آسان معاملہ نہیں تھا۔ ایسے ملک میں پاکستانی سفارت خانے کا ختم کرنا عجیب بات ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق حکومت کے کہنے پر آئر لینڈ اور چلی کے سفارت خانے بند کئے گئے ہیں۔چلی اور آئر لینڈ میں جنھیں فرق نہیں دکھائی دیا ان کا کیا کیا جائے ۔چلی میں شاید چند سو پاکستانی بھی نہیں ہیں جب کہ آئر لینڈ میں بیس ہزار سے زائد پاکستانی رہائش پذیر ہیں جن میں آئی ٹی کےپروفیشنل،ڈاکٹر اور تجارت سے منسلک افراد شامل ہیں۔آئر لینڈ کی کل آبادی 4.6 ملین نفوس پر مشتمل ہے۔یہ سو فیصد شرح خواندگی کے ساتھ معاشی لحاظ سے امیر ترین ممالک میں شمار کیا جا تاہے۔بے شک ائر لینڈ میں پاکستانی سفارت خانے کی تاریخ کچھ زیادہ پرانی نہیں اس کے دار الحکومت ڈبلن میں پاکستانی سفارت خانہ فروری 2001ء میں کھولا گیامگر اتنے کم عرصے میں اس کی وجہ سے جو پاکستان کو فوائد ہوئے اس کی طرف دیکھا ہی نہیں گیا سب سے پہلی تو یہ ہے پاکستانی کمیونٹی کے لئے بہت سی آسانیاں پیدا ہوئیں۔لیکن کاروبار کے حوالے سے پاکستان کو جو فائدے ہوئے اس کا اندازہ ہی نہیں کیا جا سکتا۔چونکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ تمام بڑی بڑی کمپنیوں کے دفاتر آئر لینڈ میں ہیں۔ان کے بالواسطہ یا بلاواسطہ پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ تجارتی معاہدے ہوئے۔۔آئر لینڈ کے مرکزی شماریاتی دفتر کی رپورٹ کے مطابق2012ء میں آئر لینڈ کے لئے پاکستانی برآمدات ۷۰ ملین امریکی ڈالر کی تھیں جبکہ۲۰۱۳ ء میںان کی مالیت ۷۵ ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔جی ایس پی کی اجازت کے بعد یہ برآمدات ۱۲۰ء ملین ڈالرکی حد بھی عبور کر سکتی ہیں۔یہاں موجود پاکستانی کمیونٹی پیشہ ورانہ طور پر اعلیٰ تربیت یافتہ افراد پر مشتمل ہے اوربیرونی زر مبادلہ کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے میں شب وروز مصروف ہے ۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق آئر لینڈ کی پاکستانی کمیونٹی نے ۱۳۔۲۰۱۲ء میں ۹۰ ملین یورو پاکستان بھجوائے جبکہ جولائی ۲۰۱۳ء سے ۵۱ ملین یورو سے زیادہ بھجوائے جا چکے ہیں جو کہ مالیاتی سال کے آخر تک ۱۲۰ ملین یورو تک پہنچ جائیں گے۔
ایسے ملک میں پاکستانی سفارت خانہ بند کرنا کسی قومی جرم سے کم نہیں۔ذرا یہ تو سوچئے کہ وہاں رہنے والے ہزاروں پاکستانیوں کا کیا ہوگا،وہ کہاں سے پاسپورٹ بنوائیں گے ۔ وہ کہاں سے ویزے لیں گے جب وہاں پاکستانی سفارت خانہ نہیں ہوا کرتا تھا،اس وقت وہاں پاکستانیوں کی تعداد بہت کم تھی ۔مگر ان بیچاروں کوبذریعہ ہوائی جہاز پیرس جانا پڑتا تھااورپیرس جانے کے لئے بھی انہیں فرانس کا ویزہ درکار ہوتا تھاجو خاصا مشکل کام تھااور اب تو فرانس کا ویزہ حاصل کرنا ان کیلئے تقریباً ناممکن ہوگیا ہے۔اب فرانس کا ویزہ صرف وہی لوگ حاصل کر سکتے ہیں جن کے پاس آئرلینڈ کا پاسپورٹ ہوگا ۔فرانس کی نئی ویزہ پالیسی کے تحت پاکستانی پاسپورٹ کیلئے فرانس کا ویزہ صرف پاکستان سے لیا جا سکتا ہے اوریہ پالیسی صرف فرانس کی نہیں بلکہ اب پورپ کے تمام ممالک نے بنالی ہے ایسی صورت میں آئرلینڈ میں پاکستانی سفارت خانہ ختم کرنا وہاں کے پاکستانیوں کیلئے کسی روح فرسا خبر سے کم نہیں۔سو میری حکومت پاکستان سے درخواست ہے کہ وہ فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے ۔آئر لینڈ میں پاکستانی سفارت خانے کی موجودگی بہت ضروری ہے ۔ہاں اس سفارت خانے کا حجم بہت بڑا ہے تو اسے کم کیا جاسکتا ہے مگر اسے بند کرنا پاکستان اور پاکستانیوں کیلئے بہت زیادہ نقصان دہ عمل ہوگا۔
منجمد جس میں دھوپ ہے میری
میں اسی برف کے مکان کی ہوں
رابطہ کہکشائیں رکھتی ہیں
میں زمیں پر بھی آسمان کی ہوں

mansoor afaq

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے